ہرارے میں رنز کا میلہ جنوبی افریقہ نے لوٹ لیا

2 1,019

جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا نے 2006ء میں تاریخ کے بہترین ون ڈے مقابلوں میں سے ایک کھیلا، جہاں جنوبی افریقہ نے 434 رنز کے ہدف کا کامیابی سے تعاقب کرکے تاریخ رقم کردی تھی۔ آج ہرارے میں جو کچھ ہوا، وہ اس پائے کا تو نہیں تھا لیکن جنوبی افریقہ نے 328 رنز کےہدف کو جس آسانی کے ساتھ صرف تین وکٹوں کے نقصان پر 47 ویں اوور میں حاصل کیا، اس سے پروٹیز کی مہارت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

ابراہم ڈی ولیئرز نے بحیثیت کپتان اپنی ساتویں سنچری مکمل کی اور ناقابل شکست میدان سے واپس آئے (تصویر: AFP)
ابراہم ڈی ولیئرز نے بحیثیت کپتان اپنی ساتویں سنچری مکمل کی اور ناقابل شکست میدان سے واپس آئے (تصویر: AFP)

زمبابوے میں جاری سہ فریقی سیریز کے دوسرے مقابلے میں جنوبی افریقہ نے جیسے ہی ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو کھیلنے کی دعوت دی، کچھ ہی دیر میں اس کا فیصلہ غلط ثابت ہونے لگا۔ آسٹریلیا کے اوپنرز آرون فنچ اور فلپ ہیوز نے 92 رنز کا آغاز فراہم کرکے وہ بنیاد دے دی، جس پر بعد ازاں آسٹریلیا نے ایک بڑے مجموعے کی تعمیر کی۔ فنچ نے اپنے ایک روزہ کیریئر کی چوتھی، اور رواں سال تیسری، سنچری مکمل کی اور 102 رنز بنانے کے بعد اس وقت آؤٹ ہوئے جب آسٹریلیا آخری 10 اوورز کے مرحلے میں داخل ہونے والا تھا۔ ان کی اننگز میں ایک چھکا اور 9 چوکے بھی شامل تھے۔ ابتدائی چالیس اوورز میں فلپ ہیوز 51 رنز کے ساتھ دوسرے قابل ذکر بیٹسمین رہے۔

جب آسٹریلیا کپتان جارج بیلی کی موجودگی میں آخری 10 اوورز کا فائدہ اٹھانے کے لیے پر تولنے لگا تو عین اسی وقت جارج بیلی، گلین میکس ویل اور بریڈ ہیڈن کی قیمتی وکٹیں گرگئیں۔ اس کے باوجود اسٹیون اسمتھ کے 19 گیندوں پر 31 اور مچل جانسن کے 8 گیندوں پر 23 رنز نے آسٹریلیا کو 7 وکٹوں پر 327 رنز تک پہنچا دیا۔ آخری 10 اوورز میں آسٹریلیا 93 رنز حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ جارج بیلی نے 54 گیندوں پر 66 رنز بنائے جس میں تین چھکے بھی شامل تھے جبکہ مچل جانسن نے بھی دو چھکے رسید کیے، لیکن اس مرتبہ ان کا کوئی چھکا کمنٹری بکس کے شیشے توڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔

باؤلنگ میں سوائے عمران طاہر کے جنوبی افریقہ کا کوئی گیندباز قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا سکا۔ عمران طاہر نے اپنے حصے کے 10 اوورز میں صرف 45 رنز دیے اور 2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو وکٹیں حاصل کرنے والے مورنے مورکل اور راین میک لارن نے بالترتیب 10 اور 9 اوورز میں 63 اور 64 رنز دیے۔ اسٹرائیک باؤلر ڈیل اسٹین تک کو 54 رنز کی مار سہنا پڑی لیکن سب سے زیادہ عبرتناک مثال وین پارنیل کو بنایا گیا، جن کے 7 اوورز میں آسٹریلیا کے بلے بازوں نے 66 رنز لوٹے۔

اس کے بعد جنوبی افریقہ نے جس طرح ہدف کا تعاقب کیا، اس نے جوہانسبرگ سے وابستہ 8 سالہ پرانی یادیں تازہ کردیں۔ صرف 51 رنز پر کوئنٹن ڈی کوک اور ہاشم آملہ کی قیمتی وکٹیں گرنے کے بعد فف دو پلیسی اور کپتان ابراہم ڈی ولیئرز کے درمیان 206 رنز کی شراکت داری نے تمام خدشات کا خاتمہ کردیا۔ دونوں نے 9 اوورز کے اختتام پر جس اننگز کو سنبھالا، اسے 38 ویں اوور میں اس مقام تک پہنچا دیا کہ جنوبی افریقہ میچ پر مکمل طور پر غالب تھا۔ دو پلیسی اپنے ایک روزہ کیریئر کی پہلی سنچری مکمل کرنے کے کچھ ہی دیر بعد مچل اسٹارک کی دوسری وکٹ بن گئے۔ انہوں نے 98 گیندوں کا سامنا کیا اور ایک چھکے اور 11 چوکوں کی بدولت 106 رنز بنائے۔ فف-اے بی رفاقت آسٹریلیا کے خلاف کسی بھی وکٹ پر تیسری سب سے بڑی شراکت داری تھی جس کے بعد ژاں-پال دومنی کپتان کا ساتھ دینے کے لیے میدان میں آئے۔ دونوں نے درکار بقیہ 71 رنز باآسانی 47 ویں اوور میں مکمل کرلیے۔ دومنی 29 گیندوں پر 33 رنز بنانے میں کامیاب رہےجبکہ ڈی ولیئرز 106 گیندوں پر دو چھکوں اور 11 چوکوں سے مزین 136 رنز کی شاندار اننگز کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے لوٹے۔ یہ بحیثیت کپتان ڈی ولیئرز کی ساتویں سنچری تھی۔

آسٹریلیا نے 7 باؤلرز آزمائے لیکن کوئی بھی نہ چلا۔ مچل جانسن 10 اوورز میں 63 رنز کھانے کے باوجود کسی کھلاڑی کو آؤٹ نہ کرسکے جبکہ مچل اسٹارک نے دو وکٹیں ضرور حاصل کی لیکن 8 اوورز میں 62 رنز کی مار کھائی۔ باقی باؤلرز کا حال بھی برا رہا۔ کین رچرڈسن کے 10 اوورز میں 68 رنز پڑے۔ مچل مارش نے 5 اوورز میں 36 رنز دیے جبکہ جیمز فاکنر کے 8.4 اوورز میں پروٹیز بلے بازوں نے 59 رنز لوٹے۔

ڈی ولیئرز کو شاندار اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب اپنی گیندبازی کے حوالے سے تشویش کی شکار دونوں ٹیمیں اگلے مقابلے کا انتظار کریں گی جو 29 اور 31 اگست کو وہ زمبابوے کے خلاف کھیلیں گی۔ البتہ زیادہ پریشان کر مرحلہ آسٹریلیا کے لیے ہے کیونکہ بلے بازی میں بہت عمدہ کارکردگی کے بعد اس کے گیندباز 328 رنز کے بڑے مجموعے کا دفاع کرنے میں ناکام رہے۔