پاکستان تین دن میں ڈھیر، سیریز برابر

0 2,169

انگلینڈ نے شاندار گیندبازی کی بدولت پاکستان کو تیسرے ہی دن قابو کر لیا اور دوسرا ٹیسٹ ایک اننگز اور 55 رنز سے جیت کر سیریز 1۔1 سے برابر کر دی۔

ہیڈنگلے میں کھیلے گئے دوسرے و آخری ٹیسٹ کے تیسرے دن کا کھیل میزبان دستے نے 302 رنز پر 7 کھلاڑی آؤٹ پر دوبارہ شروع کیا تو 319 کے مجموعے پر محمد عباس نے سیم کرن کو 20 رنز پر پویلین کی راہ دکھا دی۔ اس کے بعد اسٹورٹ براڈ 2 رنز بنا کر فہیم اشرف کی گیند پر محمد عباس کے ایک عمدہ کیچ کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ جیمز اینڈرسن 5 رنز بناکر حسن علی کا شکار بنے، اس طرح پوری انگلش ٹیم پہلی اننگز میں 363 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تاہم اس نے پاکستان پر 189 رنز کی ایسی برتری ضرور قائم کر دی جو کافی ثابت ہوئی۔ پاکستان کی طرف سے فہیم اشرف نے 3 کھلاڑیوں جبکہ محمد عامر، محمد عباس اور علی حسن علی نے 2 ، 2 اور شاداب خان نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

179 رنز کے بڑے خسارے کے ساتھ پاکستان نے دوسری اننگز کا آغاز کیا تو اس کا حال پہلی اننگز جیسا تباہ کن ہی ہوا۔ ٹاپ آرڈر ایک مرتبہ پھر بری طرح ناکام ہوا۔ تجربہ کار اوپنر اظہر علی صرف 11 رنز پر جیمز اینڈرسن کی ایک شاندار گیند پر کلین بولڈ ہوئے جبکہ حارث سہیل کی 8 رنز کی اننگز اینڈرسن کی ہی گیند پر ایک شاندار کیچ سے تمام ہوئی۔ بعد ازاں ساری امیدیں مستند بلے باز اسد شفیق سے وابستہ تھیں مگر وہ بھی 5 رنز پر براڈ کی گیند پر وکٹ کیپر کو کیچ تھما کر پویلین لوٹ گئے۔

42 رنز پر 3 وکٹیں گرنے کے بعد امام الحق اور عثمان صلاح الدین نے ذمہ دارانہ شراکت قائم کی لیکن ان کی کوششیں 84 رنز تک ہی پہنچا سکیں کہ جہاں امام الحق 34 رنز بنانے کے بعد ڈومینک بیس کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ کپتان سرفراز احمد نے ناکامیوں کا تسلسل جاری رکھا اور صرف 8 رنز پر اکتفا کیا۔ بیٹنگ لائن کی کمر تو ٹوٹ ہی چکی تھی، اننگز کی شکست سامنے کھڑی رہی تھی تاہم مسلسل 3 نصف سنچریاں جڑنے والے شاداب خان سے توقعات وابستہ تھیں کہ شاید وہ اس ذلت سے بچا لیکن اس مرتبہ وہ بھی 4 رنز پر ہی ہمت ہار گئے۔ فہیم اشرف 3 رنز کر لوٹ آئے جبکہ عثمان صلاح الدین نے 33 رنز تک مزاحمت کی۔ خسارہ ختم نہ ہو سکا اور حسن علی اور محمد عباس کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ہی پوری پاکستانی ٹیم 134 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ انگلینڈ کی جانب سے اسٹورٹ براڈ اور ڈومینک بیس نے 3،3 شکار کیے، جیمز اینڈرسن نے 2 جبکہ سیم کرن اور کرس ووکس کے حصے میں 1،1 وکٹ آئی۔

جوس بٹلر کو 80 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے پر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ 10 وکٹیں لینے پر محمد عباس سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

انگلینڈ کی اس فتح کے ساتھ ہی دو میچوں کی سیریز بھی 1-1 سے برابر ہو گئی اور انگلینڈ میں پاکستان کے سیریز نہ جیتنے کا سلسلہ برقرار رہا۔ وہ الگ بات کہ اس نوآموز ٹیم سے کسی نے سیریز برابر کرنے کی توقع بھی نہیں باندھ رکھی تھی۔