ہربھجن بمقابلہ آشون: "پیشہ ورانہ حسد" یا "حقیقت"؟
کسی بھی شعبے میں "پروفیشنل جیلسی" یعنی پیشہ ورانہ حسد معمول کی بات ہے لیکن برصغیر کے کھلاڑیوں میں یہ معمول سے کچھ زیادہ ہی پایا جاتا ہے۔ ابھی پاکستان میں جاوید میانداد اور شاہد آفریدی قضیے کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی تو بھارت میں ہربھجن سنگھ اور روی چندر آشون کے درمیان بھی معاملات سلگنا شروع ہوگئے ہیں۔
ایک ایسے موقع پر جب آشون کرکٹ تاریخ میں تیز ترین 200 وکٹیں حاصل کرنے والے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں، سابق اسپنر ہربھجن سنگھ سے یہ ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں ہو رہا۔ انہوں نے یہ الزام داغا ہے کہ آشون کی کامیابیوں کے پیچھے پچ کیوریٹرز کی خصوصی معاونت کا بڑا عمل دخل ہے، جن سے وہ اپنی مرضی کی وکٹیں تیار کرواتے ہیں۔ الزام کو وزنی بنانے کے لیے انہوں نے یہ دلیل پیش کی کہ انہی پچز پر ہم بھی ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں مگر اتنی وکٹیں کبھی نہیں ملیں، آخر یہ پچز صرف تامل ناڈو کے گیندبازوں پر ہی اتنا مہربان کیوں ہوتی ہیں؟
سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر کو استعمال کرتے ہوئے ہربھجن نے کہا کہ تیسرے ٹیسٹ کے پہلے روز صبح کو ہی پچ دو دن پرانی محسوس ہو رہی تھی۔ اسی وقت میں نے میچ جلد ختم ہونے کی پیش گوئی کر دی تھی۔ حالانکہ یہ دعویٰ سچ ثابت نہیں ہوا مگر کیوریٹرز کے اس اعتراف نے ہربھجن کی لاج رکھ لی کہ ہم نے وکٹیں اسپنرز کے لیے ہی تیار کی تھیں۔ سابق اسپنر نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ چار سالوں سے جس طرح پچیں اسپنرز کو فراہم کی جارہی ہیں، ویسی ہمیں بھی دی جاتیں تو میری اور انیل کمبلے کی وکٹوں کی تعداد کہیں زیادہ ہوتی۔
یہ تو "گھر کا بھیدی، لنکا ڈھائے" والا معاملہ ہوگا ورنہ یہ اعتراضات دبے لفظوں میں ہی کئی لوگ پہلے بھی کر چکے ہیں لیکن انہیں بھارت کے شائقین اور ماہرین "برنال" کا مشورہ دیتے رہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اسپنرز کے لیے مددگار وکٹیں تیار کروانے میں کوئی خامی نہیں کیونکہ ہر میزبان ملک کا حق ہوتا ہے کہ وہ اپنی ٹیم کے فائدے کے مطابق پچیں تیار کرے۔ جیسا کہ انگلینڈ اور جنوبی افریقہ اپنے تیز گیندبازوں کی مدد کے لیے تیز اور باؤنسی وکٹیں تیار کرتے ہیں۔ بھارت کے علاوہ پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش بھی تو اپنے اسپنرز کے لیے مددگار وکٹیں تیار کرتے ہیں، کیونکہ برصغیر کے ان ممالک کی اصل طاقت اسپنرز ہیں۔
ہربھجن سنگھ کی باتوں کو "انگور کٹھے ہیں" کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ اگر ریکارڈز پر نظر ڈالیں تو ہربھجن نے 190 ٹیسٹ اننگز میں 417 وکٹیں حاصل کیں جبکہ آشون تو 72 میں ہی 220 وکٹوں تک جا پہنچے ہیں، صرف 24.29 کے اوسط سے۔
آپ کا کیا خیال ہے، کیا ہربھجن کی باتوں میں وزن ہے؟ یا وہ آشون واقعی ایک ورلڈ کلاس باؤلر ہیں؟