سنچری سرفراز کی، مبارکبادیں بھارت میں

1 1,009

عالمی کپ 2015ء میں جب پاکستان ابتدائی دونوں مقابلوں میں شکست سے دوچار ہوا اور پھر دو کمزور حریفوں کے خلاف فتوحات بھی اسے اعتماد بلند ترین سطح پر نہ پہنچا سکیں تو ملک بھر میں سرفراز احمد کی شمولیت کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔ انہی دنوں سرفراز احمد کی والدہ عقیلہ بانو اور بھارت میں مقیم ان کے بھائی محبوب حسن کے درمیان رابطہ ہوا جس میں انہوں نے دعاؤں اور ساتھ ہی خواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر حاضری کی درخواست کی۔ اگلے ہی مقابلے میں جنوبی افریقہ کے خلاف سرفراز احمد کو شامل کیا گیا اور یہیں سے پاکستان کی کایا پلٹ گئی۔ جب اتوار کو آئرلینڈ کے خلاف آخری گروپ مقابلے میں سرفراز احمد نے سنچری بنائی تو اترپردیش کے شہر اتاوہ میں مقیم محبوب حسن کے پاس فون کالز کا تانتا بندھا ہوا تھا اور وہ بھی ہر ملنے جلنے والے کا منہ میٹھا کروا رہے تھے۔

سرفراز احمد کے ماموں محبوب حسن دریائے جمنا کے کنارے واقع شہر اتاوہ کے زرعی انجینئرنگ کالج میں سینئر کلرک ہیں اور زندگی میں صرف دو بار ہی سرفراز احمد سے مل پائے ہیں۔ ایک مرتبہ جب 22 سال پہلے سرفراز احمد ماموں کی شادی میں شرکت کے لیے والدہ کے ساتھ بھارت گئے تھے۔ اس وقت سرفراز کی عمر چار سے پانچ سال تھی اور دوسری بار تب جب پچھلے سال محبوب حسن اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کراچی آئے تھے۔

بھارت کے روزنامے 'انڈین ایکسپریس' کے مطابق محبوب حسن نے بتایا کہ میرے تمام عزیز اور دوست جانتے ہیں، اس لیے سرفراز کی سنچری پر مجھے بہت مبارکبادیں ملیں۔ محبوب الحسن کے صاحبزادے سلمان لکھنؤ انجینئرنگ کالج میں پڑھتے ہیں اور ہاسٹل میں مبارکبادیں وصول کرنے کا کام وہ انجام دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ "میں سرفراز احمد سے واٹس ایپ پر رابطے میں رہتا ہوں، اور جب آئرلینڈ کے خلاف انہوں نے سنچری بنائی تو کافی ساتھی طالب علموں نے مجھے مبارکبادیں دیں۔"

اب محبوب حسن اور سلمان حسن سمیت پاکستان بھر کی نظریں جمعے کو ہونے والے کوارٹر فائنل پر ہیں کہ جہاں پاکستان کا مقابلہ میزبان آسٹریلیا سے ہوگا اور ٹورنامنٹ میں پاکستان کی کایا پلٹنے والے سرفراز احمد کا کردار بہت اہم ہوگا۔