یاسر شاہ کی 'بڑے ریکارڈ' کی جانب پیش قدمی جاری

1 1,028

پاکستان میں اب جو زیادہ عمر میں اپنے کیریئر کا آغاز کرتا ہے، ترقی کی منازل بہت تیزی سے طے کر رہا ہے۔ چاہے ٹیسٹ کپتان مصباح الحق ہوں یا 'جادوگر' اسپنر سعید اجمل۔ اب یاسر شاہ بھی اس شاہراہ پر ایک کے بعد دوسرا سنگ میل عبور کرتے جا رہے ہیں۔ لارڈز میں جاری ٹیسٹ میں انگلستان کی پہلی اننگز میں 72 رنز دے کر 6وکٹیں حاصل کرکے انہوں نے ایک اور ہدف حاصل کرلیا ہے۔ یہ یاسر شاہ کا تیرہواں ٹیسٹ ہے اور وہ اتنے مقابلوں میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیندباز بن گئے ہیں اور ایک بہت بڑے ریکارڈ کو توڑنے کے لیے اب انہیں صرف 18 وکٹوں کی ضرورت ہے۔

اننگز میں پانچویں بار پانچ یا زیادہ وکٹیں لینے والے یاسر شاہ ایشیا سے باہر اپنا پہلا ٹیسٹ کھیل رہے ہیں اور پہلی اننگز میں ہی اپنی اہلیت ثابت کی ہے۔ ایک طرف جہاں مصباح الحق نے لارڈز میں پہلے ٹیسٹ میں سنچری کے ذریعے تاریخی "آنرز بورڈ" پر جگہ پائی ہے تو وہیں یاسر شاہ نے بھی پانچ وکٹیں حاصل کرکے یہی مقام حاصل کیا ہے۔

13 ٹیسٹ میں یاسر شاہ کی وکٹوں کی تعداد 82 ہوچکی ہے یعنی چارلی ٹرنر کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں کہ جنہوں نے 123 سال پہلےابتدائی 13 ٹیسٹ مقابلوں میں 81 وکٹیں حاصل کی تھی۔ اب یاسر شاہ کی نظریں 'وکٹوں کی تیز ترین سنچری' پر ہیں، جس کے لیے انہیں صرف 18 وکٹوں کی ضرورت ہے۔

سب سے کم مقابلوں میں 100 وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ اس وقت انگلستان کے عظیم گیندباز جارج لومین کے پاس ہے۔ انہوں نے مارچ 1896ء میں اپنے 16 ویں ٹیسٹ میں 100 شکار مکمل کیے تھے۔ ان کا کیریئر کل 18 مقابلوں پر مشتمل کیریئر میں تھا جس میں وکٹوں کی تعداد 112 رہی۔ اب یاسر شاہ کے پاس موقع ہے کہ وہ اگلی پانچ اننگز میں 18 وکٹیں حاصل کرکے لومین کا 120 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیں اور جس رفتار سے یاسر شاہ وکٹیں حاصل کر رہےہیں، یہ ناممکن نہیں لگتا۔

یاسر شاہ نے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز اکتوبر 2014ء میں کیا تھا اور اس کے بعد سے اب تک وہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، انگلستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ اس وقت وہ ٹیسٹ گیندبازوں کی عالمی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر ہیں۔

ویسے سب سے کم ٹیسٹ مقابلوں میں 100 وکٹیں لینے کا قومی ریکارڈ سعید اجمل کے پاس ہے جنہوں نے 19 ٹیسٹ میچز میں اپنی وکٹوں کی تعداد کو تہرے ہندسے تک پہنچایا تھا۔

سب سے کم ٹیسٹ مقابلوں میں 100 وکٹیں

گیندباز مقابلے بمقابلہ بمقام بتاریخ دورانیہ
جارج لومین 16 جنوبی افریقہ جوہانسبرگ 2 مارچ 1896ء 9 سال 241 دن
چارلی ٹرنر 17 انگلستان سڈنی یکم فروری 1895ء 8 سال 4 دن
سڈنی بارنیس 17 آسٹریلیا سڈنی 23 فروری 1912ء 10 سال 72 دن
کلیری گریمٹ 17 ویسٹ انڈیز برسبین 16 جنوری 1931ء 5 سال 323 دن
روی چندر آشون 18 ویسٹ انڈیز ممبئی 14 نومبر 2013ء 2 سال 8 دن