آسٹریلیا کے ہاتھ پاؤں پھول گئے، انگلستان نے میدان مارلیا
مقابلہ تو اختتام کو پہنچا، لیکن یہ سمجھنا اب بھی مشکل ہے کہ آج انگلستان اور آسٹریلیا کے واحد ٹی ٹوئنٹی میں میزبان کی خوش قسمتی نے اسے جتوایا یا آسٹریلیا کی بدقسمتی نے اسے یقینی کامیابی سے محروم کیا۔ 183 رنز کا ہدف آسٹریلیا تقریباً حاصل کرچکا تھا، اور اسے آخری دو اوورز میں 20رنز کی ضرورت تھی اور 6 وکٹیں ابھی باقی تھی لیکن 19 ویں اوور میں کپتان اسٹیون اسمتھ کے آؤٹ ہونے کے بعد مقابلہ یوں اختتام پذیر ہوا کہ انگلستان نے 5 رنز سے کامیابی حاصل کرلی، وہ بھی آسٹریلیا کی 8 وکٹیں گراکے۔
اس دلچسپ مقابلے کا احوال کچھ یوں رہا کہ آسٹریلیا کے کپتان اسٹیو اسمتھ نے ٹاس جیت کر پہلے انگلستان کو بلے بازی کی دعوت دی۔ مقابلے کا آغاز ہوا تو آسٹریلیا کا فیصلہ ٹھیک ثابت ہوتا دکھائی دے رہا تھا کیونکہ اننگز کے محض چوتھے ہی اوور میں پیٹ کمنز دو وکٹیں حاصل کرکے انگلستان کو سخت دباؤ میں لے آئے تھے۔ ایلکس ہیلز 7 گیندوں پر 3 جبکہ جیسن روئے 16 گیندوں پر محض 11 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ مگر آسٹریلیا کے گیندباز اس موقع کا فائدہ اٹھانے میں بری طرح ناکام رہے کیونکہ اگلے بلے باز معین علی نے کپتان ایون مورگن کے ساتھ مل کر آسٹریلیا کی باؤلنگ لائن کی دھجیاں بکھیر دیں۔
اگلے 12 اوورز میں معین اور مورگن نے 135 رنز کی زبردست رفاقت جوڑی اور آسٹریلیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ اس شراکت داری میں ایون مورگن نے صرف 39 گیندوں پر3 چوکوں اور 7 چھکوں کی مدد سے 74 رنز بنائے اور اس وقت آؤٹ ہوئے جب مجموعہ 153 رنز کو چھو رہا تھا۔ معین علی اس وقت نصف سنچری کا ہندسہ عبور کرچکے تھے اور آخر تک وکٹ پر موجود رہے لیکن حقیقت یہ ہےکہ آخری چار اوورز میں انگلستان 200 رنز تک پہنچ سکتا تھا مگر آنے والے بلے باز ان اوورز کو لوٹنے میں ناکام رہے۔ جس کی وجہ سے انگلستان کا مجموعہ182 رنز تک ہی محدود رہا۔ معین علی کی ناقابل شکست اننگز 46 گیندوں پر 72 رنز پر مشتمل رہی جس میں 6 چوکے اور 3 چھکے شامل تھے۔
آسٹریلیا کی جانب سے پیٹ کمنز نے 4 اوورز میں 25 رنزکے عوض 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ مچل اسٹارک نے 32 رنز کے بدلے ایک وکٹ لی۔ ناتھن کولٹر-نائل نے 24رنز د ےکر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
183 رنز کا ہدف آسان ہرگز نہیں تھا، آسٹریلیا کو اس کے لیے خاصی محنت درکار تھی۔ لیکن جب انگلستان جیسا ہی آغاز پایا تو معاملہ پھنستا دکھائی دیا۔ دوسرے ہی اوور تک ڈیوڈ وارنر اور شین واٹسن کی وکٹیں گرچکی تھیں۔ وارنر پہلے اوور میں ڈیوڈ وِلی کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے جبکہ تجربہ کار واٹسن کو فِن نے ٹھکانے لگایا۔ سوال تو وہیں پر اٹھ گیا کہ کیا آسٹریلیا اس مشکل صورتحال سے بڑے ہدف تک پہنچ پائے گی؟ اور ان تمام سوالوں کا جواب دیا آسٹریلیا کے کپتان اسٹیو اسمتھ نے، جارح مزاج آل راؤنڈر گلین میکس ویل کے ساتھ مل کر۔ دونوں نے معین علی اور ایون مورگن جیسی بہترین شراکت داری قائم کی اور 11 اوورز میں 112 رنز کا زبردست اضافہ کیا۔ ابھی یہ کامیاب شراکت داری جاری تھی کہ انگلستان نے مقابلے میں واپسی کا آغاز کردیا۔ میکس ویل کی وکٹ معین علی کے ہاتھ لگ گئی جنہوں نے 32 گیندوں پر 44 رنز بنائے تھے۔
دوسرے کنارے سے اسمتھ ہار ماننے کو تیار نہ تھے۔ میکس ویل کے بعد انہوں نے مچل مارش کے ہمراہ تیز رفتار 37 رنز جوڑے۔ مارش آؤٹ ہوئے 18 ویں اوور میں آسٹریلیا کا مجموعہ 161 رنز کو چھو رہا تھا اور اسے 14 گیندوں پر 22 رنز کی ضرورت تھی اور اسمتھ کی موجودگی میں یہ بالکل آسان لگ رہا تھا۔
مگر کرکٹ کا کھیل گرگٹ کی طرح رنگ بدلتا ہے۔ انیسویں اور میں ڈیوڈ ولی نے اسمتھ کو آؤٹ کرکے دن کی سب سے قیمتی وکٹ حاصل کی۔ اسمتھ 53 گیندوں پر 7 چوکوں اور 4 چھکوں کے ساتھ 90 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے اور یہیں سے مقابلے کا پانسہ پلٹ گیا۔ آخری اوور میںآسٹریلیا کو جیت کے لیے 12 رنز کی ضرورت تھی، اور اس کی پانچ وکٹیں باقی تھیں لیکن گھبراہٹ میں وہ گیندبازوں کو اپنی وکٹیں پیش کرتے رہے اور بالآخر 5 رنز سے شکست کھائی۔
انگلستان کی کامیابی میں تمام ہی باؤلرز کا حصہ بقدر جثہ شامل رہا۔ ولی نے 4 اوورز میں 34 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ فن، ریس ٹاپلی، بین اسٹوکس اور معین علی نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
ناقابل شکست 72 رنز اور ایک وکٹ حاصل کرنے پر معین علی کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔
چونکہ یہ سیریز کا واحد ٹی ٹوئنٹی مقابلہ تھا، اس لیے آسٹریلیا کے پاس واپسی کاکوئی موقع نہیں۔ البتہ انگلستان کی اس کامیابی کا فائدہ پاکستان کو ملا ہے جو ٹی ٹوئنٹی کی عالمی درجہ بندی میں دوسری پوزیشن پر آ گیا ہے۔