وہی پرانی غلطیاں اور پاکستان ورلڈ کپ سے باہر

4 1,058

جنوبی افریقہ کے خلاف مقابلے میں صرف فتح کی وجہ سے جن غلطیوں کی پردہ پوشی ہوگئی تھی، انہی خطاؤں کو دہرانے پر آسٹریلیا نے پاکستان کو کوئی موقع نہیں دیا اور باآسانی 6 وکٹوں سے جیت کر گرین شرٹس کو عالمی کپ کی دوڑ سے باہر کردیا۔ اب 26 مارچ کو ہمیں سڈنی میں بھارت کے مقابل روایتی حریف پاکستان نہیں بلکہ آسٹریلیا نظر آئے گا۔

پاکستان کی شکست کے 'مجرم' وہی جانے پہنچانے اور پرانے ہیں، خراب بیٹنگ اور ناقص فیلڈنگ۔ بلے بازی میں کسی نے ذمہ داری کا احساس نہیں کیا، یہاں تک کہ خود کپتان مصباح الحق ایک ایسا شاٹ کھیل کر آؤٹ ہوئے، جو انہیں نہیں کھیلنا چاہیے تھا جبکہ ان کے علاوہ شاید ہی کوئی بلے باز کسی اچھی گیند پر آؤٹ ہوا ہو۔ سبھی بے ضرر سے گیندوں پر غیر ضروری مہم جوئی کرتے ہوئے وکٹ گنواتے چلے گئے اور پوری ٹیم صرف 213 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ اس معمولی مجموعے کے دفاع کے لیے پاکستان کی باؤلنگ، خاص طور پر وہاب ریاض، نے پورا دم خم لگا دیا لیکن ان کی تمام تر کوششیں فیلڈرز کے ہاتھوں ناکام ہوئیں جنہوں نے دو آسان مواقع گنوائے اور آسٹریلیا نے 34 ویں اوور ہی میں ہدف کو جا لیا۔ اگر پاکستان کے لیے عالمی کپ 2015ء کے کوارٹر فائنل میں کوئی مثبت چیز تھی تو وہ وہاب ریاض کی عمدہ گیندبازی تھی، جس کی چہار عالم میں دھوم مچی ہوئی ہے۔ ان کے تابڑ توڑ حملوں نے آسٹریلیا کے بلے بازوں کا جینا حرام کر رکھا تھا لیکن دوسرے کنارے سے کسی گیندباز نے انہیں ویسا ساتھ فراہم نہیں کیا اور پاکستان کو محمد عرفان کی کمی شدت کے ساتھ محسوس ہوئی۔

اپنے آخری ایک روزہ مقابلے میں مصباح الحق اور شاہد خان آفریدی دونوں رنگ جمانے میں ناکام رہے۔ مصباح نے تو جارحانہ کپتانی کے ذریعے پھر بھی کافی کچھ ازالہ کیا لیکن "لالا" تو گیندبازی میں بھی بجھے بجھے دکھائی دیے۔ بہرحال، اس مقابلے کے ساتھ ہی پاکستان کی جدید کرکٹ تاریخ کے دو اہم ابواب بند ہوگئے اور اب ایک نئے عہد کا آغاز ہوگا۔ لیکن بدقسمتی سے عالمی کپ کی قیمت پر۔

ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے مقابلے میں پاکستان کی قسمت اچھی تھی۔ اس نے ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کی دیرینہ خواہش کو پورا کیا لیکن سرفراز احمد اور احمد شہزاد اس بار ایک اچھا آغاز فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ سرفراز مچل اسٹارک کی ایک خوبصورت گیند پر پہلی سلپ میں شین واٹسن کے زبردست کیچ کا شکار ہوئے جبکہ اگلے ہی اوور میں احمد شہزاد ایک باہر جاتی ہوئی گیند کو چھیڑتے ہوئے دوسری سلپ میں کیچ دے گئے۔ صرف 24 رنز پر دو وکٹیں گرنے کے بعد مصباح آخری بار مرد بحران کا کردار نبھانے میدان میں اترے اور حارث سہیل کے ساتھ مل کر اسکور کو 97 رنز تک پہنچا دیا۔ عین اس وقت جب اننگز سنبھلی ہوئی دکھائی دیتی تھی، مصباح کے دماغ کی بتی ایک لمحے کے لیے بجھی اور وہ تیسرا چھکا حاصل کرنے کے لالچ میں مڈ وکٹ پر دھر لیے گئے۔ یہ پاکستان کی ناپائیدار بیٹنگ لائن کے لیے ناقابل تلافی نقصان ثابت ہوا کیونکہ مصباح کے بعد کسی بلے باز نے اس ذمہ داری کا احساس نہیں کیا جو عالمی کپ کے کوارٹر فائنل جیسے اہم مقابلے میں ان پر عائد ہوتی تھی۔ جب 27 ویں اوور میں 112رنز بن چکے تھے اور اگر آٹھ سے دس اوورز تک وکٹیں سنبھالنے اور اسکور بورڈ کو متحرک رکھنے کی ضرورت تھی تو حارث سہیل لایعنی شاٹ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوئے۔ مچل جانسن کی گیند پر آگے بڑھ کر گیند کو باؤنڈری کی طرح روانہ کرنے کی کوشش کا خاتمہ وکٹ کیپر کے ہاتھوں میں کیچ کی صورت میں ہوا۔ یہی نہیں بلکہ عمر اکمل 25 گیندوں پر 20 رنز بنانے کے بعد اسی طرح کیچ دے گئے جیسے مصباح دے گئے تھے، باؤلر بھی وہی، فیلڈر بھی وہی اور کیچ کی جگہ بھی وہی۔

124 رنز پر آدھی ٹیم آؤٹ ہوجانے کے بعد شاہد آفریدی تالیوں کی گونج میں آئے اور آتے ہی بجائے صورتحال کو سمجھنے اور اس کے مطابق کھیلنے کے دیوانہ وار حریف گیندبازوں پر جھپٹنا شروع کردیا۔ مچل جانسن کو کورز پر ایک چھکا بھی لگایا، اس کے علاوہ بھی تین چوکے حاصل کیے لیکن "ھل من مزید" نے 15 گیندوں پر 23 رنز کو ان کی آخری اننگز بنا دیا۔ جب "لالا" کی صورت میں چھٹی وکٹ گری تو پورے 14 اوورز باقی تھے اور سوائے صہیب مقصود کے کریز پر کوئی بلے باز باقی نہ بچا تھا اور انہوں نے بھی کیا کیا؟ جب آف سائیڈ پر چار فیلڈرز موجود تھے تو عین حریف کپتان کے منصوبے کے مطابق ان میں سے ایک کے ہاتھ میں کیچ تھمایا اور چلتے بنے۔ آخری تین وکٹوں نے 25 رنز کا اضافہ کرکے مجموعے کے 213 رنز تک پہنچایا، یہاں تک کہ آخری اوور میں تمام کھلاڑی آؤٹ ہوگئے۔

محمد عرفان کے ساتھ جنوبی افریقہ کے آگے بند باندھنے کا کام تو پاکستان نے انجام دے دیا تھا، لیکن ان کی غیر موجودگی میں وہاب ریاض اکیلے ہی رہ گئے۔ گو کہ پاکستان نے تیسرے اوور میں سہیل خان کی مدد سے آرون فنچ کی وکٹ بھی حاصل کرلی اور اس کے بعد وہاب ریاض کے ابتدائی دو اوورز میں ڈیوڈ وارنر اور مائیکل کلارک کو بھی واپسی پر مجبور کردیا لیکن اہم ترین مرحلے پر مقابلے پر گرفت پانے کے لیے اپنے رنز کا جو سہارا درکار تھا، وہ میسر نہیں تھا۔ جس کا نتیجہ نکلا کہ آسٹریلیا کے بلے باز وہاب ریاض کے ساتھ بھیگی بلی بنے رہنے کے باوجود زیادہ دباؤ میں نہ آ سکے۔ پاکستان نے بہت جارحانہ کرکٹ کھیلی لیکن سب بے سود ثابت ہوا۔

59رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد شین واٹسن اور اسٹیون اسمتھ نے چوتھی وکٹ پر 89 رنز کا اضافہ کیا، جس کا سہرا راحت علی کے سر باندھنا چاہیے جنہوں نے اننگز کی ابتداء میں واٹسن کا ایک آسان کیچ چھوڑا تھا۔ البتہ اسمتھ بہت دل جمعی کے ساتھ کھیلے، انہیں واٹسن کی طرح جدوجہد کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے اپنے شاٹس دل کھول کر کھیلے اور 7 چوکوں کی مدد سے 65 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ اس کی روانگی کے بعد پاکستان کو آسٹریلیا کی دیوار کو مزید دھچکے دینے کی ضرورت تھی اور موقع بھی ملا لیکن اس بار وہاب ریاض ہی کی گیند پر سہیل خان نے میکس ویل کا کیچ چھوڑا اور قصہ تمام کردیا۔ میکس ویل اور واٹسن نے پانچویں وکٹ پر 68 رنز کی ناقابل شکست رفاقت قائم کی اور آسٹریلیا کو باآسانی منزل تک پہنچایا۔

اسکور کارڈ ہر گز اس مقابلے کی سنسنی کی عکاسی نہیں کرسکتا، خاص طور پر وہاب ریاض اور آسٹریلیا کے بلے بازوں کی محاذ آرائی کی کیونکہ اس میں لکھا ہے کہ واٹسن نے 69 گیندوں پر 65 رنز بنائے اور وہاب ریاض نے 54 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ مقابلے کے بعد وہاب ریاض کو نم آنکھوں کے ساتھ اور مصباح الحق سمیت متعدد کھلاڑیوں کو انتہائی افسردہ دیکھا گیا۔

آسٹریلیا کے جوش ہیزل ووڈ کو 4 وکٹیں لینے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جنہوں نے آج اپنے انتخاب کو بالکل درست ثابت کر دکھایا۔

اب آسٹریلیا بھارت کا سامنا کرے گا جبکہ ان سے قبل پہلے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کا مقابلہ نیوزی لینڈ-ویسٹ انڈیز کوارٹر فائنل کے فاتح سے ہوگا۔ پاکستان کے کھلاڑی پہلی دستیاب پرواز کے ذریعے وطن لوٹ آئیں گے۔ مسلسل شکستیں سہنے کے بعد عالمی کپ میں شاہینوں کی پرواز کوارٹر فائنل تک پہنچی، یہی توقعات سے زیادہ تھا۔

آسٹریلیا بمقابلہ پاکستان

عالمی کپ 2015ء - تیسرا کوارٹر فائنل

بتاریخ: 20 مارچ 2015ء

بمقام: ایڈیلیڈ اوول، ایڈیلیڈ، آسٹریلیا

نتیجہ: آسٹریلیا 6 وکٹوں سے جیت گیا

میچ کے بہترین کھلاڑی: جوش ہیزل ووڈ

پاکستان رنز گیندیں چوکے چھکے اسٹرائیک ریٹ
احمد شہزاد کیچ کلارک بولڈ ہیزل ووڈ 5 13 0 0 38.46
سرفراز احمد کیچ واٹسن بولڈ اسٹارک 10 16 1 0 62.5
حارث سہیل کیچ ہیڈن بولڈ جانسن 41 57 4 0 71.93
مصباح الحق کیچ فنچ بولڈ میکس ویل 34 59 1 2 57.63
عمر اکمل کیچ فنچ بولڈ میکس ویل 20 25 2 0 80.0
صہیب مقصود کیچ جانسن بولڈ ہیزل ووڈ 29 44 1 0 65.91
شاہد آفریدی کیچ فنچ بولڈ ہیزل ووڈ 23 15 3 1 153.33
وہاب ریاض کیچ ہیڈن بولڈ اسٹارک 16 22 2 0 72.73
احسان عادل کیچ اسٹارک بولڈ فاکنر 15 22 1 0 68.18
سہیل خان کیچ ہیڈن بولڈ ہیزل ووڈ 4 5 0 0 80.0
راحت علی ناٹ آؤٹ 6 21 0 0 28.57
فاضل رنز ل ب 5، و 5 10
کل رنز 49.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 213
گیندبازی (آسٹریلیا) اوورز میڈنز رنز وکٹیں نو-بالز وائیڈز اکانمی ریٹ
مچل اسٹارک 10.0 1 40 2 0 2 4.0
جوش ہیزل ووڈ 10.0 1 35 4 0 1 3.5
مچل جانسن 10.0 0 42 1 0 2 4.2
گلین میکس ویل 7.0 0 43 2 0 0 6.14
شین واٹسن 5.0 0 17 0 0 0 3.4
جیمز فاکنر 7.5 0 31 1 0 0 3.95
آسٹریلیا (ہدف: 214 رنز) رنز گیندیں چوکے چھکے اسٹرائیک ریٹ
ڈیوڈ وارنر کیچ راحت بولڈ وہاب 24 23 3 0 104.35
آرون فنچ ایل بی ڈبلیو سہیل 2 5 0 0 40.0
اسٹیون اسمتھ ایل بی ڈبلیو احسان 65 69 7 0 94.2
مائیکل کلارک کیچ صہیب بولڈ وہاب 8 11 0 0 72.73
شین واٹسن ناٹ آؤٹ 64 66 7 1 96.97
گلین میکس ویل ناٹ آؤٹ 44 29 5 2 151.72
فاضل رنز و 9 9
کل رنز 33.5 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 216
گیندبازی (پاکستان) اوورز میڈنز رنز وکٹیں نو-بالز وائیڈز اکانمی ریٹ
سہیل خان 7.5 0 57 1 0 2 7.27
احسان عادل 5.0 0 31 1 0 0 6.2
راحت علی 6.0 0 37 0 0 1 6.16
وہاب ریاض 9.0 0 54 2 0 6 6.0
شاہد آفریدی 4.0 0 30 0 0 0 7.5
حارث سہیل 2.0 0 7 0 0 0 3.5