راجکوٹ ٹیسٹ، تاریخ انگلستان کے حق میں
راجکوٹ میں پہلے دو دن انگلستان نے جو کھیل پیش کیا ہے، اس نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے خلاف ناکامیوں کے بعد ایک مشکل مہم کے آغاز میں انگلستان کو نیا حوصلہ دیا ہوگا۔ یہی نہیں بلکہ تاریخ کا پلڑا بھی اب انگلستان کے حق میں جھک گیا ہے۔ 'بابائے کرکٹ' نے بھارت کے خلاف کبھی کوئی ایسا میچ نہیں ہارا، جس میں 500 یا اس سے زیادہ رنز بنائے ہوں۔
دوسرے ٹیسٹ کے دوسرے دن چائے کے وقفے تک انگلستان نے اپنی پہلی اننگز میں 537 رنز بنائے جو بھارت کے میدانوں پر انگلستان کا تیسرا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔ اس میں جو روٹ، معین علی اور بین اسٹوکس کی شاندار سنچریوں کا عمل دخل تھا جس کی وجہ سے انگلستان اس مجموعے تک پہنچا ہے۔ صرف بھارت میں ہی نہیں، بلکہ ہوم گراؤنڈ پر بھی جب کسی ٹیسٹ میں انگلستان نے ہندوستان کے گیند بازوں کا ایسا امتحان لیا ہے، کبھی شکست کا منہ نہیں دیکھا۔
اب تک کل 20 ایسے مقابلے ہوئے ہیں جن میں انگلستان نے 500 یا اس سے زیادہ رنز بنائے ہوں اور اس کے بعد بھارت کو میچ جیتنے نہ دیا ہو۔ لیکن بھارت کے لیے اصل تشویشناک بات یہ ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں جب بھی انگلستان اس مقام تک پہنچا، فتح ہی سمیٹی ہے۔
2011ء میں جب بھارت عالمی چیمپیئن بننے کے بعد انگلستان کے دورے پر تھا تو ٹرینٹ برج، ایجبسٹن اور اوول کے ٹیسٹ میچز میں انگلستان نے ایسا ہی کر دکھایا اور بہت بھاری فتوحات حاصل کیں۔ اگلے سال 2012ء کے اواخر میں کلکتہ میں کھیلا گیا ٹیسٹ بھی ایسا ہی تھا کہ جہاں انگلستان نے پہلی اننگز میں 523 رنز بنائے تھے اور پھر 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرلی تھی۔ آخری بار ایسا تب ہوا تھا جب جولائی 2014ء میں بھارت کو ساؤتھمپٹن میں انگلستان کے ہاتھوں 266 رنز کی بھاری شکست کھانا پڑی تھی۔
مجموعی طور پر انگلستان نے بھارت کے خلاف ایسے 20 میں سے 11 مقابلوں میں کامیابی حاصل کی ہے اور باقی تمام بغیر کسی نتیجے تک پہنچے تمام ہوئے ہیں۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ انگلستان کے لیے 500 رنز ایک جادوئی ہندسہ ہے اور بھارت کے لیے نوشتہ دیوار۔
اگر ہم بھارت کے علاوہ دیگر ممالک کو بھی اس میں شامل کریں تو انگلستان نے 105 ایسے مقابلوں میں سے صرف ایک میں شکست کھائی ہے کہ جہاں اس نے 500 سے زیادہ رنز بنائے لیکن میچ نہیں بنا سکا۔ یہ واحد موقع دسمبر 2006ء میں ایشیز کے دوسرے ٹیسٹ میں دیکھا گیا جب ایڈیلیڈ میں انگلستان نے پہلی اننگز میں 551 رنز بنائے لیکن میچ نہیں بچا سکا۔ دوسری اننگز میں صرف 129 رنز پر ڈھیر ہو جانا اسے مقابلے سے باہر کرنے کے لیے کافی ثابت ہوا۔