احمد شہزاد ہٹ وکٹ، پاکستان کی تاریخ کے گیارہویں بلے باز

گولی کی سی رفتار سے آنے والے باؤنسر پر ہک کھیلنے کی غلطی احمد شہزاد کو بہت مہنگی پڑ گئی کیونکہ اس کی وجہ سے وہ انتہائی تکلیف دہ انداز میں ہٹ وکٹ آؤٹ ہوگئے اور کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری تک پہنچنے میں ناکام رہے۔

ابوظہبی میں جاری پاکستان اور نیوزی لینڈ کے پہلے ٹیسٹ کے دوسرے روز احمد شہزاد 176 رنز بنانے کے بعد کھیل رہے تھے کہ کوری اینڈرسن کا 135 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار سے آنے والا باؤنسر ان کی جانب بڑھا۔ احمد اس گیند کی بلندی کا ٹھیک اندازہ نہ کرسکے اور ہک کھیلنے کے لیے گئے، گیند بلے کے اوپر سے ہوتی ہوئی، ان کے دائیں کان کے قریب بہت شدت کے ساتھ ہیلمٹ پر لگی۔ یہ ضرب اتنی شدید تھی کہ بلّا احمد شہزاد کے ہاتھوں سے نکل گیا اور وہ دائیں جانب گر پڑے اور بیٹ سیدھا وکٹوں پر جا لگا۔ نیوزي لینڈ کے کھلاڑی فرط مسرت سے اچھل پڑے اور کسی نے پچ کے قریب ہیلمٹ اتار کر سر پکڑ کر لیٹے ہوئے احمد شہزاد کو دیکھنا تک گوارہ نہ کیا۔ 371 گیندوں کی طویل اننگز تو اپنے اختتام کو پہنچی لیکن بہت مایوس کن انداز سے کیونکہ اس کے نتیجے میں احمد شہزاد پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے محض گیارہویں کھلاڑی بنے جو ہٹ وکٹ آؤٹ ہوئے۔
وزیر محمد پاکستان کے پہلے بیٹسمین تھے جو فروری 1955ء میں بھارت کے خلاف پشاور ٹیسٹ میں ہٹ وکٹ ہوئے تھے۔ ان کے بعد حنیف محمد اور امتیاز احمد جیسے عظیم بیٹسمین بھی اس ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ 'لٹل ماسٹر' اکتوبر 1955ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں جبکہ امتیاز جنوری 1962ء میں انگلستان کے خلاف ڈھاکہ کے مقام پر اس انوکھے انداز میں آؤٹ ہوئے۔
احمد شہزاد 11 بیٹسمینوں میں سب سے طویل اننگز کھیلنے کے بعد ہٹ وکٹ آؤٹ ہونے والے بلے باز ہیں۔ ان سے قبل عامر سہیل دسمبر 1995ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں 88 رنز بنانے کے بعد ہٹ وکٹ ہوئے تھے۔
ویسے بات عجیب و غریب انداز میں آؤٹ ہونے کی ہو، اور انضمام الحق کا ذکر نہ آئے، یہ کیسے ممکن ہے؟ اگست 2006ء میں انگلینڈ کے خلاف ہیڈنگلے ٹیسٹ میں انضمام اس بری طرح ہٹ وکٹ ہوئے کہ شاید ہی کبھی کوئی مستند بیٹسمین ہوا ہو۔ حریف اسپنر مونٹی پنیسر کی ایک گیند کو سویپ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد انضمام اس بری طرح اپنا توازن کھو بیٹھے کہ صد کوشش کے باوجود خود کو وکٹوں پر گرنے سے نہ بچا سکے۔
احمد شہزاد انضمام کے اس انوکھے ہٹ وکٹ کے بعد آٹھ سالوں میں اس طرح آؤٹ ہونے والے پہلے بیٹسمین ہیں لیکن ان کی شاندار اننگز پاکستان کو ابوظہبی میں بالادست مقام تک ضرور پہنچا گئی ہے جو دوسرے روز کھانے کے وقفے تک 2 وکٹو ں پر 347 رنز بنانے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ آپ پاکستان کی ایک اور شاندار بیٹنگ کارکردگی کا لطف اٹھائیے اور ساتھ ساتھ اس 'یادگار' ہٹ وکٹ آؤٹ کا بھی، جس کو 8 سال پہلے دیکھ کر تو ہمیں بہت شرمند گی ہوئی تھی۔
ٹیسٹ کرکٹ میں ہٹ وکٹ ہونے والے پاکستانی بیٹسمین
بلے باز | ملک | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|
وزیر محمد | ![]() |
34 | بھارت | پشاور | فروری 1955ء |
حنیف محمد | ![]() |
10 | نیوزی لینڈ | لاہور | اکتوبر 1955ء |
امتیاز احمد | ![]() |
0 | انگلستان | ڈھاکہ | جنوری 1962ء |
جاوید برکی | ![]() |
8 | آسٹریلیا | کراچی | اکتوبر 1964ء |
عبد القادر | ![]() |
26 | آسٹریلیا | کراچی | اکتوبر 1964ء |
قاسم عمر | ![]() |
3 | ویسٹ انڈیز | فیصل آباد | اکتوبر 1986ء |
عامر سہیل | ![]() |
88 | نیوزی لینڈ | کرائسٹ چرچ | دسمبر 1995ء |
اعجاز احمد | ![]() |
11 | نیوزی لینڈ | کرائسٹ چرچ | مارچ 2001ء |
عمر گل | ![]() |
14 | بھارت | لاہور | اپریل 2004ء |
انضمام الحق | ![]() |
26 | انگلستان | لیڈز | اگست 2006ء |
احمد شہزاد | ![]() |
176 | نیوزی لینڈ | ابوظہبی | نومبر 2014ء |