راولپنڈی ایکسپریس پٹری سے اترنے لگی، شعیب اختر کی متنازع آپ بیتی کے انکشافات
اپنی کارکردگی سے زیادہ تنازعات کے باعث معروف رہنے والے تیز گیند باز شعیب اختر ریٹائرمنٹ کے بعد ہی نت نئے تنازعات پیدا کرنے سے نہیں رُکے۔ ان کی خود نوشت یعنی آپ بیتی "Controversially Yours" نے اجراء سے قبل ہی دنیائے کرکٹ میں دھماکے شروع کر دیے ہیں۔
'راولپنڈی ایکسپریس' اس کتاب میں اپنے کئی سابق ساتھیوں اور کھلاڑیوں اور کرکٹ سے وابستہ شخصیات پر چڑھ دوڑی ہے۔ سب سے بڑا الزام انہوں نے پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم پر عائد کیا ہے کہ انہوں نے میرا کیریئر خراب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ شعیب اختر کا کہنا ہے کہ وسیم اکرم ان سے خوفزدہ تھے اور انہیں ٹیم میں شامل ہی نہیں کرنا چاہتے تھے یہی وجہ ہے کہ میرا کیریئر بہت دیر سے شروع ہوا۔ ٹیم میں شامل ہونے کے بعد آنے اور جانے کے سلسلے کے باعث ان کا اعتماد بہت مجروح ہوا۔ شعیب اختر کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اُس وقت کے سربراہ توقیر ضیاء کا ساتھ اور حوصلہ افزائی نہ ہوتی تو وہ بین الاقوامی کرکٹ میں کامیابیاں حاصل نہ کر پاتے۔
انہوں نے کتاب میں یہ بھی لکھا کیا ہے ایک مرتبہ وسیم اکرم نے دھمکی دی تھی کہ اگر دورے کے لیے شعیب اختر کو ٹیم میں شامل کیا گیا تو میں ٹیم کا حصہ نہیں بنوں گا۔
جمعے کو جیسے ہی شعیب اختر کی اس آپ بیتی کے اقتباسات منظر عام پر آئے کویا تہلکہ مچ گیا۔ پاک و ہند کے ٹیلی وژن چینل اس پر گرما گرم تجزیے و تبصرے پیش کرنے لگے اور سوشل میڈیا میں یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئے۔ ٹویٹر پر شعیب اختر 'عالمی ٹرینڈز' کی فہرست میں آنے لگے۔ کتاب کی باضابطہ تقریب رونمائی اتوار کو ممبئی میں ہوگی۔
شعیب اخترنے کتاب میں متنازع ترین بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹ میں باؤلرز کا گیند سے چھیڑ چھاڑ کرنا (بال ٹمپرنگ) کوئی نئی بات نہیں ہے اور تقریباً تمام ہی باؤلرز یہ کام کرتے ہیں اس لیے اس کو قانون کے احاطے میں لانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ اپنے کیریئر کے دوران میں نے گیند کے ساتھ چھیڑ خانی کی۔ اس سلسلے میں انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ قوانین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جو اُن کے بقول بلے بازوں کے لیے موافق ہیں، گیند بازوں کے لیے نہیں۔
اپنے کیریئر کے دوران شعیب اختر کی سب سے زیادہ رقابت پڑوسی ممالک کے بلے بازوں سچن ٹنڈولکر اور راہول ڈریوڈ سے رہی اور آپ بیتی میں بھی انہوں نے ان دونوں کھلاڑیوں کو نہیں بخشا اور لکھا ہے کہ سچن ٹنڈولکر اور راہول ڈریوڈ ہر گز فتح گر کھلاڑی نہیں ہیں اور دونوں صرف ذاتی ریکارڈز کے لیے کھیلتے ہیں۔ سچن نے ضرور سنچریاں بنائی ہوں گی لیکن ان سے بھارت کی کرکٹ ٹیم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔
حتیٰ کہ انہوں نے یہ تک کہہ ڈالا کہ عظیم بلے باز سچن ٹنڈولکر کا میرا سامنا کرنے سے گھبراتے تھےاور ایک میچ میری اٹھتی ہوئی گیند اُن کے دستانوں کے قریب سے نکل گئی اس کے باوجود وہ یہ ظاہر کرتے ہوئے میدان سے باہر چلے گئے کہ وہ آؤٹ ہوئے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ سچن اور راہول میں میچ کو اختتام تک پہنچانے کی اہلیت مفقود تھی، یہی وجہ ہے کہ ان کی طویل اننگز بھی بھارت کو فتوحات نہ دے سکیں۔
انہوں نے بھارتی پریمیر لیگ (آئی پی ایل) میں اپنے تجربات کے حوالے سے کہا ہے کہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے مالک اداکار شاہ رخ خان اور آئی پی ایل کے کمشنر للت مودی نے ان کے ساتھ دھوکےبازی کی۔
مبینہ طور پر انہوں نے آپ بیتی میں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے اور انہیں سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نسیم اشرف کا چمچہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ شعیب ملک ٹیم کی قیادت کے ہر گز اہل نہیں تھے۔
شعیب اختر کا اپنا کیریئر تنازعات سے بھرپور تھا۔ باؤلنگ ایکشن مشتبہ قرار دیے جانے سے لےکر گیند کے ساتھ چھیڑ خانی کرنے پر جرمانے و پابندی کے سامنے تک، نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر دورے سے واپس جانے سے لے کر ممنوعہ ادویات کا استعمال ثابت ہونے پر طویل پابندی عائد کیے جانے تک، ان کا کیریئر بجائے خود متنازع تھا۔ اور تنازعات میں پڑنے کا یہ سلسلہ بعد از ریٹائرمنٹ بھی جاری و ساری ہے۔
شعیب اختر نے اپنے 14 سالہ بین الاقوامی کیریئر میں 46 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی اور 178 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 163 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں انہیں 247 وکٹیں ملیں۔