شکست جونک کی طرح پاکستان کو چمٹ گئی، ایک اور ناکامی
عالمی کپ سے صرف دو ہفتے قبل پاکستان کی ایک روزہ مقابلوں میں شکستوں کا سلسلہ مزید طول پکڑ گیا ہے اور نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ون ڈے میں ہی اسے بری طرح 7 وکٹوں کی شکست سہنا پڑی ہے۔
ویلنگٹن کے ویسٹ پیک اسٹیڈیم میں ہونے والے مقابلے میں پاکستان کی کارکردگی کا واحد روشن پہلو مصباح کی ذمہ دارانہ بلے بازی اور شاہد آفریدی کی ایک اور دھواں دار اننگز تھی۔ اس کے باوجود پاکستان اسکور بورڈ پر صرف 210 رنز جمع کرسکا جو نیوزی لینڈ کو روکنے کےلیے ناکافی ثابت ہوئے۔ نیوزی لینڈ نے ٹاس جیتنے کے بعد عمدہ باؤلنگ اور نہایت ہی شاندار فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا۔
پہلے ہی اوور میں محمد حفیظ کے بعد پاکستان کو جلد ہی احمد شہزاد کی وکٹ بھی گنوانا پڑی۔ سست روی سے آغاز کے بعد غیر ضروری جارحانہ پن نے احمد شہزاد کی اننگز کا خاتمہ کیا۔ ٹرینٹ بولٹ کے خلاف آگے بڑھ اور وکٹیں چھوڑ کر کھیلنا چاہ رہے تھے کہ آف اسٹمپ سے کہیں باہر پڑنے والی گیند کو کھیلنے کی سعی لاحاصل نے ان کو وکٹوں کے پیچھے کیچ کرا دیا۔ 34 گیندوں پر 15 رنز کی اس اننگز کی تکمیل کے کچھ ہی دیر بعد تجربہ کار یونس خان بھی منہ لٹکائے میدان سے واپس آ گئے۔ وہ کائل ملز کی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار دیے گئےتھے۔ اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے انہوں نے ریویو لینے کا فیصلہ کیا لیکن پھر بھی فیصلہ اپنے حق میں نہ کروا سکے۔ پاکستان صرف 32 رنز پر اپنے تین ابتدائی بلے باز کھو بیٹھا تھا اور یہیں سے مقابلے پر گرفت کمزور پڑ گئی۔
ابھی چند روز قبل نیوزی لینڈ کے نوآموز کھلاڑیوں کے خلاف ٹور مقابلوں میں بھی ناکامی کا منہ دیکھنے والے پاکستان کے لیے یہاں سے میچ بچانا مشکل دکھائی دیتا تھا۔ کپتان مصباح الحق اور حارث سہیل نے 49 رنز جوڑ کے مجموعے کو 81 تک پہنچایا۔ یہاں حارث کی 23 رنز کی اننگز کوری اینڈرسن کے ہاتھوں اختتام کو پہنچی اور پھر عمر اکمل اور سرفراز احمد بھی توقعات پر پورے نہ اتر سکے۔ عمر اکمل 25 گیندوں پر 13 رنز بنانے کے بعد گرانٹ ایلیٹ کے ایک خوبصورت یارکر پر بولڈ ہوئے جبکہ سرفراز احمد اپنی سویپ کھیلنے کی عادت کےشکار بنے۔ وہ کوری اینڈرسن کی آف اسٹمپ سے باہر پڑنے والی گیند کو سویپ کھیل کر ڈیپ اسکوائر لیگ پر کیچ دے بیٹھے۔ یوں پاکستان صرف 127 رنز پر 6 وکٹیں کھو بیٹھا تھا۔
اس نازک مرحلے پر شاہد آفریدی کپتان مصباح الحق کا ساتھ دینے کے لیے میدان میں آئے اور روایتی انداز میں آتے ہی پل پڑے۔"حریف پر دھاوا بول دینا ہی بہترین دفاع ہے" کے مقولے پر عمل کرتے ہوئے "لالا" نے صرف 21 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی اور میدان میں موجود چند پاکستانی تماشائیوں کو بہترین تفریح فراہم کی۔ انہوں نے صرف 29 گیندوں پر تین چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے 67 رنز بنائےاور پاکستان کے مجموعےکو 200 سے اوپر لے جانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
دوسرے کنارے پر کھڑے مصباح 87 گیندوں پر 58 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے ۔ بلاول بھٹی اور احسان عادل اپنی آل راؤنڈ صلاحیتوں کا مظاہرہ نہ کرسکے اور پوری ٹیم 46 ویں اوور میں 210 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ صرف 127 رنز پر آدھے سے زیادہ کھلاڑیوں کے آؤٹ ہوجانے کے بعد اننگز کسی حد تک بحال تو ہوئی لیکن یہ مجموعہ نیوزی لینڈ کو روکنے کے لیے بالکل ناکافی تھا۔
آسان ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ نے برق رفتار آغاز لیا۔ برینڈن میک کولم نے آتے ہی محمد عرفان اور بلاول بھٹی پر چڑھائی کردی اور پہلے تین اوورز میں ہی نیوزی لینڈ نے 31 رنز لوٹ لیے لیکن غیر ضروری چھیڑخانی میک کولم کی اننگز کے خاتمے کا سبب بنی۔ وہ 12 گیندوں پر 17 رنز بنانے کے بعد بلاول بھٹی کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ ان کے جانے کے بعد مارٹن گپٹل نے ٹام لیتھم کے ساتھ مل کر پیشقدمی کو جاری رکھا ۔ یہاں تک کہ شاہد آفریدی نے اپنے پہلے اوور میں ٹام لیتھم کو واپسی کی راہ دکھائی۔ لیکن نیوزی لینڈ صرف 12 اوورز میں ہی 75 رنز بنا چکا تھا یعنی پاکستان کو مقابلے میں واپس آنے کے لیے غیر معمولی کارکردگی کی ضرورت تھی جو کوئی بھی پیش نہ کرسکا۔ محمد عرفان نے مارٹن گپٹل کو 39 رنز پر آؤٹ ضرور کیا لیکن اس کے بعد روس ٹیلر اور گرانٹ ایلیٹ نے پاکستان کو مزید کوئی وکٹ نہ دی۔ دونوں بلے بازوں کی 112 رنز کی ناقابل شکست رفاقت نے نیوزی لینڈ کو چالیسویں اوور میں ہی فتح سے ہمکنار کردیا۔
ٹیلر 81 گیندوں پر 59 اور ایلیٹ 68 گیندوں پر 64 رنز کی عمدہ و ناقابل شکست اننگز کھیلنے کے بعد فاتحانہ میدان سے واپس آئے۔ بہترین باؤلنگ کے بعد سب سے بڑی اننگز کھیلنے پر ایلیٹ کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
گزشتہ 11 ایک روزہ مقابلوں میں صرف دو فتوحات پاکستان کی عالمی کپ کی ناقص تیاریوں کو ظاہر کرنے کے لیےکافی ہیں اور اب اس کے پاس ورلڈ کپ سے پہلے صرف ایک مقابلہ باقی ہے جو 3 فروری کو نیپئر میں کھیلا جائے گا۔ واحد مثبت عنصر مصباح الحق اور شاہد آفریدی کی اچھی فارم ہے جبکہ باؤلنگ کے علاوہ محمد حفیظ اور یونس خان کی ناکامیاں سخت تشویش کا باعث ہیں۔ دیکھتے ہیں عالمی کپ سے پہلے آخری موقع پر یہ کھلاڑی کیا کر دکھاتے ہیں۔