سڈنی ٹیسٹ: اسپائیڈرکیم نے ہنگامہ کھڑا کردیا
سڈنی میں آسٹریلیا-بھارت ٹیسٹ کے تیسرے دن کے اختتام تک بھی گو کہ مقابلہ میزبان کے حق میں جھکا ہوا ہے کہ جسے اب بھی پہلی اننگز میں 230 رنز کی برتری حاصل ہے، لیکن گزشتہ مقابلے کی طرح یہاں بھی پہلی اننگز میں آسان مواقع ضائع کرکے آسٹریلیا نے بھارت کو مقابلے میں واپسی کا پورا پورا موقع فراہم کیا۔
تیسرے دن کے پہلے ہی سیشن میں دو مرتبہ نوجوان لوکیش راہول کو زندگیاں عطا کی گئیں جس کا انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کیریئر کے دوسرے ہی ٹیسٹ میں سنچری بنا ڈالی۔ پہلے تو زخمی کرس راجرز کی جگہ فیلڈنگ کرنے والے پیٹرک کمنز اور وکٹ کیپر بریڈ ہیڈن کی غائب دماغی نے راہول کو واضح رن آؤٹ سے بچایا جو رن دوڑتے ہوئے وکٹ کے درمیان گر گئے تھے لیکن کمنز کا تھرو غلط اینڈ پر گیا اور کیونکہ ہیڈن صورتحال سے ٹھیک طرح واقف نہیں تھے اس لیے انہوں نے بھی دوسرے اینڈ پر تھرو پھینکنے میں تاخیر کی جس کا فائدہ راہول کو ملا جو گرتے پڑتے کسی نہ کسی طرح کریز پر پہنچ ہی گئے۔
لیکن کچھ ہی دیر بعد ایک بڑے تنازع نے جنم لیا۔ شین واٹسن کی ایک گیند کو پل کرنے کی کوشش میں راہول گیند کو فضا میں اچھال بیٹھے، جسے پکڑنے کے لیے پہلی سلپ کے فیلڈر، کپتان، اسٹیون اسمتھ پیچھے دوڑے اور آنکھوں میں پڑتے سورج میں گیند پر نظریں جمانے کی کوشش کرتے ہوئے اس کے نیچے پہنچ گئے لیکن ایک آسان کیچ ان کی انگلیوں کو چھوتا ہوا نکل گیا۔ گیند کے نیچے گرنے کے بعد انہوں نے فضا کی جانب انگلی اٹھائی۔ ان کا اشارہ "اسپائیڈر کیم" کی جانب تھا جس کے بارے میں اسمتھ کا دعویٰ ہے کہ اس کے ایک تار سے ٹکرانے کی وجہ سے گیند کی سمت تبدیل ہوگئی تھی۔
اسپائیڈرکیم مختلف تاروں پر لٹکا ہوا ایک مخصوص کیمرہ ہوتا ہے، جو نشریات کار کو میدان کا شاندار طائرانہ منظر پیش کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر گیند اس کیمرے، یا تاروں، سے ٹکرا جائے تو قانون کے تحت "ڈیڈ-بال" کہلاتی ہے لیکن امپائروں نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں دیا۔
اسٹیون اسمتھ، جو پہلے ہی رن آؤٹ کا آسان موقع ضائع ہونے کے بعد ناخوش تھے، اس کیچ کے گرنے کے بعد سخت مایوس دکھائی دیے اور ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے یہی بات کافی تھی کہ راہول نے بعد میں سنچری بنا ڈالی۔ راہول 262 گیندوں پر 13 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 110 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے کپتان ویراٹ کوہلی کے ساتھ مل کر تیسری وکٹ پر 141 رنز کا اضافہ کیا اور جب تک یہ شراکت داری جاری تھی، بھارت مقابلے میں بہترین مقام پر تھا البتہ ان کے بعد بھارت کو اجنکیا راہانے اور سریش رینا کی وکٹیں بہت جلد گنوانا پڑیں اور بھارت نے دن کا اختتام 5 وکٹوں پر 342 رنز کے ساتھ کیا۔
تین دن کے اختتام پر موجودہ صورتحال سے ہٹ کر "اسپائیڈرکیم تنازع" خاصا گرم رہا۔ دن کے اختتام پر آسٹریلیا کے کوچ ڈیرن لیمن نے بھی پریس کانفرنس میں اس کا ذکر کیا بلکہ خود کرکٹ آسٹریلیا اور نشریات کار چینل نائن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرکے معاملے کی وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی۔
Word from Spidercam is that the ball did not hit the camera or the wires. India 2/119 #PinkTest #AUSvIND #WWOS pic.twitter.com/cS65T3sW6j
— Wide World of Sports (@WWOS9) January 8, 2015
کوچ کا کہنا تھا کہ "اسپائیڈرکیم" کی درست مقام پر موجودگی کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، سورج کی روشنی آنکھوں میں پڑنے کی وجہ سے وہ کیچ مشکل ضرور تھا، اگر اسمتھ پکڑلیتے تو کیا ہی بات ہوتی، لیکن وہ ناکام رہے۔ لیکن چینل نائن اور کرکٹ آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ گیند نہ ہی کیمرے سے ٹکرائی ہے اور نہ ہی تاروں کو چھو کر نیچے آئی۔ "ہوسکتا ہے کہ اسٹیون اسمتھ کی توجہ ان تاروں میں سے کسی ایک سے بٹی ہو، جن پر کیمرہ نصب ہوتا ہے، لیکن گیند نے کسی تار کو چھوا نہیں ہے۔" مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "کرکٹ آسٹریلیا اور چینل نائن نشریات میں اسپائیڈرکیم کے استعمال کے لیے مشترکہ طور پر کام کرتے رہیں گے اور اگر ضروری ہوا اسے بہتر بنانے کے لیے کھلاڑیوں کی رائے بھی استعمال کریں گے۔ اگر اگر کسی کھلاڑی کو اسپائیڈرکیم کے مقام پر خدشات ہیں تو وہ امپائر سے مطالبہ کرکے اس کی جگہ تبدیل کروا سکتا ہے۔"
لیکن آگے جو بھی ہو، اگر بھیانک فیلڈنگ کی وجہ سے اس مقابلے کا نتیجہ بھی آسٹریلیا کے حق میں نہ نکلا تو فیصلہ کن موڑ یہی کیچ چھوٹنا ہوگا۔ اب دیکھتے ہیں چوتھے روز اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔