اینٹ کا جواب پتھر، آسٹریلیا کی برتری چار-صفر
آسٹریلیا نے اینٹ کا جواب پتھر سے دے دیا اور چوتھے ٹیسٹ میں انگلستان کو 8 وکٹوں سے شکست دے کر رواں سال کے وسط میں ایشیز شکست کا نہ صرف بھرپور بدلہ لے لیا بلکہ اب اس کی نظریں کلین سویپ کے ذریعے نئے سال کا آغاز کرنے پر مرکو زہیں۔
ملبورن میں کھیلے گئے روایتی 'باکسنگ ڈے ٹیسٹ' میں آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں خسارے میں جانے کے باوجود جس بھرپور انداز سے جوابی کارروائی کی اور 'چھپے رستم' ناتھن لیون کی بدولت انگلستان کو دوسری اننگز میں محض 179 رنز پر آؤٹ کیا، اس نے ثابت کردیا کہ انگلستان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے اور وہ اب کلین سویپ سے بھی نہیں بچ پائے گا۔
میچ کے پہلے دن انگلستان نے بلے بازی کی دعوت ملنے پر اننگز کا آغاز عمدگی کے ساتھ کیا اور دونوں اوپنرز ایلسٹر کک اورمائیکل کاربیری کے میدان سے لوٹنے تک 96 رنز اکٹھے کرلیے۔ ملبورن کرکٹ گراؤنڈ میں چوتھے ٹیسٹ کا پہلا دن دیکھنے کے لیے ریکارڈ تماشائیوں نے میدان کا رخ کیا۔ گو کہ آسٹریلیا تین-صفر سے سیریز پہلے ہی اپنے نام کرچکا تھا لیکن کلین سویپ کی جانب پیشقدمی کے لیے ٹیم کی حوصلہ افزائی کی خاطر 91 ہزار 92 افراد نے مقابلے کا پہلا دن دیکھا، جس روز انگلستان نے کیون پیٹرسن کی مدد سے سیریز میں سب سے بڑی مزاحمت کی۔ لیکن انگلستان کے پہلے دن کے کھیل کو مزاحمت سے زیادہ کچھ کہنا بیکار ہوگا کیونکہ 89 اوورز کے کھیل کے باوجود اسکوربورڈ پر صرف 226 رنز ہی جمع ہوئے اور دوسرے روز کے آغاز کے ساتھ ہی اس "مزاحمت" کا بھی خاتمہ ہوگیا۔ کیون پیٹرسن کی اننگز 71 رنز پر تمام ہونے کے کچھ ہی دیر بعد پوری ٹیم 255 رنز پر ڈھیر ہوگئی لیکن اس کے بعد انگلستان نے اسٹرائیک باؤلرز جمی اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی بدولت آسٹریلیا کا جو حال کیا، اس کی بدولت یہ امید پیدا ہوچلی تھی کہ مقابلہ سخت ہوگا۔
آسٹریلیا کی جانب سے پہلی اننگز میں ایک مرتبہ پھر مچل جانسن چھائے رہے جنہوں نے 63 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو وکٹیں راین ہیرس کو ملیں۔ ایک، ایک کھلاڑی کو پیٹر سڈل، ناتھن لیون اور شین واٹسن نے آؤٹ کیا۔
اب باری انگلش باؤلرز کی تھی جنہوں نے کرس راجرز کے 61 اور بریڈ ہیڈن کی 43 رنز کی اننگز کے علاوہ کسی آسٹریلوی بیٹسمین کو جمنے نہ دیا۔ ان دونوں کے بعد آسٹریلیا کی سب سے بڑی انفرادی اننگز اسٹیون اسمتھ کی تھی جنہوں نے 19 رنز بنائے، لیکن اس کے لیے بھی 77 گیندیں کھیل گئے۔
جب دوسرے دن کا کھیل ختم ہوا تو آسٹریلیا 164 رنز پر 9 وکٹیں گنوا چکا تھا اور اسکور بڑھانے کی واحد امید بریڈ ہیڈن کریز پر موجود تھے۔ انہوں نے تیسرے دن اسکور میں مزین 40 رنز کا اضافہ ضرور کروایا اور 65 رنز کی انفرادی اننگز کھیلنےکے بعد آؤٹ ہوئے۔ آسٹریلیا کی پہلی اننگز 204 رنز پر تمام ہوئی یعنی کہ پہلی اننگز میں 51 رنز کا خسارہ۔
انگلستان نے51 رنز کی برتری کے ساتھ دوسری اننگز کا پراعتماد انداز میں آغاز کیا اور بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے اپنی برتری کو تہرے ہندسے میں پہنچا دیا۔ لیکن جیسے ہی 65 کے مجموعے پر ایلسٹر کک کی صورت میں پہلی وکٹ گری، یہ اعتماد ایسا متزلزل ہوا کہ پھر کوئی کھلاڑی ٹک نہ پایا۔ کک 51 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو آنے والوں میں سوائے کیون پیٹرسن کے 49 رنز کے کسی کو 21 رنز سے آگے بڑھنے کی توفیق بھی نہ ملی اور پوری ٹیم 179 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
ناتھن لیون نے 50رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں اور کیریئر کی بہترین باؤلنگ کی جبکہ مچل جانسن نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ایک وکٹ پیٹر سڈل کو ملی۔
آسٹریلیا کو 231 رنز کا ہدف ملا جس کے تعاقب میں کرس راجرز کی شاندار116 رنز کی اننگز اور شین واٹسن کے ناقابل شکست 83 رنز سے چوتھے دن آسٹریلیا کو فتح سے ہمکنار کردیا۔
مقابلے کو مجموعی طور پر دو لاکھ 71 ہزار 865 شائقین نے دیکھا۔
مچل جانسن کو ایک مرتبہ پھر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
سیریز کا پانچواں و آخری ٹیسٹ مقابلہ سالِ نو میں 3 جنوری کو کھیلا جائے گا۔ جہاں آسٹریلیا ایک اور فتح کے ذریعے تمام اگلی پچھلی کسریں نکالنے کی کوشش کرے گا جبکہ انگلستان جدوجہد کرے گا کہ کم از کم ایک ناکام ترین دورے میں کلین سویپ سے بچا جا سکے۔