شعیب ملک کا "دوسرا جنم"
شعیب ملک پاکستان کے ان چند کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز پچھلی صدی میں کیا تھا۔ یہ اکتوبر ہی کا مہینہ تھا، حریف بھی ویسٹ انڈیز تھا اور میدان بھی شارجہ کا، جب 1999ء میں شعیب ملک نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا۔ وسیم اکرم، وقار یونس، ثقلین مشتاق اور دیگر کے سائے تلے 'دال گلنے' کے امکانات نہیں تھے اس لیے شعیب تب تک قومی دستے کے مستقل رکن نہیں بن سکے جب تک عالمی کپ 2003ء میں پاکستان کی شکست کے بعد ٹیم میں انقلابی تبدیلیاں نہیں کی گئیں۔
شعیب ملک کو ٹیم میں اپنی جگہ پکی کرنے میں ہی چار سال لگ گئے۔ اتنے عرصے میں صرف 31 میچز کھیلنے والے ملک نے 2003ء میں ہی 27 میچز کھیل ڈالے اور تب تک کھیلتے رہے جب تک 2009ء میں آسٹریلیا کے دورے نے ٹیم کے 'بڑوں' کو باہر نہیں کر دیا۔
اس پورے عرصے میں شعیب ملک دو مرتبہ اپنے عروج پر پہنچے۔ ایک بار 2004ء میں جب انہوں نے 37 سے زیادہ کے اوسط سے 895 رنز بنائے اور 34 وکٹیں بھی حاصل کیں اور پھر 2007ء اور 2008ء کے دو سال۔ ان سالوں میں شعیب نے مزید 1388 رنز اسکور کیے اور 24 وکٹیں سمیٹیں۔ لیکن 2009ء سب کچھ بہا لے گیا۔ اس کے بعد سے 2013ء تک ملک کو صرف 46 ون ڈے میچز دیے گئے جن میں ان کی کارکردگی کچھ خاص نہیں تھی۔ نہ باؤلنگ میں دم، نہ بلے بازی میں کمال۔ ایسا لگتا تھا شعیب کا کیریئر تمام ہوگیا ہے۔
لیکن دو سال بعد شعیب کو مئی 2015ء میں ایک مرتبہ پھر بلایا گیا۔ یہ زمبابوے کا تاریخی دورۂ پاکستان تھا جس میں شعیب نے پہلے ہی ایک روزہ میں 112 رنز کی اننگز کے ذریعے واپسی کی۔ تب سے اب تک، لگ بھگ ڈیڑھ سال میں، شعیب ملک 23 میچز میں 57 سے زیادہ کے بیٹنگ اوسط سے 915 رنز بنا چکے ہیں، ساتھ ہی 105 سے زیادہ کا اسٹرائیک ریٹ بھی۔ گیندبازی میں وہ ابتدائی زمانے جیسے کارگر تو نہیں۔ لیکن پھر بھی 10 وکٹیں انہیں ضرور ملی ہیں۔
اس عرصے میں شعیب ملک نے اس ایک سنچری کے علاوہ 7 نصف سنچریاں بھی بنائی ہیں۔ سری لنکا کے خلاف گزشتہ سال کی کامیاب سیریز میں دو نصف سنچریاں، پھر زمبابوے کے دورے میں 96 رنز کی اننگز۔ انگلستان کے خلاف متحدہ عرب امارات میں اور پھر کارڈف میں ففٹیز اور اب ویسٹ انڈیز کے مقابلے میں گزشتہ روز 90 رنز کی اننگز۔ یہ آخری باری تو واقعی سنچری کی حقدار تھی۔ 84 گیندیں، تین چوکے اور 6 چھکے، یہ ایک شاہکار تھا۔
اس اننگز کی خاص جھلک سلیمان بین کو لگائے گئے وہ تین مسلسل چھکے تھے جن میں سے ایک میدان سے باہر جا گرا تھا۔ بدقسمتی سے شعیب ملک 90 پر آؤٹ ہوگئے لیکن اس اننگز نے ثابت کیا کہ ان میں اب بھی دم خم باقی ہے۔
گزشتہ سال زمبابوے کے خلاف سیریز سے لے کر اب تک کے عرصے میں پاکستان کے کسی بلے باز نے ایک روزہ میں نہ شعیب ملک جتنے رنز بنائے ہیں اور نہ ہی کسی کا اوسط اتنا زیادہ ہے۔ شعیب کے بعد محمد حفیظ کا نمبر ہے جنہوں نے 19 مقابلوں میں 47 کے اوسط سے 854 رنز اسکور کیے۔ سرفراز احمد کے 810، اظہر علی کے 806 اور نوجوان بابر اعظم کے 769 رنز ہیں۔ ان کے علاوہ کوئی بیٹسمین 400 رنز بھی نہیں بنا سکا۔
مئی 2015ء سے اب تک سب سے زیادہ ون ڈے رنز بنانے والے پاکستانی بلے باز
بلے باز | مقابلے | رنز | بہترین اننگز | اوسط | اسٹرائیک ریٹ | سنچریاں | نصف سنچریاں |
---|---|---|---|---|---|---|---|
شعیب ملک | 23 | 915 | 112 | 57.18 | 105.53 | 1 | 7 |
محمد حفیظ | 19 | 854 | 47.44 | 47.44 | 85.65 | 2 | 5 |
سرفراز احمد | 25 | 810 | 105 | 42.63 | 91.31 | 1 | 5 |
اظہر علی | 24 | 806 | 102 | 33.58 | 78.78 | 1 | 4 |
بابر اعظم | 17 | 769 | 123 | 48.06 | 91.43 | 2 | 5 |
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کو لوئر مڈل آرڈر میں ایک 'فنشر' کی ضرورت ہے، شعیب ملک کا 'دوسرا جنم' پاکستان کے لیے ایک نیک شگون ہے۔