کامران کیچ نہ چھوڑتے تو میچ کا نقشہ مختلف ہوتا: زلمی کوچ

0 1,480

پشاور زلمی کے کوچ محمد اکرم نے کہا ہے کہ اگر پاکستان سپر لیگ 3 کے فائنل میں کامران اکمل اہم موقع پر کیچ نہ چھوڑتے تو اسلام آباد یونائیٹڈ شدید دباؤ کا شکار ہو سکتا تھا۔ انہوں نے یہ بات کراچی میں ہونے والے پی ایس ایل فائنل مقابلے کے بعد پریس کانفرنس میں کہی۔

یاد رہے کہ کامران اکمل نے اسلام آباد کے جارح مزاج بلے باز آصف علی کا کیچ اس وقت گرا دیا تھا کہ جب وہ صفر پر کھیل رہے تھے۔ اس وقت تک میچ پر گرفت کے لیے دونوں ٹیمیں برابر کوشش کر رہی تھیں تاہم اس گیند پر آصف کا کیچ چھوڑے جانے کے بعد اوور تھرو کے چار رنز بھی اسلام آباد کو ملے اور یوں یہی لمحات میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئے۔

بعد ازاں آصف علی ہی نے اگلے اوور میں حسن علی کی جم کر دھلائی کی اور تین گیندوں پر مسلسل تین چھکے لگا کر میچ کو مکمل طور پر اسلام آباد کی جھولی میں ڈال دیا۔

شکست خوردہ زلمی کے کوچ نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے انہیں ٹورنامنٹ کے دوران کھلاڑیوں کے فٹنس مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ براوو، حسن علی، شکیب الحسن اور حارث سہیل جیسے کھلاڑیوں کے زخمی ہوجانے کے باعث بھی ٹیم کی مجموعی کارکردگی پر منفی اثر پڑا۔ اس کے باوجود انہوں نے کھلاڑیوں کی محنت کو قابل تعریف قرار دیا جو تمام تر رکاوٹوں کے باوجود فائنل تک رسائی میں کامیاب ہوئے۔

محمد اکرم نے اس خیال کی تردید کی کہ فائنل میں پشاور زلمی کو کامران اکمل کی کارکردگی نے ہرایا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کبھی بھی ایک کھلاڑی پر انحصار نہیں کرتی اور تمام 11 کھلاڑیوں کا کردار اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے یاددہانی کروائی کے کامران اکمل نے کئی فتوحات میں کلیدی کردار ادا کر کے اپنا لوہا منوایا تاہم یہ بھی مانا کہ بھرپور فارم میں ہونے کے باوجود بلے باز کا جلد آؤٹ ہوجانا بہرحال ٹیم کو دھچکا پہنچاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زلمی کا مجموعہ 15 سے 20 رنز زیادہ ہونا چاہیے تھا تاہم وہ خوش ہیں کہ وہاب ریاض اور کرس جارڈن کی جارحانہ بلے بازی کے باعث وہ ایک ایسا مجموعہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے جو مخالف ٹیم کے لیے آسان ثابت نہ ہوا۔ یاد رہے کہ پشاور زلمی کے قائد ڈیرن سیمی نے بھی لیوک رونکی کو دونوں ٹیموں کے مابین بنیادی فرق بیان کیا تھا۔ لیوک رونکی نے اسلام آباد کو شاندار آغاز فراہم کرتے ہوئے بغیر وکٹ گنوائے صرف 22 گیندوں پر 50 رنز کے مجموعے تک پہنچانے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ یہی آغاز بعد ازاں میچ کے حتمی فیصلے پر اثر انداز نظر آیا۔