پشاور زلمی فائنل میں، کراچی کا سفر تمام
پاکستان سپر لیگ کے تیسرے پلے آف میں پشاور زلمی نے کراچی کنگز کو 24 رنز سے شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے جہاں اس کا مقابلہ اتوار کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے ہوگا کہ جس میں قذافی اسٹیڈیم دونوں ٹیموں کی میزبانی کے لئے مکمل تیار اور منتظر ہے۔
یہ دبئی میں ہونے والا پی ایس ایل2 کا آخری مقابلہ تھا اور میدان میں تل دھرنے کی جگہ نہيں تھی۔ ہزاروں تماشائیوں کے روبرو کراچی کنگز کے کپتان کمار سنگاکارا نے ٹاس جیتا اور پشاورزلمی کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ پشاور کی جانب سے کامران اکمل اور ڈیوڈ ملان نے اننگز کا آغاز کیا۔ کامی نے محمدعامر کے ابتدائی اوور میں ہی دو چوکے لگا کر اپنے عزائم کا اظہار کر دیا۔ بس اس کے بعد آخر تک پشاور کو روکنے والا کوئی نہ تھا۔ بالخصوص کامران اکمل کو جنہوں نے پی ایس ایل کے اس سیزن کی سب سے بڑی اننگز کھیلی اور ایک شاندار سنچری کے ذریعے اپنے ٹی ٹوئنٹی کیریئر کے 4 ہزار رنز بھی مکمل کیے۔
پشاور صرف 10 اوورز میں ہی اپنے اوپنرز کی مدد سے 88 رنز اکٹھے کر چکا تھا جس کے بعد تہرے ہندسے میں داخل ہونے سے کچھ پہلے ڈیوڈ ملان 36 رنز بنا کر سہیل خان کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ یوں پشاور نے پہلی ہی وکٹ پر 97 رنز جوڑ کر ایک شاندار آغاز حاصل کیا۔ اس کے بعد کامران کی دوسری ساجھے داری مارلن سیموئلز کے ساتھ ہوئی۔ سیموئلز نے کامران کو زیادہ سے زیادہ کھیلنے کا موقع دیا جس کا وکٹ کیپر بلےباز نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ یہاں تک کہ اننگز کے آخری اوور میں کامران 60 گیندوں پر 104 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد رن آؤٹ ہوگئے۔ پشاور بہترین پوزیشن تک پہنچ چکا تھا اور شاہد آفریدی کے صفر پر آؤٹ ہونے کے باوجود مقررہ 20 اوورز میں صرف تین وکٹوں پر 181 رنز بنانے میں کامیاب ہوگیا۔ ویسے امید تو یہی تھی کہ کامران کی سنچری کے بعد پشاور 200 کا ہندسہ عبور کرے گا لیکن آخری چند اوورز میں کراچی کنگز کے گیند باز مقابلے میں واپس آئے اور زلمی کی اننگز کو کسی حد تک لگام ڈالی۔ مارلن سیموئلز 37 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔
ہدف کے تعاقب میں کراچی کا آغاز اتنا مایوس کن اور بدترین تھا کہ ابتدائی پاور پلے میں ہی کنگز کی شکست کا یقین ہو گیا تھا۔ پانچ اوور زمیں صرف 19 رنز پر تین اہم بلے بازوں کی وکٹیں کھونے کے بعد کھلا کون مقابلے میں واپس آ سکتا تھا؟ ان فارم بابر اعظم دوسرے ہی اوور میں جواب دے گئے، کچھ دیر بعد کمار سنگاکارا بھی وہاب ریاض کے ہاتھوں چلتے بنے اور پھر فیصلہ کن وار کرس جارڈن کی گیند پر لگا جس نے شعیب ملک کی اننگز کا صفر پر خاتمہ کردیا۔
اس وقت تک کراچی کی اننگز کا واحد مثبت پہلو یہ تھا کہ دوسرے اینڈ پر کرس گیل کھڑے تھے اور ابتدائی سست روی کے بعد وقفے وقفے سے گیند کو میدان بدر کر رہے تھے لیکن انہیں کسی کے اچھے ساتھ کی ضرورت تھی۔ روی بوپارا صرف 6 رنز ہی بنا سکے تو معاملہ آخری مستند جوڑی تک پہنچ گیا۔ گیل کا ساتھ دینے کے لیے ہم وطن کیرون پولارڈ میدان میں اترے اور دونوں نے مل کر خوب رنگ جمایا۔ گیل نے شاہد آفریدی کو دو شاندار چھکے رسید کیے اور ابھی جارحانہ اننگز چل ہی رہی تھی کہ ان کا بلاوا آ گیا۔ وہاب ریاض کی ایک دھیمی گیند ان کی سمجھ سے بالاتر تھی اور 40 رنز پر ان کی وکٹ بکھیر گئی۔ کراچی 12 اوورز میں 80 رنز پر پانچ وکٹیں کھو چکا تھا اور اب جو بھی امکان تھا پولارڈ سے تھا۔ انہوں نے مایوس نہیں کیا، چار جاندار چھکے لگا کر کراچی کو مقابلے میں واپس لے آئے۔
پولارڈ اور عماد وسیم کی شراکت داری نے پرجوش زلمی شائقین کے چہرے بجھا دیے تھے۔ دوونوں نے صرف 26 گیندوں پر 50 رنز جوڑ لیے تھے اور ایک نئی امید پیدا کردی تھی۔ 16 ویں اوور کے اختتام پر مجموعہ 130 رنز تک پہنچ چکا تھا جس میں پولارڈ کا حصہ 20 گیندوں پر 40 رنز کا تھا۔ جب 17 واں اوور مکمل ہوا تو کراچی کو جیت کے لیے 18 گیندوں پر 45 رنز کی ضرورت تھی جو بظاہر مشکل دکھائی دیتا ہے لیکن جب پولارڈ میدان میں ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں رہتا۔ یہاں وہاب ریاض کے آخری اوور نے کھیل کا فیصلہ کردیا۔ ایک چوکا کھانے کے بعد انہوں نے پولارڈ کی خطرناک اننگز کا خاتمہ کیا جو 47 رنز بنانے کے بعد ایک باہر جاتی ہوئی گیند کو چھیڑنے کی پاداش میں کامران اکمل کو کیچ دے گئے۔ یوں کراچی کنگز کی امیدیں بھی دم توڑ گئیں۔ اگلے اوور میں عماد وسیم کی 24 رنز کی اننگز تمام ہوئی۔ آخری اوور می 31 رنز بھلا کون بناتا؟ ڈیرن سیمی کا آخری اوور دو لحاظ سے یادگار تھا، ایک تو آخری گیند سے پہلے ایک تماشائی میدان میں داخل ہوگیا اور سیمی کے پاس پنہچ کر ایک سیلفی کا مطالبہ کر ڈالا۔ سیمی نے تماشائی کے ہاتھ سے موبائل لیا اور سیلفی لے کر اسے رخصت کیا۔ پھر دونوں ہاتھ اوپر اٹھا کر تماشائیوں سے شور کرنے کا مطالبہ کیا اور پھر زبردست نعروں میں آخری گیند پھینک کر میچ جیت لیا۔
اس موقع پر جذباتی مناظر بھی دیکھنے کو ملے جیسا کہ وہاب ریاض پی ایس ایل سے قبل انتقال کر جانے اپنے والد کو یاد کرکے روتے دکھائی دیے جن کی شدید خواہش تھی کہ لاہور میں مقابلہ ہو اور وہ اپنے بیٹے کو کھیلتا دیکھیں۔ دیگر کھلاڑی بھی بہت پرجوش دکھائی دیے اور اس موقع پر میدا ن کا فاتحانہ چکر بھی لگایا۔
پشاورزلمی کی طرف سے وہاب ریاض اور کرس جارڈن نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں لیکن مرد میدان کا اعزاز صرف ایک ہی کھلاڑی کو مل سکتا تھا۔ جی ہاں! کامران اکمل جنہوں نے رواں سیزن کی پہلی اور پی ایس ایل تاریخ کی دوسری سنچری بنائی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے پہلے واحد سنچری بھی تیسرے پلے آف ہی میں بنی تھی جب پچھلے سال اسلام آباد کے شرجیل خان نے پشاور کے خلاف تہرے ہندسے کی اننگز کھیلی تھی۔
بہرحال، اب اتوار 5 مارچ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں روایتی حریفوں پشاور اور کوئٹہ کا ایک جاندار مقابلہ دیکھنے کو ملے گا اور حقیقت یہ ہے کہ فائنل تک پہنچنے کی حقدار بھی یہی دونوں ٹیمیں تھیں۔ گروپ مرحلے میں پشاور سب سے زیادہ پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر تھا جبکہ کوئٹہ نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔