پاکستان کی تاریخ کے عظیم ترین بلے باز

1 1,045

پاک سرزمین تیز باؤلنگ کے لیے زرخیز تصور کی جاتی ہے، اور یہ بات خاصی حد تک درست بھی ہے۔ فضل محمود سے لے کر شعیب اختر تک، تیز گیندبازوں کی ایک طویل فہرست ہے جنہوں نے عرصے تک حریف بلے بازوں پر اپنی دہشت بٹھائے رکھی۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کے پاس مستقل مزاجی کے ساتھ کارکردگی دکھانے والے بلے بازوں کی اکثر و بیشتر کمی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر لیجنڈ تسلیم کیے جانے والے پاکستانی بلے باز خال خال ہی ملتے ہیں۔ پاکستان کی پوری ٹیسٹ کرکٹ تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں تواتر کے ساتھ اور لمبے عرصے تک رنز کے انبار لگانے والے صرف چار بلے باز ہی ملتے ہیں، ایک جاوید میانداد، دوسرے انضمام الحق، تیسرے یونس خان اور چوتھے محمد یوسف۔ آپ کی حیرت بجا ہے کہ اس فہرست میں لٹل ماسٹر حنیف محمد، ایشین بریڈمین ظہیر عباس، میجسٹک ماجد خان، سلیم ملک، سعید انور اور مصباح الحق جیسے بلے باز کیوں شامل نہیں؟ یہ فہرست ہے طویل عرصے تک اور تواتر کے ساتھ رنز بنانے والوں کی، گو کہ صلاحیت، خوبصورت انداز اور بلے بازی کی تکنیک میں موخر الذکر بلے باز بھی کم نہیں تھے، لیکن طویل عرصے تک رنز کے انبار لگانے میں وہ پہلے چار بلے بازوں سے پیچھے ہیں، اسی سے اندازہ لگا لیں کہ ان میں سے کوئی بھی 6 ہزار ٹیسٹ رنز بھی نہ بنا سکا۔

تو چلیں، اب ہم پاکستان کی تاریخ کے چار کامیاب ترین بلے بازوں کا شماریاتی جائزہ پیش کرتے ہیں، بجائے ہر بلے باز کی انفرادی کرکٹ پروفائل بیان کرنے کے، مختلف ریکارڈز کی بنیاد پر تجزیہ کرنا زیادہ مناسب ہے۔

سب سے زیادہ رنز:

younis-khan3

اِس وقت پاکستان کے لیے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے بلے باز جاوید میانداد ہیں۔ وہ 124 ٹیسٹ مقابلوں کی 189 اننگز میں 8832 رنز بنانے کے بعد ریٹائر ہوئے۔ سابق کپتان انضمام الحق نے 119 مقابلوں میں 8829 رنز بنائے یعنی صرف 3 رنز کے فرق سے جاوید میانداد کا ریکارڈ نہ توڑ سکے۔ محمد یوسف جس طرح رنز کے انبار لگا رہے تھے، اگر مزید ایک سیزن کھیل لیتے تو شاید اس ریکارڈ تک پہنچ جاتے لیکن وہ ٹیم کی سیاست کی نذر ہوئے۔ 90 مقابلوں کی 156 باریوں میں 7530 رنز بنائے اور ایک سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ بھی بنایا۔ یونس خان اب بھی قومی ٹیم کے ساتھ ہیں بلکہ بخوبی کھیل بھی رہے ہیں۔ اب تک 98 مقابلوں میں 8547 دوڑیں بنا چکے ہیں۔ اب ان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ مزید ایک سال کھیلیں اور پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین بلے باز کی حیثیت سے کرکٹ کو خیرباد کہیں۔ ان کھلاڑیوں کے مقابلوں، اننگز اور رنز کی تعداد کچھ یوں ہے، مزید اعدادوشمار بھی منسلک ہیں:

پاکستان کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز

بلے باز دورانیہ مقابلے اننگز رنز بہترین اننگز اوسط سنچریاں نصف سنچریاں
جاوید میانداد 1976ء تا 1993ء 124 189 8832 280* 52.57 23 43
انضمام الحق 1992ء تا 2007ء 119 198 8829 329 50.16 25 46
یونس خان 2000ء تا حال 98 175 8547 313 53.75 29 29
محمد یوسف 1998ء تا 2010ء 90 156 7530 223 52.29 24 33

سنچریاں اور اوسط:

رنز کی تعداد کے علاوہ سنچریاں اور رنز بنانے کا اوسط بھی ایک اہم اشاریہ ہے اور پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا اعزاز یونس خان کو حاصل ہے۔ انہوں نے 98 ٹیسٹ مقابلوں میں 29 مرتبہ تہرے ہندسے کی باریاں کھیلی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انضمام الحق اور محمد یوسف کی سنچریوں کی تعداد بھی جاوید میانداد سے زیادہ ہے۔ انضی نے 25 اور یوسف نے 24 سنچریاں بنائیں جبکہ میانداد کو کیریئر میں 23 سنچریاں ملیں۔

پاکستان کے لیے سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بلے باز

بلے باز دورانیہ مقابلے اننگز رنز بہترین اننگز اوسط سنچریاں نصف سنچریاں
یونس خان 2000ء تا حال 98 175 8547 313 53.75 29 29
انضمام الحق 1992ء تا 2007ء 119 198 8829 329 50.16 25 46
محمد یوسف 1998ء تا 2010ء 90 156 7530 223 52.29 24 33
جاوید میانداد 1976ء تا 1993ء 124 189 8832 280* 52.57 23 43

سنچریوں کی طرح اوسط کے معاملے میں بھی یونس سب سے کامیاب ہیں۔ ان کا اوسط 53.75 فی اننگز ہے۔ اس کے بعد میانداد 52.57 کے اوسط کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ یوسف 52.29 اور انضمام الحق 50.16 کا اوسط رکھتے ہیں۔

پاکستان کے بہترین ٹیسٹ بلے باز بلحاظ اوسط

بلے باز دورانیہ مقابلے اننگز رنز بہترین اننگز اوسط سنچریاں نصف سنچریاں
یونس خان 2000ء تا حال 98 175 8547 313 53.75 29 29
جاوید میانداد 1976ء تا 1993ء 124 189 8832 280* 52.57 23 43
محمد یوسف 1998ء تا 2010ء 90 156 7530 223 52.29 24 33
انضمام الحق 1992ء تا 2007ء 119 198 8829 329 50.16 25 46

ڈبل، ٹرپل سنچریاں:

ایک عظیم بلے باز کہلوانے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں لمبی اننگز کھیلنے کا حوصلہ ہو۔ اگر ٹرپل سنچری کی بات کی جائے تو پاکستان میں حنیف محمد، انضمام الحق اور یونس خان ہی ایسے بلے باز ہیں جو 300 سے زیادہ رنز کا ہندسہ بھی عبور کرگئے۔ 250 سے زیادہ رنز کی تین اننگز کھیلنے والے جاوید میاندادیقینی طور پر ٹرپل سنچری کے حقدار تھے، لیکن قسمت، اور کپتان بھی، ان کے ساتھ نہ تھے۔ایک مرتبہ وہ 280 رنز تک پہنچ گئے لیکن کپتان عمران خان نےغیر متوقع طور پر اننگز ڈکلیئر کردی۔

بہرحال، اگر ہم ڈبل سنچریوں کو دیکھیں تو جاوید میانداد 6 مرتبہ 200 کا ہندسہ عبور کرکے سب سے آگے ہیں۔ یونس خان 5، محمد یوسف 4 اور انضمام الحق صرف 2 بار 200 یا اس سے زیادہ رنز بنا سکے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یونس خان دو مرتبہ ڈبل سنچری بناتے بناتے رہ گئے جبکہ محمد یوسف تین مرتبہ نروس 'ون' نائنٹیز کا شکار ہوئے۔

سب سے زیادہ ڈبل سنچریاں بنانے والے پاکستانی بلے باز

بلے باز دورانیہ مقابلے اننگز رنز بہترین اننگز اوسط سنچریاں نصف سنچریاں ڈبل سنچریاں
جاوید میانداد 1976ء تا 1993ء 124 189 8832 280* 52.57 23 43 6
یونس خان 2000ء تا حال 98 175 8547 313 53.75 29 29 5
محمد یوسف 1998ء تا 2010ء 90 156 7530 223 52.29 24 33 4
انضمام الحق 1992ء تا 2007ء 119 198 8829 329 50.16 25 46 2

صفر کی خفت:

ایک عظیم بلے باز کے لیے ضروری ہے کہ وہ صفر کی ہزیمت سے بچے۔ ٹیسٹ مقابلوں میں صفر پر لوٹنا ایک بلے باز کے لیے بہت سخت مرحلہ ہوتا ہے۔ پاکستان کے ان عظیم بلے بازوں میں سے جاوید میانداد 189 اننگز میں صرف 6 بار صفر کا نشانہ بنے جبکہ محمد یوسف 11، انضمام الحق 14 جبکہ یونس خان 175 اننگز میں 16 مرتبہ صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔

بلے باز دورانیہ مقابلے اننگز رنز بہترین اننگز اوسط سنچریاں نصف سنچریاں صفر
یونس خان 2000ء تا حال 98 175 8547 313 53.75 29 29 16
انضمام الحق 1992ء تا 2007ء 119 198 8829 329 50.16 25 46 14
محمد یوسف 1998ء تا 2010ء 90 156 7530 223 52.29 24 33 11
جاوید میانداد 1976ء تا 1993ء 124 189 8832 280* 52.57 23 43 6

یہ محض پاکستان کی تاریخ کے ان چار عظیم ترین بلے بازوں کے کیریئر کا اعدادوشمار کے لحاظ سے تقابلی جائزہ تھا، لیکن حقیقت میں کون سب سے عظیم ہے، اس کا اندازہ مشکل حالات میں دباؤ جھیلنے کی استعداد ، فاتحانہ اننگز اور قائدانہ صلاحیت پر بھی ہوتا ہے۔