وہ ریکارڈ جو 2016ء میں ٹوٹ جائیں گے

1 1,086

کرکٹ کی دنیا میں 2016ء کا استقبال پرتپاک انداز میں ہوا ہے۔ ایک طرف سری لنکا اور نیوزی لینڈ کی دھواں دار سیریز ہوئی، تو دوسری جانب افغانستان اور زمبابوے نے چند تاریخی مقابلے کھیلے، جنوبی افیقہ اور انگلستان کی ٹیسٹ سیریز دلچسپ مرحلے میں ہوچکی ہے اور اب ایشیا کی دو بڑی طاقتیں پاکستان اور بھارت بالترتیب نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں کھیلیں گے۔ یہی نہیں بلکہ اگلے ماہ پاکستان سپر لیگ اور مارچ میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ہوگا۔ اتنی زیادہ کرکٹ کے دوران اس بات کا امکان کہیں بڑھ گیا ہے کہ کئی ایسے ریکارڈ جو مسلسل خطرے کی زد میں ہیں ٹوٹ جائیں۔

دوسری بار عالمی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن

اب تک پانچ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ہو چکے ہیں جن میں بالترتیب بھارت، پاکستان، انگلستان، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا نے فتح یاب ہوئے ہیں۔ اب چھٹا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی مارچ میں بھارت کے میدانوں میں شروع ہوگا جس میں مندرجہ بالا پانچوں ٹیموں کے پاس پورا پورا موقع ہوگا کہ وہ دوسری بار عالمی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن بنیں۔ دیکھا جائے تو بھارت، پاکستان اور سری لنکا کے پاس یہ اعزاز حاصل کرنے کا اچھا موقع ہے۔ یہ تینوں ممالک ان حالات اور وکٹوں سے زیادہ ہم آہنگ ہیں اور ان کے دستے یہاں کھیلنے کے لیے زیادہ متوازن دکھائی دیتے ہیں۔ اگر وہ فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہے تو ہمیں پہلی بار کوئی ملک دوسری مرتبہ عالمی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن بنتا دکھائی دے گا۔

ایک روزہ کی تیز ترین ڈبل سنچری

جدید کرکٹ میں یہ بات یقینی ہے کہ جس دن بلّا چل پڑا تو پھر اسے روکنے کا اختیار کم از کم گیند بازوں کے ہاتھ سے تو نکل جاتا ہے۔ جب تک بلے باز خود کوئی غلطی نہ کرے، چل جانے والے بلے باز کو آجکل آؤٹ کرنا ممکن نہیں دکھائی دیتا۔ یہ سال 2011ء جب بھارت کے اوپنر وریندر سہواگ نے جنوبی افریقہ کے خلاف ڈبل سنچری بنائی تو دراصل انہوں نے تب تک کی واحد ڈبل سنچری میں سچن تنڈولکر کی پیروی کی تھی۔ بس کمال یہ تھا کہ انہوں نے صرف 140 گیندیں کھیلیں اور 200 کے ہندسے کو جا لیا۔ اس وقت تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کوئی اس ریکارڈ کو نہیں توڑ سکے گا لیکن گزشتہ سال عالمی کپ کے دوران کرس گیل نے زمبابوے کے خلاف صرف 138 گیندوں پر یہ کارنامہ انجام دیا۔ اسی عالمی کپ کے کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈیز کو خود یہ وار سہنے پڑے جب نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل نے صرف 152 گیندوں پر ڈبل سنچری بنائی۔

اب کسی بھی بلے باز کے لیے ضروری ہے کہ کرس گیل کا ریکارڈ توڑنے کے لیے وہ صرف 137 گیندوں پر ڈبل سنچری بنائے۔ ویسے کسی بھی بلے باز کے لیے پیشن گوئی کرنا ممکن تو نہیں لیکن نجانے کیوں یہ لکھتے ہوئے صرف ایک بیٹسمین کا نام ذہن میں آ رہا ہے، جنوبی افریقہ کے اے بی ڈی ولیئرز، شاید وہ یہ کام کر جائیں۔ ڈی ولیئرز کے پاس اس وقت تیز ترین نصف سنچری، تیز ترین سنچری اور تیز ترین 150 رنز کی اننگز کے اعزازات ہیں اور اگر وہ رواں سال بھی گزشتہ سال کی طرح کارکردگی دکھاتے رہے تو بعید نہیں کہ تیز ترین ڈبل سنچری کا یہ ریکارڈ بھی ان کے نام ہو جائے۔

ایک روزہ میں تیز ترین 9 ہزار رنز

ایک زمانہ تھا جب 'عظیم بلے باز' ہونے کا معیار صرف ایک تھا کہ اس نے کتنے رنز بنائے ہیں لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ کرکٹ کا مزاج بہت تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ اب تیز سے تیز تر کی دوڑ ہے، اب صرف رنز کی تعداد پر اکتفا نہیں بلکہ مقابلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ کس نے کتنی جلدی کوئی سنگ میل عبور کیا۔ ون ڈے کرکٹ کا ایک ایسا ہی ریکارڈ اس وقت خطرے کی زد میں ہے، سب سے کم مقابلوں میں 9 ہزار رنز۔ یہ بھارت کے سابق کپتان سارو گانگلی کے پاس تھا جنہوں نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے 228 اننگز کا سہارا لیا لیکن ان کے دن گنے جا چکے ہیں اور جنوبی افریقہ کے کپتان ابراہم ڈی ولیئرز کسی بھی وقت اس اعزاز کو ان سے چھین لیں گے۔ ڈی ولیئرز کے پاس تیز ترین 7 ہزار اور 8 ہزار رنز کے اعزازات بھی ہیں اور اس وقت وہ 187 اننگز میں 8406 رنز بنا چکے ہیں یعنی انہیں 9 ہزار رنز تک پہنچنے کے لیے صرف 594 رنز بنانے ہیں اور ریکارڈ توڑنے کے لیے ان کے پاس پوری 40 اننگز باقی ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ چھکے

جب بھی کرکٹ میں سب سے زيادہ چھکوں کا ذکر ہوتا ہے تو خود بخود ذہن میں تین چار کھلاڑیوں کے نام گردش کرنے لگتے ہیں۔ شاہد آفریدی، کرس گیل اور برینڈن میک کولم۔ ایک روزہ میں سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ رکھنے والے شاہد آفریدی حیران کن طور پر ٹی ٹوئنٹی طرز میں پیچھے ہیں۔ یہاں سب سے زیادہ چھکے مارنے کی دوڑ میں اصل مقابلہ برینڈن میک کولم اور کرس گیل کا ہے۔

نیوزی لینڈ کے برینڈن میک کولم 91 چھکوں کے ساتھ سرفہرست ہیں لیکن چونکہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل ہی بین الاقوامی کرکٹ چھوڑ دیں گے جس کا اعلان کر چکے ہیں کہ فروری میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز ان کی آخری بین الاقوامی مہم ہوگی۔ اس لیے امکان روشن ہے کہ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل باآسانی ان سے آگے نکل جائیں گے جو 87 چھکوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ شاہد آفریدی کے چھکوں کی تعداد 62 ہے اور ان کا نمبر چھٹا ہے۔

تیز ترین 200 ٹیسٹ وکٹیں

صرف 9 مقابلوں میں 62 کھلاڑیوں کو میدان بدر کرنے والے کی صلاحیتوں کا اندازہ آپ خود ہی لگا سکتے ہیں۔ بھارت کے روی چندر آشون کے لیے 2015ء ایک شاندار سال رہا۔ ان کی کارکردگی کو دیکھیں تو آسٹریلیا کے کلیری گریمٹ کا 79 سال پرانا ریکارڈ خطرے میں نظر آتا ہے۔ کلیری نے 36 ٹیسٹ مقابلوں میں 200 وکٹیں لی تھیں جبکہ آشون 32 مقابلوں میں 176 تک پہنچ چکے ہیں۔ یعنی کہ اگلے تین مقابلوں میں 24 وکٹوں کا حصول انہیں یہ اعزاز عطا کر سکتا ہے۔ بظاہر تین مقابلوں میں 24 وکٹیں ایک مشکل ہدف دکھائی دیتا ہے لیکن اگر آشون گزشتہ سال کی کارکردگی دہرانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ بہت آسان ہوگا۔