سلمان بٹ کی گالم گلوچ کی وجہ سے نو بال کر بیٹھا، محمد آصف کا عدالت میں بیان
پاکستان کے تین کھلاڑیوں کے خلاف برطانوی عدال میں جاری مقدمے کی کارروائی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور سماعت کے بارہویں روز تیز گیند باز محمد آصف نے گزشتہ سال لارڈز ٹیسٹ کے دوران اپنی بدنام زمانہ نو بال کا ذمہ دار اُس وقت کے کپتان سلمان بٹ کی گالم گلوچ کو قرار دیا ۔
لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں دھوکہ دہی و بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کے دوران صبح کے سیشن میں سب سے پہلے سلمان بٹ کے قانونی مشیر یاسین پٹیل نے سابق پاکستانی لیگ اسپنر عبد القادر کا وہ تحریری بیان پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے سلمان بٹ کو ایماندار اور محنت کرنے والا کھلاڑی قرار دیا۔ سلمان بٹ کے دفاع کے لیے پیش کردہ اس بیان سے قبل سابق پاکستانی کوچ جیف لاسن اور سابق کنڈیشننگ کوچ ڈیوڈ ڈائیور کے بیانات بھی پیش کیے جا چکے ہیں جنہوں نے کردار کے لحاظ سے سلمان بٹ کی تعریف کی۔ یاسین پٹیل نے عبد القادر کے علاوہ سلمان بٹ کی ہمشیرہ، والدہ اور سابق پاکستانی ٹرینر توصیف رزاق اور سابق اکیڈمی کوچ اظہر زیدی کی جانب سے بھیجے گئے بیانات بھی پیش کیے۔ پیش کردہ بیان میں عبد القادر کا کہنا تھا کہ انہیں سلمان بٹ کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کا سن کو شدید دھچکا پہنچا اور مجھے ان الزامات پر حیرت ہے جن کا وہ سامنا کر رہے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ ایسی گھناؤنی حرکات کر سکتے ہیں۔ ان بیانات کے بعد محمد آصف کو گواہوں کے کٹہرے میں طلب کیا گیا جہاں انہوں نے سلمان بٹ کے وکیل تند و تیز سوالات کا بھی سامنا کیا، جنہوں نےمحمد آصف کے مذکورہ بالا دعوے پر کہا کہ محمد آصف نو بال کا جواز تلاش کرنے کے لیے کہانی کا رُخ پھیر رہے ہیں۔ 90 منٹ تک سلمان بٹ کے وکیل علی باجوہ اور محمد آصف کے درمیان ہونے والی گفتگو کے دوران کئی لمحات ایسے بھی آئے جب عدالت کشت زعفران بن گئی لیکن بحیثیت مجموعی یہ محمد آصف کے لیے ایک مشکل دن رہا۔
اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ محمد آصف کا مظہر مجید سے بہت کم رابطہ رہا بلکہ مظہر کے بھائی اظہر مجید ہی 2006ء سے محمد آصف کے بے دستخط ایجنٹ تھے بلکہ آصف کی تو مظہر سے پہلی ملاقات وقوعہ سے محض تین ماہ قبل مئی 2010ء میں ویسٹ انڈیز میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران ہوئی۔
ملزم محمد آصف نے عدالت کو بتایا کہ مظہر مجید نے اپنی مینجمنٹ کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کے لیے اُن سے بارہا رابطہ کیا اور جی ایم (گن اینڈ مور) جیسی کمپنیوں کے ساتھ اسپانسرشپ معاہدے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ سلمان بٹ اور مظہر مجید کی جانب سے عشائیوں کی دعوتوں کو کس طرح ٹھکراتے رہے اور وہ ٹیم سے باہر کے دوستوں کے ساتھ دعوت کوترجیح دیتے تھے۔
آصف نے نو بالز کے لیے پیسے لینے حتیٰ کہ اس بارے میں کوئی بھی معلومات رکھنے تک سے انکار کیا اور کہا کہ مجھے اندازہ نہیں کہ میرے نو بال پھینکنے میں اور لوگوں کی کیا دلچسپی ہو سکتی ہے۔
لارڈز ٹیسٹ میں پھینکی گئی اپنی نو بال کے بارے میں محمد آصف کا کہنا تھا کہ سلمان بٹ نے اُس روز انہیں گالم گلوچ سے نوازا اور مشتبہ انداز میں پچ کے بہت قریب کھڑے ہوئے تاکہ وہ اُنہیں گیند پھینکتے ہوئے بغور دیکھ سکیں۔ آصف نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ نو بال سے قبل سلمان بٹ نے اُنہیں پنجابی میں کہا کہ "جلدی آ، رات کو سویا نہیں کیا؟ تیز دوڑ چ****" ۔ آصف کا کہنا تھا کہ وہ کپتان کے کہنے پر تیزی سے دوڑتے ہوئے آئے اور اسی وجہ سے نو بال کر بیٹھے۔ کپتان کا یہی رویہ اور انداز تھا جس سے وہ دباؤ میں آئے۔ آصف عدالت میں اپنا یہ بیان پیش کیا تو حاضرین میں بیٹھے سلمان بٹ سر ہلا رہے تھے۔
اس موقع پر محمد آصف کا مذکورہ اوور عدالت کو دکھایا بھی گیا، جس کے دوران سلمان بٹ کے وکیل علی باجوہ نے کہا کہ اس میں آپ وکٹ کے حصول کے لیے کتنے بے تاب دکھائی دیتے ہیں حتیٰ کہ حریف کپتان اینڈریو اسٹراس کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی ایک غلط اپیل بھی کر بیٹھے۔ پھر آصف سے سوال کیا کہ کیا آپ نے کبھی اس وقت بھی امپائر سے اپیل کی ہے جبکہ آپ کو معلوم ہو کہ بلے باز آؤٹ نہیں ہے؟ تو آصف نے کہا کہ کئی مرتبہ۔ یہ تو سب گیند باز کرتے ہیں لیکن یہ ایل بی ڈبلیو کی اپیل بالکل درست تھی۔ جس پر وکیل نے کہا کہ اس وقت تو صرف 9 اوورز ہوئے تھے پھر اتنی بے تابی کیوں؟ جس پر آصف نے کہا کہ میں ایک باؤلر ہوں جو ہمہ وقت وکٹ لینے کے لیے بے تاب رہتا ہوں۔
علی باجوہ نے یہ بھی کہا کہ یہ دباؤ میں لانے والی کہانی آصف نے ابھی گھڑی ہے اس سے پہلے اُن کے پولیس بیانات میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں ہے کہ انہیں کپتان کی جانب سے دباؤ میں لایا گیا جس کی وجہ سے وہ نو بال کر بیٹھے۔
سلمان بٹ کے وکیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ اس تنازع کے اہم کردار سٹے باز مظہر مجید کے ساتھ اپنے تعلقات کو گھٹا کر بیان کر رہے ہیں۔ اس موقع پر مظہر مجید سے اُن کی 'گہری دوستی' کے ثبوت کے طور پر ایک موبائل پیغام عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس میں انہیں مظہر مجید کی جانب سے عشائیے میں مدعو کیا گیا تھا تاہم محمد آصف نے یہ کہہ کر معذرت کر لی تھی کہ وہ اس وقت تین خوبصورت لڑکیوں کے ساتھ موجود ہیں اور نہیں آ سکتے۔ آصف نے اس الزام کی تردید کی۔
اس کے بعد وکیل استغاثہ آفتاب جعفر جی کی جرح کا آغاز ہوا جنہوں نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ محمد آصف کو بدعنوانی کے اس جال میں گھسیٹا گیا اور اس میں اہم کردار مظہر مجید اور سلمان بٹ تھے۔ اور محمد عامر کو بھی اسی طرح جال میں گھسیٹا گیا۔ جس کی آصف نے تردید کی۔
اس موقع پر آفتاب جعفر جی نے محمد آصف سے کہا کہ سلمان بٹ نے مظہر مجید کے احکامات پر آپ کو لارڈز میں نو بال پھینکنے کا براہ راست کہا تھا جس پر آصف نے کہا کہ میں سچ بتا رہا ہوں کہ انہوں نے مجھے نو بال پھینکنے کے لیے نہیں کہا تھا۔
اس موقع پر محمد آصف سے محمد عامر کے رویے کے بارے میں بھی پوچھا گیا جس پر محمد آصف نے کہا کہ محمد عامر اتنے بھولے نہیں تھے کہ سینئر کھلاڑی انہیں ڈراتے دھمکاتے رہیں بلکہ دورۂ نیوزی لینڈ میں تو وہ عمر گل تک سے الجھ پڑے تھے جس پر انہیں جرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
محمد آصف عدالت کی پوری کارروائی میں اپنی ٹوٹی پھوٹی انگریزی اور اردو ترجمان کی مدد سے شریک ہوئے۔ عدالت کی کارروائی جاری ہے۔