اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل پاکستان کے خلاف ایک گہری سازش ہے: راشد لطیف

1 1,014

پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل پاکستان کے کھلاڑیوں کے خلاف ایک گہری سازش ہے جس میں مبینہ سٹے باز مظہر مجید اور خفیہ صحافی مظہر محمود نے مرکزی کردار ادا کیا۔ انہوں سے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ لندن میں جاری عدالتی کارروائی کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے، اور اسے پیسے اور وقت کا ضیاع قرار دیا۔

انگلستان کے مصالحہ اخبار 'نیوز آف دی ورلڈ' نے گزشتہ سال 28 اگست کو پاکستان و انگلستان کے درمیان جاری لارڈز ٹیسٹ کے بارے میں انکشاف کیا تھا کہ اس میں پاکستان کے گیند بازوں محمد آصف اور محمد عامر نے جان بوجھ کو نو بالز کرائیں جس کے لیے انہوں نے سٹے بازوں سے خطیر رقوم حاصل کیں۔

تینوں کھلاڑیوں کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے کم از کم 5، 5 سال کی پابندی بھگتنی پڑ رہی ہے اور اس کے علاوہ وہ لندن میں بدعنوانی و دھوکہ دہی کے مقدمے کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔

راشد لطیف لندن میں جاری مقدمے کو وقت اور پیسے کا ضیاع سمجھتے ہیں
راشد لطیف لندن میں جاری مقدمے کو وقت اور پیسے کا ضیاع سمجھتے ہیں

اپنے جاری کردہ ایک بیان میں راشد لطیف نے کہا ہے کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ مبینہ سٹے باز مظہر مجید اور نیوز آف دی ورلڈ کی سازش تھی اور اب بھی یہی سمجھتا ہوں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مظہرمجید کے بھائی اظہرمجید نے گزشتہ سال سےستمبر میں انہیں ایک ای میل کی تھی جس میں لکھا گیا تھا کہ میرا بھائی خفیہ صحافی مظہر محمود اور نیوز آف دی ورلڈ کے لیے کام کر رہا تھا۔

اظہر مجید نے 2005ء اور 2006ء میں ایجنٹ کی حیثیت سے یونس خان اور محمد یوسف سمیت پاکستان کے متعدد کھلاڑیوں کے کاؤنٹی کرکٹ میں معاہدے کروائے تھے۔

کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار میچ فکسنگ کے معاملات کو منظر عام پر لانے والے سابق وکٹ کیپر راشد لطیف نے کہا کہ سٹے باز کی حیثیت سے مظہر مجید کا نام منظرعام پر آنے پر ان کے بھائی کو حیرت ہوئی کیونکہ وہ اس گورکھ دھندے میں ملوث افراد سے اچھی طرح واقف تھے۔ انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ پہلے سے کروڑ پتی مظہر مجید نے نیوز آف دی ورلڈ سے اس کام کے لیے بڑی رقم حاصل کی ہوگی۔

راشد لطیف نے زور دیا کہ میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی کہانی میں موجود کمزوریوں سے مجھے اندازہ ہوا کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔ مجھے یقین ہے کہ مظہر مجید اور مظہر محمود دونوں پیسہ کمانے کے یکساں ہدف پر مل کر کام کر رہے تھے۔ اس پوری کہانی میں صرف دو فریقین کو فائدہ ہوا ایک نیوز آف دی ورلڈ اور دوسرا مظہر مجید۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ دراصل یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ پر جو کچھ آتا ہے اس پر یقین کر لیا جاتا ہے۔ جن کھلاڑیوں کے نام مظہر مجید نے لیے ہیں وہ 2003ء ہی میں ریٹائر ہو گئے تھے۔

راشد لطیف نے کہا کہ عامر اور آصف نے جرم ضرور کیا لیکن درحقیقت انہیں جال میں پھنسایا گیا۔ یہ ایک پہلے سے تیار کردہ سازش تھی جسے مرتب کرنے والوں کو کھلاڑیوں سے زیادہ کڑی سزائیں ملنی چاہیے۔

اس سوال پر کہ انہوں نے یہ ای میل بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سامنے پیش کیوں نہیں کی؟ راشد لطیف نے کہا کہ یہ بے سود ہوتا کیونکہ وہ ماضی میں کئی مرتبہ آئی سی سی کو آگاہ کر چکے ہیں لیکن بین الاقوامی کونسل اور ملکی بورڈز دونوں اس ضمن میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔

آخر میں راشد لطیف نے اپنے پرانے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ میچ کی براہ راست نشریات کو ٹیلی وژن پر پیش کرنے میں محض 30 سیکنڈ کا فرق اسپاٹ فکسنگ کا خاتمہ کر دے گا۔ آئی سی سی اور نشریات کاروں کو اسے ایک بار آزمانا ضرور چاہیے۔