سچن کی تاریخی سنچری رائیگاں، بنگلہ دیش کی اپ سیٹ فتح

4 1,040

سچن تنڈولکر نے ’سنچرئ منتظر‘ تو حاصل کر لی لیکن اس کے لیے انہوں نے انجانے میں ٹیم کی فتح کا سودا کرڈالا، کیریئر کے یادگار ترین سنگ میل یعنی 100 ویں بین الاقوامی سنچری کے حصول کے لیے انہوں نے بھارت کی اننگز کے تقریباً نصف اوورز استعمال کیے جس کے نتیجے میں ایشیا کپ کے کمزور ترین باؤلنگ اٹیک کے خلاف بھی بھارت 289 رنز ہی جوڑ پایا۔ جواب میں بنگلہ دیش نے تمیم اقبال کی اننگز کی بنیاد پر، شکیب الحسن کی برق رفتاری سے تقویت حاصل کرتے اور مشفق الرحیم کی خاتمے کی اہلیت سے تحریک پاتے ہوئے 5 وکٹوں سے تاریخی فتح سمیٹ لی۔ یہ سنچری بلاشبہ سچن اور بھارت دونوں کے لیے ایک بہت بڑا سنگ میل تھا لیکن شکست نے اس تاریخی موقع کو گہنا دیا۔ سچن کی سست روی کے علاوہ ہار کا ایک اور محرّک بھارتی گیند بازوں کی انتہائی ناقص باؤلنگ تھی، اس بات سے اندازہ لگائیے کہ سب سے کم اوسط سے رن کھانے والے پارٹ ٹائم باؤلر سریش رینا تھے جن کے 7 اوورز میں 30 رنز بنے جبکہ مرکزی گیند بازوں پروین کمار کو 10 اوورز میں 56، عرفان پٹھان کو 9 میں 61 اور اشوک ڈِنڈا کو 5.2 میں 38 رنز پڑے۔

شکیب الحسن کی شعلہ فشانی نے بنگلہ دیش کا کام آسان کر دیا اور ایک تاریخی جیت تک پہنچا دیا (تصویر: AFP)
شکیب الحسن کی شعلہ فشانی نے بنگلہ دیش کا کام آسان کر دیا اور ایک تاریخی جیت تک پہنچا دیا (تصویر: AFP)

بنگلہ دیش کی ہدف کے تعاقب کی صلاحیت کی داد نہ دینا بھی زیادتی ہوگی جن کی جانب سے پہلے تمیم اقبال نے 99 گیندوں پر 70 رنز کی اننگز کھیلی اور ظہور الاسلام کے ساتھ دوسری وکٹ پر 113 رنز کی زبردست رفاقت کے ذریعے بنگلہ دیش کو لانچنگ پیڈ فراہم کیا۔ ظہور نے 68 گیندوں پر 53 رنز بنا کر اُن کا بھرپور ساتھ دیا۔

بعد ازاں شکیب الحسن اور ناصر حسین کی زبردست شراکت داری بنگلہ دیش کو میچ میں مکمل طور پر واپس لے آئی۔ شکیب نے خاص طور پر آخری پاور پلے کا بہت ہی شاندار استعمال کیا، پہلے انہوں نے دو کرارے چوکے اور ایک بلند و بالا چھکا رسید کر کے اشوک ڈنڈا کے اوور میں 18 رنز لوٹے اور پھر پاور پلے کے آخری اوور میں روی چندر آشون کو بھی ڈیپ اسکوائر لیگ پر ایک زبردست چھکا رسید کیا۔ اس کے بعد انہوں نے عرفان پٹھان کو دو چوکے لگائے اور فتح کے لیے درکار رن اوسط کو 8 تک لے آئے لیکن اگلے اوور میں آشون کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے دھونی کی پھرتی اُن کی میدان سے واپسی کا باعث بن گئی۔ گو کہ معاملہ بہت ہی قریبی تھا لیکن تیسرے امپائر نے ان کا پیر لائن پر ہونے کے باعث انہیں اسٹمپ قرار دیا، گو کہ ’شک کا فائدہ‘ بلے باز کو ملنا چاہیے تھا لیکن شکیب اتنے خوش قسمت ثابت نہیں ہوئے۔ انہوں نے 31 گیندوں پر 49 رنز بنا کر فتح گر کارکردگی دکھائی اور اسی کی بنیاد پر میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔ دوسرے اینڈ سے ناصر حسین نے 58 گیندوں پر 54 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی گو کہ وہ آخری لمحات میں بہت زیادہ تھکے ہوئے دکھائی دیے اور نازک مرحلے پر کچھ گیندیں ان کے بلے کو چھوئے بغیر وکٹ کیپر کے دستانوں میں گئیں لیکن اس کے باوجود فتح میں ان کا حصہ بھی بہت اہمیت کا حامل تھا۔ وہ 49 ویں اوور میں اس وقت آؤٹ ہوئے جب بنگلہ دیش کو فتح کے لیے صرف 2 رنز درکار تھے۔

مذکورہ بالا تینوں بلے بازوں کی کارکردگی اپنی جگہ اہم تھی لیکن درحقیقت بنگلہ دیش کو منزل تک پہنچانے کا کام کپتان مشفق الرحیم نے انجام دیا۔ جنہوں نے 48 ویں اوور میں عرفان پٹھان کو مسلسل دو گیندوں پر دو چھکے اور 49 ویں اوور میں پروین کمار کو پہلی دو گیندوں پر چوکا اور چھکا رسید کر کے بھارت کی رہی سہی امیدوں کو بھی خاک میں ملا دیا اور بالآخر آخری اوور کی دوسری گیند پر محمود اللہ کے چوکے نے بنگلہ دیش کی فتح پر مہر ثبت کر دی۔ مشفق 25 گیندوں پر 46 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔

اس تاریخی فتح نے بھارتی کھلاڑیوں و شائقین اُس نشے کو محض چند گھنٹوں میں ہرن کر دیا جو سچن کے بین الاقوامی کیریئر کی 100 ویں سنچری سے چڑھا تھا۔

قبل ازیں بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا اور سچن تنڈولکر اور ویراٹ کوہلی کے درمیان دوسری وکٹ پر 148 رنز کی شراکت نے مشفق الرحیم کے اس فیصلے کو تقریباً غلط ثابت کر دیا لیکن اس شراکت داری کا ایک منفی پہلو بھی تھا، وہ تھا سچن کا بہت زیادہ گیندیں کھیل جانا۔ انہوں نے 138 گیندوں پر 10 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے اپنی تاریخی سنچری تو مکمل کر لی لیکن اننگز کی تقریباً نصف گیندیں کھیل جانے کے باعث دیگر بلے بازوں کے لیے مواقع نہیں بچے۔ کوہلی نے 82 گیندوں پر 66 رنز بنائے۔

اس میں بنگلہ دیشی باؤلرز کی آخری اوورز میں عمدہ گیند بازی کا بھی عمل دخل تھا جس نے بھارت کو، جو واضح طور پر 300 سے آگے کی جانب دیکھ رہا تھا، بالکل اختتامی اوورز میں باندھ کر رکھا۔ ایک روزہ اننگز میں سب سے اہم سمجھے جانے والے 47 سے 49 ویں اوورز میں بھارت صرف 15 رنز حاصل کر پایا۔ تاہم آخری اوور میں 17 رنز نے بھارت کو 289 رنز پر پہنچا دیا۔ یہاں تک پہنچنے میں سریش رینا اور مہندر سنگھ دھونی کی تیز رفتاری کام آئی۔ رینا نے 38 گیندوں پر 51 اور دھونی نے 11 گیندوں پر 21 رنز بنائے۔

بنگلہ دیش کی جانب سے مشرفی مرتضیٰ نے دو وکٹیں حاصل کیں، جنہوں نے ایک ہی اوور میں دو سیٹ بلے بازوں سریش رینا اور سچن تنڈولکر کو ٹھکانے لگایا۔ ایک، ایک وکٹ شفیع الاسلام اور عبد الرزاق کو ملی۔

اس فتح کا ایک قابل ذکر پہلو یہ بھی ہے کہ آج سے چار سال قبل 17 مارچ کو عالمی کپ 2007ء میں بھی بنگلہ دیش نے بھارت کو شکست دی تھی اور آج 16 مارچ کو اسی کارکردگی کو ڈھاکہ میں دہرا دیا ، جہاں بنگلہ دیش کی تاریخی فتح کو دیکھنے کے لیے تماشائیوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور میدان میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی۔ اس جیت نے ایشیا کپ کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے اور اب بھارت کو اپنی فائنل کی نشست پکی کرنے کے لیے اتوار کو پاکستان کے خلاف اہم ترین معرکے میں فتح حاصل کرنا ہوگی۔ یوں روایتی حریفوں کا یہ معرکہ محض ’ڈیڈ ربر‘ نہیں ہوگا۔

بنگلہ دیش بمقابلہ بھارت

ایشیا کپ 2012ء: چوتھا مقابلہ

16 مارچ 2012ء

بمقام: شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم، میرپور، ڈھاکہ، بنگلہ دیش

نتیجہ: بنگلہ دیش 5 وکٹوں سے سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: شکیب الحسن (بنگلہ دیش)

بھارت رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ب شفیع 11 16 1 0
سچن تنڈولکر ک مشفق ب مشرفی 114 147 12 1
ویراٹ کوہلی ک عبد الرزاق 66 82 5 0
سریش رینا ک تمیم ب مشرفی 51 38 5 2
مہندر سنگھ دھونی ناٹ آؤٹ 21 11 2 0
روہیت شرما رن آؤٹ 4 6 0 0
رویندر جادیجا ناٹ آؤٹ 4 2 0 0
فاضل رنز ل ب 6، و 10، ن ب 2 18
مجموعہ 50 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 289

 

بنگلہ دیش (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
مشرفی مرتضی 10 1 44 2
شفیع الاسلام 5 0 24 1
شہادت حسین 10 0 81 0
شکیب الحسن 10 0 63 0
عبد الرزاق 10 0 41 1
محمود اللہ 4 0 24 0
ناصر حسین 1 0 6 0

 

بنگلہ دیشہدف: 290 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
تمیم اقبال ک جادیجا ب پروین 70 99 6 0
ناظم الدین ک شرما ب پروین 5 15 0 0
ظہور الاسلام ک شرما ب جادیجا 53 68 4 1
ناصر حسین ک رینا ب پروین 54 58 5 0
شکیب الحسن اسٹمپ دھونی ب آشون 49 31 5 2
مشفق الرحیم ناٹ آؤٹ 46 25 3 3
محمود اللہ ناٹ آؤٹ 4 2 1 0
فاضل رنز ل ب 7، و 3، ن ب 2 12
مجموعہ 49.2 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 293

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
پروین کمار 10 0 56 3
عرفان پٹھان 9 0 61 0
اشوک ڈنڈا 5.2 1 38 0
سریش رینا 7 1 30 0
روہیت شرما 2 0 13 0
روی چندر آشون 10 0 56 1
رویندر جادیجا 6 0 32 1