نیوزی لینڈ، کیا ”دیوانے“ کا خواب پورا ہوگا؟

0 1,106

نیوزی لینڈ کے لیے عالمی کپ کے فائنل تک رسائی ایک 'دیوانے کے خواب' سے کم نہیں ہے۔ ایک ایسی ٹیم جو چھ مرتبہ سیمی فائنل تک پہنچی ہو اور ہر بار شکست کھائی ہو، بالآخر یہ رکاوٹ عبور کرنے میں کامیاب ہو ہی گئی۔ جب 29 مارچ کو برینڈن میک کولم سیاہ پوش کھلاڑیوں کے ساتھ ملبورن کے میدان میں اتریں گے، تو یہ ایک تاریخی نظارہ ہوگا۔ لیکن ایک سوال، کہ آخر نیوزی لینڈ کی کایا کیسے پلٹی؟ یہی ٹیم کوئی دو سال پہلے تو بنگلہ دیش کے ہاتھوں ایک روزہ سیریز ہار چکی ہے، وہ بھی سیدھی سادی شکست نہیں بلکہ کلین سویپ۔ وہ بھی بنگلہ دیش جیسے کمزور حریف کے خلاف تین سالوں میں دوسری وائٹ واش ہزیمت۔ کپتان یہی، کھلاڑی بھی تقریباً یہی توایسی کون سی گیدڑ سنگھی نیوزی لینڈ کے ہاتھ لگی ہے کہ عالمی کپ 2015ء میں کوئی اسے شکست دیتا نہیں دکھائی دیتا۔

دراصل، جب بھی عالمی کپ میں کوئی نئی طاقت ابھرتی ہے تو وہ ایک لمحہ ہی ہوتا ہے، جو انہیں یقین عطا کرتا ہے۔ 1992ء میں جب پاکستان کو دیوار سے لگایا گیا تو اس نے شیروں کی طرح جوابی وار کیا اور سب کو پچھاڑ دیا۔ سری لنکا عالمی کپ 1996ء سے عین پہلے رفتار پکڑنے میں کامیاب ہوا، اور پھر اسے کوئی نہ روک پایا۔ 1999ء میں آسٹریلیا عالمی کپ سے باہر ہونے کے بہت قریب پہنچا لیکن بچ گیا، اور پھر ایسا اٹھا کہ اگلے تین عالمی کپ تک کوئی طاقت اسے روک نہیں پائی۔

اس لیے ہمیں بھی نیوزی لینڈ کے اس لمحے کی تلاش کرنا ہوگی، جس نے اس میں وہ توانائی بھری ہے جو اب عالمی کپ کے فائنل تک لے آئی ہے۔ 2010ء سے 2013ء کے اواخر تک صرف ایک ون ڈے سیریز جیتنے کے بعد بے حال نیوزی لینڈ کے لیے فیصلہ کن موڑ تھا 2014ء میں بھارت کے خلاف سیریز۔ عالمی چیمپئن کے خلاف نیوزی لینڈ نے چار-صفر سے ون ڈے سیریز جیتی اور پھر ٹیسٹ میں بھی ایک-صفر سے ہرایا۔ دوسرے و آخری ٹیسٹ میں جس طرح کپتان برینڈن میک کولم کی تاریخی ٹرپل سنچری نے مقابلہ بچایا، یہی وہ لمحہ تھا جس نے نیوزی لینڈ کو یقین کی طاقت سے نوازا۔

اس کے بعد سے اب تک ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے اور نیوزی لینڈ صرف ایک ون ڈے سیریز ہارا ہے، جب اسے جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ہارنا پڑا اور اس شکست کا پورا پورا بدلہ نیوزی لینڈ نے عالمی کپ کے سیمی فائنل میں لے بھی لیا ہے۔ اس کے علاوہ نیوزی لینڈ نے پاکستان کو متحدہ عرب امارات آ کر شکست دی، سری لنکا کو 7 ایک روزہ مقابلوں کی سیریز میں چار-دو سے زیر کیا اور اپنے میدانوں پر ہی پاکستان کو دو-صفر سے چت کرکے عالمی کپ میں قدم رکھا۔

عالمی کپ 2015ء کے افتتاحی مقابلے میں سری لنکا کو 98 رنز سے شکست دینے کے بعد اسکاٹ لینڈ اور انگلستان کو زیر کیا لیکن سب سے اہم مقابلہ 28 فروری کو آسٹریلیا کے خلاف تھا۔ ایک انتہائی سنسنی خیز معرکے کے بعد نیوزی لینڈ نے ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کی اور یوں گروپ میں سرفہرست مقام حاصل کرلیا۔ ٹورنامنٹ میں اب تک نیوزی لینڈ نے 8 مقابلوں کھیلے ہیں اور سارے ہی جیتے ہیں۔

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے؟ کہاں بنگلہ دیش سے دو کلین سویپ کھانے والا نیوزی لینڈ اور کہاں عالمی کپ کے فائنل میں کھیلنے والا وہی نیوزی لینڈ۔

خیر، اب تاریخ کا سب سے بڑا مقابلہ ہے، اور نیوزی لینڈ کا سامنا ایک مرتبہ پھر آسٹریلیا سے ہے۔ فائنل جیسے بڑے مقابلے میں کوئی نہیں چاہے گا کہ آکلینڈ والے میچ کی تاریخ دہرائی جائے، جہاں اعصاب شکن معرکے کے بعد نیوزی لینڈ کو صرف ایک وکٹ سے کامیابی ملی تھی۔ لیکن یہ مقابلہ ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ٹیمیں ہم پلہ ہیں اس لیے فائنل میں بھی خوب دم لگائیں گی۔