[ریکارڈز] پراسپر اتسیا کی ہیٹ ٹرک، زمبابوے کے دوسرے گیندباز
زمبابوے کے پراسپر اُتسیا ابھی چند روز قبل ہی اپنے باؤلنگ ایکشن پر اٹھنے والے اعتراض پر پریشانی سے دوچار تھے لیکن انہوں نے اس تشویش کو اپنی کارکردگی پر حاوی نہیں آنے دیا اور سہ فریقی سیریز میں جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں ہیٹ ٹرک کرکے یہ اعزاز حاصل کرنے والے محض دوسرے زمبابوین باؤلر بن گئے ہیں۔
ہرارے میں کھیلے گئے سیریز کے تیسرے میچ میں اتسیا نے اپنے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے صرف 36 رنز دے کر 5 جنوبی افریقی بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ ٹاس جیت کر پہلے جنوبی افریقہ کو بلے بازی کی دعوت دینے کا فیصلہ اس وقت غلط ثابت ہو رہا تھا جب زمبابوے کے گیندباز 24 اوورز کی جدوجہد کے باوجود پروٹیز کی کوئی وکٹ حاصل نہیں کرپائے تھے۔ ہاشم آملہ 66 رنز بنانے کے بعد اتسیا کی گیند پر وکٹ کیپر برینڈن ٹیلر کی پھرتی کا شکار ہوئے تو کسی کو اندازہ بھی نہیں ہوگا کہ اس مقام پر ہونے کے باوجود جنوبی افریقہ صرف 231 رنز پر محدود ہوجائے گا۔ اتسیا نے اپنے اگلے ہی اوور میں تین مسلسل گیندوں پر کوئنٹن ڈی کوک، ریلی روسو اور ڈیوڈ ملر کو آؤٹ کرکے اپنی پہلی اور زمبابوے کے کسی بھی باؤلر کی جانب سے تاریخ کی محض دوسری ہیٹ ٹرک مکمل کرلی۔ ڈی کوک 76 گیندوں پر اتنے ہی رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ محض اپنا دوسرے ون ڈے کھیلنے والے روسو اور ڈیوڈ ملر صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوکر میدان سے لوٹے۔ اس کے بعد مقابلہ جنوبی افریقہ کی گرفت سے نکل گیا۔ آنے والے دو اہم بلے باز ژاں-پال دومنی اور راین میک لارن بھی دہرے ہندسے میں داخل ہوئے بغیر میدان سے لوٹ گئے اور درمیان میں دو پلیسی کی قیمتی وکٹ بھی گرگئی۔ یوں صرف 53 رنز کے اضافے سے جنوبی افریقہ اپنی 9 وکٹوں سے محروم ہوگیا۔ اگر آخر میں عمران طاہر 23 رنز کا اضافہ نہ کرتے تو جنوبی افریقہ 200 کا ہندسہ بھی حاصل نہ کرپاتا۔
اتسیا سے قبل زمبابوے کے صرف ایک باؤلر کو ایک روزہ کرکٹ میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل ہے ۔ ہرارے کے اسی میدان پر جنوری 1997ء میں ایڈو برینڈس نے انگلستان کے خلاف ہیٹ ٹرک کرکے اسے نہ صرف میچ جتوایا تھا بلکہ تین مقابلوں کی سیریز میں بھی زمبابوے نے کلین سویپ کیا تھا۔ برینڈس کے ہتھے چڑھنے والے بدقسمت بلے بازوں میں نک نائٹ، جان کرالی اور ناصر حسین شامل تھے۔
آج کی ہیٹ ٹرک مجموعی طور پر ایک روزہ کرکٹ میں 35 واں موقع ہے کہ کسی گیندباز نے مسلسل تین گیندوں پر تین بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا ہو۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک روزہ کرکٹ کے آغاز سے لے کر 1999ء تک صرف 10 ایسے مواقع آئے لیکن اس کے بعد سے اب تک 25 مرتبہ ہیٹ ٹرک کی جاچکی ہے۔
اب تک 30 گیندباز ایک روزہ کرکٹ میں ہیٹ ٹرک کا کا کارنامہ انجام دے چکے ہیں جن میں لاستھ مالنگا تین بار جبکہ وسیم اکرم، چمندا واس اور ثقلین مشتاق دو، دو مرتبہ ہیٹ ٹرک کرچکے ہیں۔
کیا زمبابوے آج 17 سال پرانی تاریخ دہرا پائے گا؟ نتیجہ کچھ دیر میں سامنے آ جائے گا۔ تب تک آپ وہ تمام ہیٹ ٹرکس دیکھیں جو ایک روزہ کرکٹ میں آب تک ہوچکی ہیں:
ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے گیند باز
گیند باز | ملک | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|
جلال الدین | پاکستان | آسٹریلیا | حیدرآباد | 20 ستمبر 1982ء |
بروس ریڈ | آسٹریلیا | نیوزی لینڈ | سڈنی | 29 جنوری 1986ء |
چیتن شرما | بھارت | نیوزی لینڈ | ناگپور | 31 اکتوبر 1987ء |
وسیم اکرم | پاکستان | ویسٹ انڈیز | شارجہ | 14 اکتوبر 1989ء |
وسیم اکرم | پاکستان | آسٹریلیا | شارجہ | 4 مئی 1990ء |
کپل دیو | بھارت | سری لنکا | کلکتہ | 4 جنوری 1991ء |
عاقب جاوید | پاکستان | بھارت | شارجہ | 25 اکتوبر 1991ء |
ڈینی موریسن | نیوزی لینڈ | بھارت | نیپئر | 25 مارچ 1994ء |
وقار یونس | پاکستان | نیوزی لینڈ | ایسٹ لندن | 19 دسمبر 1994ء |
ثقلین مشتاق | پاکستان | زمبابوے | پشاور | 3 نومبر 1996ء |
ایڈو برینڈس | زمبابوے | انگلستان | ہرارے | 3 جنوری 1997ء |
انتھونی اسٹورٹ | آسٹریلیا | پاکستان | ملبورن | 16 جنوری 1997ء |
ثقلین مشتاق | پاکستان | زمبابوے | اوول | 11 جون 1999ء |
چمندا واس | سری لنکا | زمبابوے | کولمبو | 8 دسمبر 2001ء |
محمد سمیع | پاکستان | ویسٹ انڈیز | شارجہ | 15 فروری 2002ء |
چمندا واس | سری لنکا | بنگلہ دیش | پیٹرمیرٹزبرگ | 14 فروری 2003ء |
بریٹ لی | آسٹریلیا | کینیا | ڈربن | 15 مارچ 2003ء |
جیمز اینڈرسن | انگلستان | پاکستان | اوول | 20 جون 2003ء |
اسٹیو ہارمیسن | انگلستان | بھارت | ناٹنگھم | یکم ستمبر 2004ء |
چارل لینگویلٹ | جنوبی افریقہ | ویسٹ انڈیز | بارباڈوس | 11 مئی 2005ء |
شہادت حسین | بنگلہ دیش | زمبابوے | ہرارے | 2 اگست 2006ء |
جیروم ٹیلر | ویسٹ انڈیز | آسٹریلیا | ممبئی | 18 اکتوبر 2006ء |
شین بونڈ | نیوزی لینڈ | آسٹریلیا | ہوبارٹ | 14 جنوری 2007ء |
لاستھ مالنگا | سری لنکا | جنوبی افریقہ | گیانا | 28 مارچ 2007ء |
اینڈریو فلنٹوف | انگلستان | ویسٹ انڈیز | سینٹ لوشیا | 3 اپریل 2009ء |
فرویز مہاروف | سری لنکا | بھارت | دمبولا | 22 جون 2010ء |
عبد الرزاق | بنگلہ دیش | زمبابوے | ڈھاکہ | 3 دسمبر 2010ء |
کیمار روچ | ویسٹ انڈیز | نیدرلینڈز | دہلی | 28 فروری 2011ء |
لاستھ مالنگا | سری لنکا | کینیا | کولمبو | یکم مارچ 2011ء |
لاستھ مالنگا | سری لنکا | آسٹریلیا | کولمبو | 22 اگست 2011ء |
ڈینیل کرسچن | آسٹریلیا | سری لنکا | ملبورن | 2 مارچ 2012ء |
تھیسارا پیریرا | سری لنکا | پاکستان | کولمبو | 16 جون 2012ء |
کلنٹ میک کے | آسٹریلیا | انگلستان | کارڈف | 14 ستمبر 2013ء |
روبیل حسین | بنگلہ دیش | نیوزی لینڈ | ڈھاکہ | 29 اکتوبر 2013ء |
پراسپر اتسیا | زمبابوے | جنوبی افریقہ | ہرارے | 29 اگست 2014ء |