دھونی کا کمال، سیریز بھارت کے نام
بھارت کے ٹھنڈے مزاج کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے سنسنی خیز لمحات میں اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے بھارت کو ایک مرتبہ پھر فتح سے ہمکنار کر دیا اور یوں انگلستان کے خلاف ایک روزہ مقابلوں کی سیریز جیت لی اور یوں حالیہ دورۂ انگلستان کی شکست کا کچھ ازالہ کر دیا۔ بھارت کی جانب سے جیت کی بنیاد نوجوان اجنکیا راہانے کی 91 رنز کی اننگز نے رکھی جو بدقسمتی سے اپنے بین الاقوامی کیریئر کی پہلی سنچری نہ بنا سکے اور 'نروس نائنٹیز' کا شکار ہو گئے۔
اولین دونوں میچز میں شکست کے بعد جب بلے بازی بھی چل جائےاور گیند باز بھی اہم مواقع پر وکٹیں لینے میں کامیاب ہوں تو شکست کی صرف دو وجوہات ہو سکتی ہیں ایک یا تو فیلڈنگ ناقص ہوگی یا پھر تناؤ بھرے لمحات میں کھلاڑیوں کے ہاتھ پیر پھول گئے ہوں گے اور بدقسمتی سے موہالی کے پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم میں انگلستان کے ساتھ یہ دونوں باتیں ہوئیں۔ جس نے نہ صرف گراؤنڈ فیلڈنگ میں ناقص کارکردگی بلکہ وکٹ کیپر کی جانب سے بھی کیچ اور رن آؤٹ کے آسان مواقع ضایع کیے گئےاور وہ بھی اہم ترین لمحات میں۔ رہی سہی کسر گیند بازوں کی ذہنی ناپختگی نے پوری کر دی جنہوں نے اختتامی لمحات میں نو بالز، وائیڈز اور فل ٹاس گیندیں پھینک کر حریف ٹیم کے جیتنے کی راہیں ہموار کیں۔
ٹاس جیت کے پہلے بیٹنگ کرنے کافیصلہ ابتداء میں تو سود مند ثابت نہ ہوا کیونکہ کپتان ایلسٹر کک اپنی ناقص فارم کے سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے محض 3 رنز پر پویلین لوٹ گئے جبکہ 53 رنز تک پہنچتے پہنچتے دوسرے اوپنر کریگ کیزویٹر (36 رنز) بھی میدان بدر ہو گئے تاہم اس موقع پر اننگز کو سنبھالا دینے کے لیے دو تجربہ کار بلے باز میدان میں امید کی صورت میں موجود تھے یعنی جوناتھن ٹراٹ اور کیون پیٹرسن۔ ان دونوں نے تیسری وکٹ پر 101 رنز کی اچھی شراکت قائم کی ۔ کیون پیٹرسن 61 گیندوں پر 9 چوکوں کی مدد سے 64 رنز کی عمدہ اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے تاہم دوسرے اینڈ پر جوناتھن ٹراٹ ڈٹے رہے جن کا روی بوپارا اور خاص طور پر اختتامی اوورز میں سمیت پٹیل نے خوب ساتھ دیا۔ گو کہ وہ بدقسمتی سے اپنی سنچری مکمل نہیں کر پائے اور 98 رنز پر ناقابل شکست رہے، لیکن ٹراٹ کی سمیت پٹیل کے ساتھ پانچویں وکٹ پر 103 رنز کی شراکت ہی تھی جس کی بدولت انگلستان سیریز میں پہلی مرتبہ اچھے مجموعے تک پہنچا۔
سمیت پٹیل نے محض 43 گیندوں پر 2 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 70 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ انہوں نے جوناتھن بیئرسٹو سے پہلے خود کو بھیجنے کا کپتان کا فیصلہ درست ثابت کر دکھایا۔ یہ انہی کی شعلہ فشاں بلے بازی تھی جس کی بدولت انگلستان نے آخری 4 اوورز میں 43 رنز کا اضافہ کیا۔
مقررہ 50 اوورز کی تکمیل پر انگلستان کا اسکور 298 رنز رہا اور یوں بھارت کو 299 رنز کا ہدف ملا۔ ٹراٹ 116 گیندوں پر 98 اور سمیت پٹیل 70 رنز پر ناقابل شکست رہے۔ بھارت کی جانب سے پروین کمار، ونے کمار، ویرات کوہلی اور رویندر جدیجا نے ایک، ایک وکٹ حاصل کیں۔
بعد ازاں بھارت نے روایتی شاندار انداز میں اپنی اننگز کا آغاز کیا اور نوجوان اوپنرز پارتھیو پٹیل اور اجنکیا راہانے سے79 رنز کا انتہائی شاندار آغاز فراہم کیا، دوسری وکٹ پر راہانے اور گمبھیر کے درمیان 190 رنز کی شراکت نے انگلستان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ گمبھیر 58 رنز بنانے کے اسٹیون فن کا نشانہ بنے جبکہ دوسرے اینڈ پر راہانے بھی بدقسمتی سے اپنی پہلی بین الاقوامی سنچری نہ مکمل کر سکے اور 104 گیندوں پر 91 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ ان کے جانے کے بعد تھوڑی دیر کے لیے بھارت دباؤ میں آ گیا اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹم بریسنن نے ایک اینڈ سے سریش رائنا کو صفر پر چلتا کر دیا تو دوسری جانب سے گریم سوان نے ویرات کوہلی کو 35 رنز پر پویلین کی راہ دکھا دی۔ یوں235 تک پہنچتے پہنچتے بھارت کی 5 وکٹیں گر گئیں اور تمام تر ذمہ داری ٹھنڈے مزاج کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے کاندھوں پر آن پڑی جنہوں نے اپنی بھرپور فارم کی بدولت اس کو بخوبی نبھایا۔
حتمی اوورز میں انگلش فیلڈرز اور باؤلرز کی ناقص کارکردگی نے بھارت کو میچ میں واپس آنے کا شاندار موقع فراہم کیا جس کا مہندر سنگھ نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ آخری اوور میں بھارت کو فتح کے لیے 7 رنز درکار تھے اور مہندر سنگھ نے ٹم بریسنن کو پہلی دو گیندوں پر دو شاندار چوکے جڑ کر میچ اور سیریز اپنے نام کر لی۔
انگلستان کی جانب سے اسٹیون فن اور ٹم بریسنن نے 2، 2 جبکہ گریم سوان نے ایک وکٹ حاصل کی۔
یہ فتح حال ہی میں دورۂ انگلستان میں تمام میچز ہارنے والے بھارت کے زخموں کے لیے مرہم ثابت ہوئی ہوگی ۔
اجنکیا راہانے کو عمدہ اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ دونوں ٹیمیں اب سیریز کا چوتھا معرکہ کھیلنے کے لیے ممبئی جائیں گی جہاں ان کا سامنا 23 اکتوبر کو ہوگا۔