اسٹوکس کو کوہلی سے الجھنا مہنگا پڑ گیا

0 1,329

بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے بھارتی کپتان ویراٹ کوہلی کے ساتھ الجھنے پر انگلستان کے آل راؤنڈر بین اسٹوکس کی سرزنش کی ہے۔

موہالی میں کھیلے جا رہے تیسرے ٹیسٹ کے پہلے دن اسٹوکس کو آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی شق 2.1.4 کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا جو "معیوب، ناشائستہ یا ہتک آمیز زبان یا اشارے کے استعمال" کے بارے میں ہے۔

جب اسٹوکس 29 رنز پر کھیل رہے تھے تو رویندر جدیجا کی گیند پر آگے بڑھ کر کھیلنا انہیں مہنگا پڑ گیا۔ وکٹ کیپر پارتھیو پٹیل نے پھرتی سے اسٹمپس اڑا دیں اور یوں اسٹوکس آؤٹ ہوگئے۔ جب بھارت کے کھلاڑی ان کے آؤٹ ہونے پر جشن منا رہے تھے، تو اسٹوکس اچانک رکے اور ویراٹ کوہلی کو کچھ کہا، جو فیلڈ امپائروں نے سن لیا۔ جواب در جواب کا یہ سلسلہ امپائر کی مداخلت اور اسٹوکس کے پویلین لوٹنے کے ساتھ مکمل ہوا۔ لیکن معاملہ بعد میں آئی سی سی میچ ریفری رنجن مدوگالے کے پاس پہنچ گیا۔ جن کے سامنے پیشی میں اسٹوکس نے اعتراف کیا۔

اس حرکت کے بدلے انہیں خطا کا ایک پوائنٹ ملا ہے اور اگر 24 ماہ کے عرصے میں چار مرتبہ ایسے پوائنٹس ملے تو ان پر پابندی لگ سکتی ہے۔ جو ایک ٹیسٹ، دو ایک روزہ یا دو ٹی ٹوئنٹی میچز کی صورت میں ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ بین اسٹوکس نے گرم مزاجی پہلی بار نہیں دکھائی ہے۔ ابھی بھارت پہنچنے سے قبل بنگلہ دیش کے دورے پر بھی وہ ایک مقابلے میں میزبان کھلاڑیوں سے الجھے تھے۔ گزشتہ سال ویسٹ انڈیز کے مارلون سیموئلز کے ساتھ جھگڑا مول لے کر جو "سلیوٹ" انہوں نے کھایا تھا، وہ ابھی بنگلہ دیش میں بھی ہمیں دیکھنے کو ملا۔ بہرحال، اسٹوکس کھیلتے ہیں تو اس طرح کی "چھوٹی موٹی" چیزیں ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی بین الاقوامی کرکٹ میں ہی متعدد ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن میں کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جیسا کہ تیسرے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے کاگیسو رباڈا نے آسٹریلیا کے نوجوان نک میڈنسن کو آؤٹ کرتے ہی بہت "اچھے الفاظ" میں میدان بدر کیا۔ لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ شاید امپائروں کا سننا زیادہ اہم ہے۔