رضوان، گیل کے نقش قدم پر؟

0 1,107

مصباح الحق کی عدم موجودگی میں جہاں سب سے بڑا سوال اظہر علی کی قیادت کا بھی تھا، وہیں پر یہ بھی رہا کہ ان کی جگہ کون کھیلے گا؟ قرعہ فال توقع کے مطابق محمد رضوان کے نام نکلا لیکن وہ اپنی پہلی ٹیسٹ اننگز کی پہلی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔ نیل ویگنر کی ایک اٹھتی ہوئی گیند جسے باآسانی چھوڑا جا سکتا تھا، کو 24 سالہ رضوان نے ہک کرنے کا فیصلہ کیا اور نتیجہ "ڈیبیو پر گولڈن ڈک" کی صورت میں آیا۔ رضوان پہلے کھلاڑی نہیں ہیں، اب تک 30 کرکٹر ایسے گزر چکے ہیں جنہوں نے اپنے پہلے ٹیسٹ میں کسی ایک اننگز میں صفر کی ہزیمت اٹھائی۔ لیکن کچھ کھلاڑی ایسے ہیں جو بعد میں بہت خاص ثابت ہوئے لیکن آغاز مایوس کن اختیار کیا۔ جیسا کہ آسٹریلیا کے مائیکل بیون۔

جدید کرکٹ میں مائيکل بیون وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہیں حقیقی "مرد بحران" کہا جا سکتا تھا لیکن بدقسمتی سے وہ ٹیسٹ میں کبھی ان بلندیوں تک نہیں پہنچ سکے۔ شاید پہلے ہی ٹیسٹ سے بدشگونی کا آغاز ہو گیا جو مائیکل بیون نے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان کے خلاف کھیلا تھا۔ جی ہاں! یہ وہ ٹیسٹ ہے جس میں پاکستان نے ناقابل یقین انداز میں صرف ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کی تھی اور آخری گیند پر این ہیلی انضمام کو اسٹمپڈ کرنے میں ناکام ہوئے تھے۔ اس ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں مائیکل بیون پہلی گیند پر صفر کے ساتھ میدان سے واپس آئے تھے۔ آسٹریلیا صرف دو وکٹوں پر 171 رنز بنا چکا تھا، بعد میں محض 232 رنز پر آل آؤٹ ہوا۔ شاید یہی پہلا دھچکا تھا جو ایسا ثابت ہوا کہ بیون کا ٹیسٹ کیریئر کبھی عروج پر نہ پہنچ سکا۔ انہوں نے 232 ایک روزہ کے مقابلے میں صرف 18 ٹیسٹ کھیلے۔

پھر نیوزی لینڈ کے موجودہ بیٹنگ کوچ کریگ میک ملن ہیں، وہ بھی بیون کی طرح ایک روزہ کے عمدہ بلے باز تھے۔ ویسے ان کا ٹیسٹ ریکارڈ بھی برا نہیں، خاص طور پر نیوزی لینڈ کی طرف سے 55 ٹیسٹ میچز میں 38 سے زیادہ کے اوسط سے 3116 رنز بنانا ایک اچھے بلے باز کی علامت ہے لیکن اپنے پہلے ٹیسٹ میں میک ملن ناکام ہوئے تھے۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف نومبر 1997ء میں کھیلا گیا برسبین ٹیسٹ تھا کہ جہاں میک ملن پہلی اننگز میں تو 54 رنز بنانے میں کامیاب رہے لیکن دوسری باری میں جب نیوزی لینڈ 319 رنز کے تعاقب میں تھا "گولڈن ڈک" کا شکار ہوئے۔ بعد میں نیوزی لینڈ 186 رنز سے میچ ہارا۔

اب ذرا کرس گیل کا ذکر، ویسٹ انڈیز کے اس طوفانی بلے باز کو اس مقام تک پہنچنے سے قبل ہر کھلاڑی کی طرف ایک غیر معروف نوجوان کی حیثیت سے آغاز لینا پڑا تھا۔ مارچ 2000ء میں زمبابوے کے خلاف اپنے پہلے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں کرس گیل ہیتھ اسٹریک کے ہاتھوں صفر پر آؤٹ ہوئے تھے۔ پہلی اننگز میں 89 رنز کے خسارے میں جانے والا ویسٹ انڈیز صرف 147 رنز پر ڈھیر ہوا اور زمبابوے کو جیتنے کے لیے صرف 99 رنز کا ہدف ملا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ زمبابوے کو صرف 63 رنز پر آؤٹ کرکے ویسٹ انڈیز نے یہ میچ جیت لیا۔ اس لیے گیل اتنے بھی برے ثابت نہیں ہوئے۔ بعد میں گیل نے 103 ٹیسٹ میچز کھیلے، اور 42 کے اوسط اور 15 سنچریوں کی مدد سے 7214 رنز بنائے۔ اس میں دو ٹرپل سنچریاں بھی شامل ہیں یعنی مایوس کن آغاز کے باوجود عروج پر پہنچے، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ میں بھی۔

اب محمد رضوان کے پہلے ٹیسٹ نے بدشگونی تو پیدا کردی ہے لیکن دوسری اننگز ابھی باقی ہے۔ جہاں رضوان اس داغ کو دھو سکتے ہیں جو پہلی اننگز میں ان کے دامن پر لگا ہے۔ پاکستان کو اس وقت سخت ضرورت بھی ہے۔ دیکھتے ہیں رضوان اپنے ٹیسٹ کیریئر کو یادگار بنا پاتے ہیں یا نہیں؟

Mohammad-Rizwan2