انضی بھائی...اور کیا چاہیے؟؟

0 1,189

پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن کے مقابلے میں دوسرا سیزن ہر لحاظ سے بہتر ثابت ہوا ہے جس کا آخری اور سب سے بڑا معرکہ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا ۔لاہور میں فائنل کے انعقاد کے علاوہ دوسرے ایڈیشن کی سب سے عمدہ بات یہ ہے کہ اس مرتبہ نہ صرف عمدہ نوجوان کھلاڑی سامنے آئے ہیں بلکہ تجربہ کار کھلاڑیوں نے بھی اپنی اہلیت کو دوبارہ ثابت کیا ہے ۔نوجوان کھلاڑیوں میں شاداب خان سب سے نمایاں رہا جبکہ حسان خان، حسین طلعت ، رمّان رئیس بھی ایسے نام ہیں جو نمایاں رہے۔دوسری طرف اگر سینئر کھلاڑیوں کی بات کریں تو وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل کی کارکردگی سب سے نمایاں رہی ہے جنہوں نے فیصلہ کن پلے آف میں شاندار سنچری اسکور کرتے ہوئے نہ صرف پشاور زلمی کو پہلی مرتبہ فائنل میں پہنچا دیا ہے بلکہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز اسکور کرنے کا اعزاز بھی حاصل کرلیا ہے۔

پی ایس ایل ٹو کی واحد سنچری اسکور کرنے والے کامران اکمل کی بات میں صرف اس لیے کررہا ہوں کہ دائیں ہاتھ سے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرنے والے کامران اکمل نے اس پورے سیزن میں ہر فارمیٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ اس لیے اگر رواں سیزن میں تسلسل کیساتھ کارکردگی دکھانے کی بات کی جائے تو اس میں کامران اکمل کانام سب سے نمایاں ہے جنہوں نے تینوں فارمیٹس میں رنز کے انبار لگائے ہیں۔ سیزن کا آغاز قائد اعظم ٹرافی سے ہوا تو کامران اکمل نے نہ صرف وکٹوں کے عقب میں 37شکار کیے بلکہ 14اننگز میں پانچ سنچریاں اسکور کرتے ہوئے 1035رنز کیساتھ ٹورنامٹ کے ٹاپ اسکورر کا اعزاز حاصل کیا ۔کامران اکمل کی اس کارکردگی نے واپڈا کو پہلی مرتبہ چمپئن بنوانے میں اہم کردار بھی ادا کیا۔اس سیزن میں 12ون ڈے میچز میں کامران اکمل نے دو سنچریاں داغتے ہوئے 457رنز بنائے جبکہ ڈومیسٹک ٹی20میں آٹھ باریوں میں 260رنز بنانے والے بیٹسمین نے پاکستان سپر لیگ کی دس اننگز میں 313رنز بنا کر ٹاپ اسکورر کا اعزاز حاصل کرلیا ہے جس میں ایک سنچری کے علاوہ دو نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔

مجموعی طور پر اس سیزن میں کامران اکمل نے 44اننگز میں 47کی اوسط سے 2065رنز اسکور کیے ہیں جس میں آٹھ سنچریوں کے علاوہ وکٹوں کے عقب میں 50کیچز اور 16اسٹمپنگز بھی شامل ہیں۔یہ وہ بھاری بھر کم ریکارڈز ہیں جنہیں آسانی سے جھٹلایا نہیں جاسکتا اور یہ کارکردگی محض فلوک نہیں ہے کیونکہ مختلف کنڈیشنز، مختلف موسموں اور مختلف فارمیٹس میں پچاس کے قریب میچز میں کامران اکمل نے مکمل فٹنس اور فارم کیساتھ وکٹوں کے آگے اور وکٹوں کے پیچھے پرفارم کیا ہے ۔پی ایس ایل کا آغاز کامران اکمل نے 88رنز کی جارحانہ اننگز کیساتھ کیا اور پہلے میچ میں بارہ رنز کی جو کمی رہ گئی تھی وہ کامران نے آخری پلے آف میں تین ہندسوں کی اننگز کھیل کر پوری کردی جبکہ اس کے علاوہ ایک مزید نصف سنری نے کامران کو ایونٹ کو ٹاپ اسکورر بنا دیا۔کراچی کنگز کیخلاف سنچری نے کامران اکمل کو پاکستان کا واحد وکٹ کیپر بیٹسمین بنا دیا ہے جس نے ٹی20فارمیٹ میں دو مرتبہ سنچری اسکور کی ہے ۔کامران اکمل کے علاوہ صرف معین خان اور شکیل عنصر ایسے پاکستانی وکٹ کیپرز ہیں جنہوں نے اس فارمیٹ میں ایک سنچری بنائی ہے۔اس فارمیٹ میں 18مین آف دی میچ ایوارڈز حاصل کرنے والے کامران اکمل کو دو مرتبہ کسی ٹی20ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

کامران اکمل نے ہر فارمیٹ میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے اب گیند سلیکشن کمیٹی کے کورٹ میں ڈال دی ہے۔ خاموشی سے پرفارمنس دکھانے والے سینئر وکٹ کیپر بیٹسمین کو اب قومی ٹیم میں شامل کرنا لازمی ہوچکا ہے جو اپنے تجربے، فارم اور فٹنس سے گرین شرٹس کیلئے نہایت کارآمد ثابت ہوسکتا ہے ۔شرجیل خان کے کے بعد قومی ٹیم میں اوپنر کی جو جگہ خالی ہوئی ہے اس کیلئے سب سے عمدہ انتخاب کامران اکمل ہی ہے جو اپنی دہری صلاحیتوں سے پاکستانی ٹیم کیلئے نہایت کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔

ایک طرف کامران اکمل دھواں دھار پرفارمنس دکھا رہا ہے تو دوسری جانب سرفراز احمد کو ٹی20اور ون ڈے ٹیم کی کپتانی مل چکی ہے۔ ایسی صورتحال میں کامران اکمل کی ٹیم میں واپسی سرفراز احمد کیلئے مسائل پیدا کرسکتی ہے۔ ذرائع کا بھی یہی کہنا ہے کہ محدود اوورز کے فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم کی کپتان تجربہ کار وکٹ کیپر بیٹسمین کی واپسی کو اپنے لیے خطرہ محسوس کررہا ہے کیونکہ حالیہ عرصے میں وکٹوں کے عقب میں سرفراز سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں اور وکٹوں کے آگے بھی ’’سیفی‘‘ کی کارکردگی کا معیار نیچے آیا ہے۔

اگر ایک وکٹ کیپر 35برس کی عمر میں بھی مکمل فارم اور فٹنس کیساتھ پرفارمنس دکھا رہا ہے تو اس کھلاڑی کی صلاحیتوں سے استفادہ کیوں نہیں کیا جارہا جبکہ محدود اوورز کے فارمیٹس میں ایک تجربہ کار اوپنر کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے اور کامران اکمل یہ ضرورت بخوبی پوری کرسکتا ہے۔لگتا ہے کہ ہر سطح پر کارکردگی دکھانے والا خاموش طبع کامران اکمل چیف سلیکٹر سے یہی سوال پوچھ رہا ہے کہ... انضی بھائی! اور کیا چاہیے؟؟

Kamran-Akmal