قلندرز کو پڑ گئے سکندرز!

0 2,745

یہ سرزمین پنجاب کے دو حصوں کا مقابلہ تھا، شمالی و جنوبی پنجاب کا۔ لاہور دو سال کی کارکردگی کا بوجھ لیے میدان میں اتر رہا تھا جبکہ ملتان پہلے ہی قدم پر شاندار کامیابی سمیٹنے کے بعد بلند حوصلوں کے ساتھ آیا۔ مقابلہ شروع ہوا اور ملتان آتے ہی حاوی ہو گیا۔ پہلی ہی وکٹ پر 88 رنز کی شراکت داری نے ماحول بنا دیا۔ خاص طور پر کمار سنگاکارا، ایسا لگ رہا تھا وہ وہیں سے شروع ہوئے ہیں جہاں پچھلے دن پشاور زلمی کے خلاف رُکے تھے۔ تین خوبصورت چھکے اور پانچ چوکوں کے ساتھ صرف 44 گیندوں پر 63 رنز بنائے۔ بعد میں شعیب ملک کی 48 رنز کی اننگز نے بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالا لیکن آخری اوورز میں لاہوری باؤلرز نے ملتان کو کھل کر رنز نہیں بنانے دیے اور یہی وجہ ہے کہ ملتان جو پہلے 200 رنز پر نظریں جمائے ہوئے تھے، 179 رنز تک ہی پہنچ پایا۔

اب 180 رنز کے تعاقب میں لاہور نے سنیل نرائن کو پہلے بھیجا تاکہ اپنے چار اوورز میں 32 رنز کھا کر جو قرضہ چڑھایا ہے، اسے جلد از جلد اتاریں۔ وہ آتے ہی سلطانوں پر پل پڑے۔ جب 32 کے اسکور پر آؤٹ ہوئے تو اس میں سے 26 رنز انہی کے تھے۔ کپتان برینڈن میک کولم صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ یوں محمد عرفان دو وکٹیں لے کر ملتان کو ابتدائی حملوں سے تو بچا گئے لیکن فخر زمان اور عمراکمل کی صورت میں دو بہترین مقامی کھلاڑی کریز پر موجود تھے جو ہر لمحہ مقابلے کو ملتان کی پہنچ سے دور کرتے جا رہے تھے۔ تیرہویں اوور میں اسکور 100 رنزکا ہندسہ عبور کر چکا تھا اور لاہور کی صرف دو وکٹیں گری تھیں لیکن یہی اوور لاہور کے زوال کا نقطہ آغاز ثابت ہوا۔پولارڈ نے پہلے عمر اکمل کو بعد میں احمد شہزاد کے ایک ناقابل یقین کیچ کی بدولت فخر زمان کی اننگز کا خاتمہ کردیا، یعنی ساتھ ہی لاہور کی امیدوں پر بھی خاک ڈال دی۔ عمر اکمل 25 گیندوں پر 31 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ فخر زمان کی اننگز 30 گیندوں پر 49 رنز کے ساتھ مکمل ہوئی، جس میں چار چھکے شامل تھے۔

یہ دونوں کیا آؤٹ ہوئے؟ لائن ہی لگ گئی! عمران طاہر نے ایک ہی اوور میں دو خوبصورت گیندوں پر سہیل اختر اور عامر یامین کو کلین بولڈ کیا اور اپنی 'ٹریڈ مارک' دوڑ لگائی۔ اگلے ہی اوور میں جنید خان قہر بن کر ٹوٹے۔ انہوں نے تین مسلسل گیندوں پر یاسر شاہ، کیمرون ڈیلپورٹ اور رضا حسن کو آؤٹ کرکے پی ایس ایل کی تاریخ کی دوسری ہیٹ ٹرک بنا ڈالی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ایس ایل میں پہلی ہیٹ ٹرک بھی لاہور قلندرز ہی کے خلاف بنی تھی جو روایتی حریف کراچی کنگز کے محمد عامر کے ہاتھوں تین گیندوں پر اپنی تین وکٹیں گنوا بیٹھا تھا اور اس بار جنید خان نے تاریخ دہرا دی۔ اگلے اوور میں عمران طاہر نے شاہین آفریدی کی صورت میں آخری وکٹ سمیٹی اور یوں لاہور صرف ایک رن کے اضافے پر اپنی آخری پانچ وکٹوں سے محروم ہوکر مقابلہ ہار گیا۔ فخر زمان کا آؤٹ میچ کا 'ٹرننگ پوائنٹ' ثابت ہوا کہ جس کے بعد آخری 7 وکٹیں صرف 4 رنز کا اضافہ کر سکیں، اس سے اندازہ لگا لیں ملتان کی تباہ کن باؤلنگ کا!

پہلے جب لاہور کی اننگز اپنے نصف مرحلے پر تھی تو سب ایک سنسنی خیز مقابلے کی توقع کر رہے تھے لیکن ملتان نے پلک جھپکتے میں میچ کا نقشہ پلٹ دیا۔ خاص طور پر عمران طاہر کے ایک اوور میں دو کلین بولڈز نے، جس پر انہیں میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ بھی ملا۔

پہلے دو دن میں ہی ملتان نے ثابت کردیا ہے کہ اگر کوئی ٹیم اس بار ناکوں چنے چبوا سکتی ہے تو وہ انہی کی ہے۔ لاہور پر لگتا ہے کوئی جادو کردیا گیا ہے کیونکہ وہ اب تک اپنے خول سے باہر نہیں نکلے۔ شاید بقول شہزاد اسلم کے کہ کرکٹ قلندروں کا نہیں بلکہ سکندروں کا کھیل ہے۔ دیکھتے ہیں قلندر کب سکندر بنتے ہیں کیونکہ ابھی تو لیگ شروع ہوئی ہے!