ڈی ولیئرز کی اننگز، ریکارڈز کی نظر میں

آسٹریلیا کے ساحلی شہر سڈنی سے آج ایک طوفان ٹکرایا، جس کا نام ابراہم ڈی ولیئرز تھا۔ جب جنوبی افریقہ 30 اوورز میں 3 وکٹوں پر صرف 146 رنز پر موجود تھا تو زیادہ سے زیادہ اسکور کے دوگنا ہونے کی توقع کی گئی ہوگی لیکن ڈی ولیئرز کی ناقابل یقین اننگز نے اسے تقریباً تین گنا کردیا۔ ابھی ایک ماہ اور چند دن ہی گزرے ہیں کہ ڈی ولیئرز نے ویسٹ انڈیز کے انہی گیندبازوں کے خلاف تاریخ کی تیز ترین نصف سنچری اور سنچری کے ریکارڈ بنائے تھے اور آج ایک مرتبہ پھر 'کالی آندھی' کا زور توڑنے کے لیے کارگر ثابت ہوئے۔
66 گیندوں پر 162 رنز کی ناقابل شکست اننگز نے ریکارڈ بک میں کئی تبدیلیاں کیں۔ جب 52 گیندوں پر ڈی ولیئرز نے اپنی سنچری مکمل کی 20 ویں ایک روزہ سنچری مکمل کی تو یہ عالمی کپ کی تاریخ کی دوسری تیز ترین سنچری تھی۔ یہ اعزاز آئرلینڈ کے کیون اوبرائن کو حاصل ہے جنہوں نے عالمی کپ 2011ء میں انگلستان کے خلاف ایک یادگار مقابلے میں صرف 50 گيندوں فاتحانہ سنچری بنائی تھی۔ یوں ڈی ولیئرز صرف دو گیندوں سے عالمی کپ کی تیز ترین سنچری کا ریکارڈ قائم نہ کرسکے۔ کوئی بات نہیں، ون ڈے کی تیز ترین سنچری تو انہی کے پاس ہی ہے نا!
عالمی کپ کی تیز ترین سنچریاں
بلے باز | ملک | گیندیں | کل رنز | کل چوکے | کل چھکے | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
کیون اوبرائن | ![]() |
50 | 113 | 13 | 6 | ![]() |
بنگلور | 2 مارچ 2011ء |
ابراہم ڈی ولیئرز | ![]() |
52 | 162* | 17 | 8 | ![]() |
سڈنی | 27 فروری 2015ء |
میتھیو ہیڈن | ![]() |
66 | 101 | 14 | 4 | ![]() |
سینٹ کٹس | 24 مارچ 2007ء |
جان ڈيویسن | ![]() |
67 | 111 | 7 | 6 | ![]() |
سنچورین | 23 فروری 2003ء |
پال اسٹرلنگ | ![]() |
70 | 101 | 14 | 2 | ![]() |
کولکتہ | 18 مارچ 2011ء |
سنچری کا ریکارڈ تو بچ گیا، لیکن ڈی ولیئرز نے اگلی صرف 12 گیندوں پر مزید 62 رنز بنا ڈالے۔ اس دوران انہوں نے ایک روزہ تاریخ کی تیز ترین 150 مکمل بھی، صرف 64 گیندوں پر۔ ان سے قبل تیز ترین 150 کا اعزاز آسٹریلیا کے شین واٹسن کے پاس تھا کہ جنہوں نے 2011ء یں بنگلہ دیش کے خلاف 83 گیندوں پر 150 رنز بنائے تھے۔
ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین 150 رنز کی اننگز
بلے باز | ملک | کل رنز | گیندیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
ابراہم ڈی ولیئرز | ![]() |
162* | 64 | ![]() |
سڈنی | فروری 2015ء |
شین واٹسن | ![]() |
185* | 83 | ![]() |
میرپور | اپریل 2011ء |
لیوک رونکی | ![]() |
170* | 92 | ![]() |
ڈنیڈن | جنوری 2015ء |
سنتھ جے سوریا | ![]() |
152* | 95 | ![]() |
لیڈز | جولائی 2006ء |
رکی پونٹنگ | ![]() |
164 | 99 | ![]() |
جوہانسبرگ | مارچ 2006ء |
ڈی ولیئرز کی اس دھواں دار اننگز کی بدولت جنوبی افریقہ نے 408 رنز کا پہاڑ کھڑا کیا۔ یہ آسٹریلیا میں ہونے والے کسی بھی مقابلے میں سب سے بڑا مجموعہ تھا۔ جس کے جواب میں ویسٹ انڈیز صرف 151 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔ یوں جنوبی افریقہ کو 257 رنز کی فتح نصیب ہوئی۔ یوں 'پروٹیز' نے بھارت کا قائم کردہ ریکارڈ برابر کردیا جو اس نے عالمی کپ 2007ء میں برمودا کے خلاف اتنے ہی رنز سے جیت کر حاصل کیا تھا۔
عالمی کپ میں سب سے بڑی فتوحات
فاتح | جیت کا مارجن | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|
![]() |
257 رنز | ![]() |
پورٹ آف اسپین | مارچ 2007ء |
![]() |
257 رنز | ![]() |
سڈنی | فروری 2015ء |
![]() |
256 رنز | ![]() |
پوچفیسٹروم | فروری 2003ء |
![]() |
243 رنز | ![]() |
پورٹ آف اسپین | مارچ 2007ء |
![]() |
231 رنز | ![]() |
موہالی | مارچ 2011ء |
ایک طرف جنوبی افریقہ کے کپتان ڈی ولیئرز تاریخ رقم کررہے تھے تو دوسری جانب ویسٹ انڈیز کے قائد جیسن ہولڈر کی حالت قابل رحم تھی۔ اپنے پہلے پانچ اوورز میں صرف 9 رنز کی شاندار کارکردگی دکھانے والے ہولڈر نے آخری پانچ اوورز میں 95 رنز کھائے اور یوں عالمی کپ کی تاریخ کے کسی مقابلے میں 100 سے زیادہ رنز کھانے والے دوسرے گیندباز بنے۔ بلکہ 10 اوورز میں اتنے زیادہ رنز سہنے والے پہلے باؤلر!
عالمی کپ: ایک مقابلے میں سب سے زیادہ رنز کھانے والے گیندباز
گیندباز | ملک | اوورز | رنز | وکٹیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
مارٹن سنیڈن | ![]() |
12 | 105 | 2 | ![]() |
اوول، لندن | جون 1983ء |
جیسن ہولڈر | ![]() |
10 | 104 | 1 | ![]() |
سڈنی | فروری 2015ء |
اشانتھا ڈی میل | ![]() |
10 | 97 | 1 | ![]() |
کراچی | اکتوبر 1987ء |
ڈیوین لیورکوک | ![]() |
10 | 96 | 1 | ![]() |
پورٹ آف اسپین | مارچ 2007ء |
روڈی وان وورین | ![]() |
10 | 92 | 0 | ![]() |
پوچفیسٹروم | فروری 2003ء |