آسٹریلیا جامع کارکردگی کے بعد سیریز میں برتر مقام پر

1 1,021

آسٹریلیا نے عالمی کپ سے پہلے سخت ترین حریف کے خلاف اہم سیریز میں دو-ایک کی برتری حاصل کرکے ثابت کردیا ہے کہ اہم ٹورنامنٹ کے لیے اس کی تیاریاں بھرپور انداز میں جاری ہیں اور پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کلین سویپ شکست نے اس کے حوصلے پست نہیں کیے۔ تیسرے ایک روزہ میں پہلے آسٹریلیا کے بلے بازوں کی کارکردگی شاندار رہی، آرون فنچ نے سنچری بنائی اور اسٹیون اسمتھ نے 73 رنز کی فیصلہ کن اننگز کھیلی، اس کے بعد تیز باؤلرز کی گیندوں نے جنوبی افریقہ کو کہیں کا نہ چھوڑا، مچل اسٹارک نے 4 اور جوش ہیزل ووڈ نے 3 وکٹیں حاصل کیں اور آخر 73 رنز کے واضح فرق سے مقابلہ جیت لیا۔

اسمتھ کی دھواں دار اننگز میں چند بہت عجیب و غریب شاٹس بھی شامل تھے (تصویر: Getty Images)
اسمتھ کی دھواں دار اننگز میں چند بہت عجیب و غریب شاٹس بھی شامل تھے (تصویر: Getty Images)

دارالحکومت کینبرا کے منوکا اوول میں ہونے والے تیسرے ایک روزہ مقابلے میں آسٹریلیا کے کپتان جارج بیلی نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ اوپنرز آرون فنچ اور ڈیوڈ وارنر نے قائد کے اس فیصلے کو درست ثابت کر دکھایا۔ جنوبی افریقہ کے جو گیندباز پچھلے مقابلے میں آسٹریلیا کو چاروں شانے چت کررہے تھے، آج حریف کے رحم و کرم پر نظر آئے اور ابتدائی 20 اوورز تک آسٹریلیا کی کوئی وکٹ حاصل نہ کرسکے۔ وارنر اور فنچ نے 118 رنز کا زبردست آغاز فراہم کیا۔ جس کے بعد وارنر 53 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے جبکہ فنچ کی سنچری کی جانب پیشقدمی جاری رہی جس میں ان کے اگلے ساتھی شین واٹسن تھے۔ دونوں نے دوسری وکٹ پر مزید 71 رنز جوڑے۔ فنچ 109 رنز بنا کر جب بیٹنگ پاور پلے کے خاتمے کے بعد آؤٹ ہوئے تو آسٹریلیا 242 رنز بنا چکا تھا اور تقریباً 10 اوورز کا کھیل ابھی باقی تھا۔

اس مرحلے پر اسٹیون اسمتھ نے کمال کی باری کھیلی اور آسٹریلیا کی پیشرفت کو پٹڑی سے نہ اترنے دیا۔ جب جنوبی افریقہ کے باؤلر مقابلے میں واپسی کی کوششیں کررہے تھے اور انہوں نے فنچ کے بعد جارج بیلی اور مچل مارش کی وکٹیں بھی ہتھیا لی تھی تو اس موقع پر اسمتھ ایک اینڈ سے ان پر قہر ڈھاتے رہے۔ صرف 55 گیندوں پر 8 چوکوں سے مزین 73 رنز کی ناقابل شکست باری کھیلی اور یوں 50 اوورز مکمل ہونے پر آسٹریلیا کا اسکور صرف 5 وکٹوں پر 329 رنز تک پہنچا دیا۔

یہ ہوم گراؤنڈ پر 27 واں موقع تھا کہ آسٹریلیا نے 300 رنز کا ہندسہ عبور کیا، جو ہمیشہ آسٹریلیا کے لیے فتح کا ضامن رہا ہے کیونکہ ان تمام مقابلوں میں اس نے فتوحات حاصل کی ہیں۔

جواب میں جنوبی افریقہ کا آغاز تو بڑا شاندار تھا بلکہ کسی طرح بھی آسٹریلیا کی شروعات سے کم نہیں تھا۔ نوجوان کوئنٹن ڈی کوک اور رنز بنانے کی مشین ہاشم محمد آملہ نے 18 اوورز میں سنچری شراکت داری فراہم کی تو جنوبی افریقہ مقابلے پر حاوی ہوتا دکھائی دے رہا تھا لیکن مڈل آرڈر ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگیا۔ سوائے کپتان اے بی ڈی ولیئرز کے کوئی بلے باز آسٹریلیا کی تیز باؤلنگ کے سامنے نہ ٹھہر سکا۔ ڈی کوک 47 رنز بنانے کے بعد ہیزل ووڈ کی پہلی وکٹ بنے جس کے بعد ایک اینڈ مکمل طور پر غیر محفوظ دکھائی دیا۔ پہلے فف دو پلیسی 17 اور پھر ریلی روسو 2 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔ آملہ اور ڈی ولیئرز کی تجربہ کار جوڑی نے ہاتھ سے نکلتی بازی گرفت مضبوط کرنے کی آخری بڑی کوشش کی۔ دونوں نے چوتھی وکٹ پر 76 رنز کا اضافہ کیا لیکن بیٹنگ پاور پلے میں پہلے ڈی ولیئرز 52 رنز پر آؤٹ ہوئے اور پھر اگلے اوور میں ہاشم آملہ بھی ہیزل ووڈ کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے۔ ہاشم کیریئر کی 17 ویں ون ڈے سنچری بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے اور یہ محض دوسری سنچری اننگز تھی جس میں جنوبی افریقہ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ آسٹریلیا نے 8 اوورز میں صرف 32 رنز کے اضافے کے ساتھ جنوبی افریقہ کی 6 وکٹیں حاصل کیں، اور ساتویں بھی حاصل کرلیتے اگر عمران طاہر بیٹنگ کرنے کے لیے آتے۔ وہ زخمی ہونے کی وجہ سے میدان میں نہ اترے اور یوں فرحان بہاردین کے آؤٹ ہوتے ہی جنوبی افریقہ کی اننگز تمام ہوگئی۔

مچل اسٹارک نے 8 اوورز میں صرف 32 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ تین وکٹیں جوش ہیزل ووڈ کو ملیں۔ ایک، ایک کھلاڑی کو کین رچرڈسن اور مچل مارش نے آؤٹ کیا یعنی جنوبی افریقہ کی تمام وکٹیں تیز باؤلرز کے ہتھے چڑھیں۔

اسٹیون اسمتھ کو شاندار اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا اور درحقیقت یہ انہی کی اننگز تھی جو مقابلہ جنوبی افریقہ کے ہاتھوں سے نکال گئی۔

اب سیریز کا چوتھا ایک روزہ جمعے کو ملبورن میں کھیلا جائے گا جہاں جنوبی افریقہ کو سیریز میں امکانات برقرار رکھنے کے لیے لازمی کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔ بصورت دیگر آسٹریلیا اتوار کو سڈنی میں ہونے والے آخری ون ڈے سے پہلے ہی سیریز جیت لے گا۔