بلّوں کی موٹائی اور وزن کو محدود کرنے کی تجویز

0 1,246

بالآخر امید کی پہلی کرن نظر آ رہی ہے۔ کرکٹ قوانین کے رکھوالے میریلبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) نے کہا ہے کہ وہ بلّوں کے حجم، موٹائی اور وزن کا معاملہ اگلے سال تک طے کرلے گا۔

ایم سی سی کی ورلڈ کرکٹ کمیٹی نے بلّوں کے معاملے پر اتفاق رائے تو نہیں کیا کہ اس کی وجہ سے کھیل کا توازن بگڑ چکا ہے، بلے بازوں کے لیے گیند کو میدان سے باہر پھینکنا اب آسان ہوگیا ہے بلکہ ٹھیک طرح سے بیٹ پر نہ آنے والے شاٹ بھی چھکے کے لیے چلے جاتے ہیں، لیکن بلّوں کے حجم کی ایک حد مقرر کرنے پر اتفاق ضرور کیا گیا ہے۔ ایم سی سی نے 2014ء میں بلّوں کے حجم کے معاملے کو رد کردیا تھا حالانکہ بلوں کی موٹائی ہی 22 ملی میٹر تک پہنچ چکی تھی۔ یعنی 'سویٹ اسپاٹ' ماضی سے ڈھائی گنا بڑا، ایجز یعنی کناروں کی موٹائی 300 فیصد سے بھی زيادہ ہوچکی ہے۔ اس وجہ سے بڑے شاٹ لگاتے ہوئے بلّے میں آنے والا ارتعاش کہیں کم ہوچکا ہے اور یوں گیند کو باآسانی "لمبے سفر" پر روانہ کیا جا سکتا ہے۔

گزشتہ ہفتے آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ نے مطالبہ کیا تھا کہ یہ پابندی صرف ٹیسٹ کرکٹ پر لاگو ہونی چاہیے۔ محدود اوورز کے مقابلوں میں ایسے بلّوں سے کھیلنا مسئلہ نہیں۔ یعنی طویل اور محدود طرز کی کرکٹ مخصوص بلّوں کے ساتھ ہونی چاہیے۔ محدود اورز کے مقابلے تو زندہ ہی چوکوں اور چھکوں پر ہیں جبکہ ٹیسٹ میں کھیل بہت زیادہ بلّے بازوں کے حق میں جھک گیا ہے۔

ورلڈ کرکٹ کمیٹی اب بلّے بنانے والے اداروں اور سائنس دانوں کی رائے طلب کرے گی تاکہ اس کی درست ترین تفصیلات اکٹھی کی جا سکیں اور یکم اکتوبر 2017ء کو جب اپنے کرکٹ قوانین کو تازہ کرے گی تو امکان ہے کہ ان سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ اگلی ایشیز سیریز جو 2017ء کے اواخر میں آسٹریلیا میں شروع ہوگی، ممکنہ طور پر نئے قوانین کے ساتھ کھیلی جائے گی۔

ایم سی سی کی ورلڈ کرکٹ کمیٹی کی سفارشات یہ ہیں کہ بلّے کی زیادہ سے زیادہ موٹائی کو 35 سے 40 ملی میٹر تک اور مجموعی گہرائی کو 60 سے 65 ملی میٹر تک محدود کیا جائے۔ اس وقت زیر استعمال چند بلّوں کے کنارے 55 میٹر اور گہرائی 80 میٹر تک دیکھی گئی ہے۔ فیصلہ ابھی باقی ہے اور ایم سی سی کی مرکزی کمیٹی سے ایسی کسی بھی تجویز کی تائید ضروری ہے۔

ایم سی سی کی ورلڈ کرکٹ کمیٹی سال میں دو مرتبہ ملاقات کرتی ہے جس کا اگلا اجلاس دسمبر میں بھارت میں ہوگا۔ یہ کمیٹی مختلف پہلوؤں سے، بالخصوص ٹیکنالوجی پر، تحقیق کرتی ہے تاکہ کھیل کو بہتر بنایا جا سکے۔

جنوبی افریقہ کے سابق کھلاڑی بیری رچرڈز اپنے اس بلّے کا موازنہ ڈیوڈ وارنر کے موجودہ بیٹ سے کر رہے ہیں، جس سے انہوں نے کسی زمانے میں ایک دن میں 325 رنز بنائے تھے
جنوبی افریقہ کے سابق کھلاڑی بیری رچرڈز اپنے اس بلّے کا موازنہ ڈیوڈ وارنر کے موجودہ بیٹ سے کر رہے ہیں، جس سے انہوں نے کسی زمانے میں ایک دن میں 325 رنز بنائے تھے