پاک-بھارت ٹیسٹ سیریز آئندہ سال انگلستان میں ہونے کا امکان
آئندہ ماہ پاک-بھارت باہمی سیریز کے امکانات اب خاصے روشن دکھائی دیتے ہیں۔ گو کہ ابھی دونوں ممالک کی حکومتوں کی جانب سے اجازت حاصل کرنے کا معاملہ لٹکا ہوا ہے، جو بہت اہم ہے اور کسی بھی لمحے جواب "ناں" کی صورت میں بھی آ سکتا ہے لیکن اس کے باوجود امید ہے کہ جس طرح معاملات گزشتہ چند دنوں میں آگے بڑھے ہیں، یہ آخری مرحلہ بھی بخوبی طے پا جائے گا اور ہمیں سری لنکا کے میدانوں پر ایک یادگار سیریز دیکھنے کو ملے گی۔
لیکن اس ممکنہ سیریز کا ایک افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بہت زیادہ تاخیر ہونے کی وجہ سے ٹیسٹ جیسے اہم مقابلے رہ گئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت نے آخری بار کوئی ٹیسٹ 2007ء میں کھیلا تھا جب پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے آج تک دونوں ٹیمیں نے بہترین طرز کی کرکٹ نہیں کھیلی۔ 2012ء میں بھی جب پاکستان نے بھارت کا تاریخی دورہ کیا تھا تو وہ سیریز محض ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی مقابلوں تک محدود تھی۔ اب اگر دسمبر میں ہونے والی سیریز کے لیے ہری جھنڈی دکھا دی گئی تو بھی یہ محدود اوورز کے مقابلوں پر مشتمل ہوگی۔
تو ٹیسٹ کا کیا ہوگا؟ ذرائع کہتے ہیں کہ پاک-بھارت سیریز وقت کی کمی کی وجہ سے دو حصوں میں کھیلی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی سری لنکا میں جبکہ دوسرے میں ٹیسٹ سیریز انگلستان میں منعقد ہوگی۔
پاکستان نے 2010ء میں دورۂ انگلستان میں میزبان کے خلاف سیریز کے آغاز سے قبل آسٹریلیا کے خلاف دو ٹیسٹ میچز یہیں کھیلے تھے۔ وہ سیریز ایک یادگار معرکہ آرائی کے بعد ایک-ایک سے برابر ہوئی تھی۔ اب پاکستان کو اگلے سال جولائی میں انگلستان کا دورہ کرنا ہے اور کیا پتہ کہ بھارت کے ساتھ طے پا جانے کے نتیجے میں ہمیں لندن، برمنگھم یا لیڈز میں ناقابل فراموش ٹیسٹ دیکھنے کو ملیں؟ اگر ایسا ہو گیا تو انگلستان میں مقیم پاکستانی و بھارتی کمیونٹی کے لیے بھی بہت بڑی خبر ہوگی۔
دبئی میں ہونے والے پاک-بھارت مذاکرات میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے سربراہ جائلز کلارک کا کردار اہم ہے اور عین ممکن ہے کہ یہ اچھوتا خیال بھی انہی کا پیش کردہ ہو۔