بنگلہ دیش تاریخ دہرانے، بھارت ناقابل شکست رہنے کے لیے پرعزم

1 1,028

بنگلہ دیش شاید ہی کبھی اتنے بڑے مقابلے میں کھیلا ہو، عالمی کپ کا ناک-آؤٹ مقابلہ اور وہ بھی دفاعی چیمپئن بھارت کے خلاف۔ ہاتھی اور چیونٹی کا یہ مقابلہ برصغیر کی دوسری ٹیم کا عالمی کپ میں سفر تمام کردے گا۔

بھارت کے حوصلے اس وقت ساتویں آسمان پر ہیں۔ عالمی کپ سے قبل بھیانک کارکردگی کے بعد پاکستان کے خلاف جیت نے اس میں نئی روح پھونک دی اور وہ اب تک ٹورنامنٹ میں کوئی مقابلہ نہیں ہارا، یہاں تک کہ فیورٹ جنوبی افریقہ کو بھی بدترین انداز میں شکست دی۔ یہی وجہ ہے کہ کوارٹر فائنل میں کوئی جوڑ نہیں دکھائی دیتا، اور شاید ہی کسی کو اچھے مقابلے کی توقع ہو۔ لیکن یاد رکھیں کہ جب کسی ایک ٹیم کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہ ہو تو وہ اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیتی ہے۔ بنگلہ دیش کی عالمی کپ میں کارکردگی بہت عمدہ رہی ہے۔ اس نے جس طرح انگلستان کو شکست دے کر عالمی کپ سے باہر کیا ہے، وہ ظاہر کرتا ہے کہ اپنے دن پر بنگلہ دیش دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتا ہے۔

بنگلہ دیشی حلقے ماضی میں 2007ء کے عالمی کپ میں یادگار جیت کو دہرانے کی باتیں کررہے ہیں، لیکن یہ امر ذہن میں رہے کہ اس وقت بھارت سخت اندرونی اختلافات کا شکار تھا، کوچ، کپتان اور کھلاڑیوں کے مابین سرد جنگ تھی، جس کا نتیجہ عالمی کپ کے پہلے مرحلے میں ہی اخراج کی صورت میں نکلا لیکن اب ایسا کچھ نہیں۔ ٹیم انڈیا سیسہ پلائی ہوئی دیوار دکھائی دیتی ہے اور بھارت کے ایک ٹیلی وژن چینل کا کہنا کافی حد تک درست دکھائی دیتا ہے کہ "یہ ورلڈ کپ نہیں بلکہ ورلڈ بمقابلہ انڈیا ہے۔"

کیا بنگلہ دیش بھارت کے عالمی کپ کی جانب بڑھتے ہوئے قدم روک پائے گا؟ اس بارے میں بنگلہ دیش کے مایہ ناز کھلاڑی شکیب الحسن کہتے ہیں کہ وہ بڑے مقابلے کے دباؤ سے بچنے کی کوشش کریں گے اور اسے ایک عام مقابلہ سمجھ کر ہی کھیلیں گے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ اگر اچھا کھیلے تو نتائج حق میں بھی آ سکتے ہیں۔

بنگلہ دیش کے لیے سب سے مثبت پہلو محمود اللہ کی شاندار فارم ہے۔ ان کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جاری عالمی کپ میں محمود اللہ کے 344 رنز کسی بھی بھارتی بلے باز سے زیادہ ہے۔ ویسے اس کی بھی ایک وجہ ہے، بھارت کی کامیابی میں حیران کن طور پر اس کے گیندبازوں کا کردار کلیدی رہا ہے۔ بھارت کی ایسی قوت، جو زیادہ تر مذاق کا نشانہ بنتی رہتی ہے، اس بار حیران کن نتائج دے رہی ہے اور شاید بھارت اب تک ٹورنامنٹ کی واحد ٹیم ہے، جس نے ہر مقابلے میں حریف کی تمام وکٹیں حاصل کی ہیں۔ محمد شامی 15 وکٹوں کے ساتھ اس وقت عالمی کپ کے سرفہرست گیندبازوں میں شامل ہیں۔

عالمی کپ یہ دوسرا کوارٹر فائنل ملبورن کے میدان میں کھیلا جا رہا ہے، جہاں بنگلہ دیش نے سری لنکا کے خلاف اپنا گروپ میچ کھیلا تھا اور 92 رنز سے شکست کھائی تھی۔ سری لنکا نے کمار سنگاکارا کی سنچری کی بدولت 332 رنز بنائے تھے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کوارٹر فائنل بھی اسی پچ پر کھیلا جا رہا ہے، یعنی رنز خوب بنیں گے۔

ویسے بنگلہ دیش کے انتہائی خوش فہم شائقین ہمیشہ کی طرح دور دور کی کوڑیاں لا رہے ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مارچ کے مہینے میں بھارت کبھی بنگلہ دیش کو شکست نہیں دے سکا۔ اس کے لیے وہ عالمی کپ 2007ء اور ایشیا کپ 2012ء کی فتوحات کے حوالے دیتے ہیں۔ بنگلہ دیش کو تاریخ کا یہ "ساتھ" چند گھنٹوں بعد ہونے والے مقابلے میں حاصل رہے گا یا نہیں، چند گھنٹوں میں اندازہ ہوجائے گا۔