پاکستان کو درجہ بندی میں بڑا نقصان

0 3,397

متحدہ عرب امارات کے جن میدانوں پر پاکستان نے آسٹریلیا اور انگلستان جیسی عظیم ٹیموں کو کلین سویپ سے دوچار کیا، وہاں ویسٹ انڈیز کے خلاف وائٹ واش نہ کرنا باعث تشویش ہے۔ شارجہ میں ہونے والے آخری ٹیسٹ میں اوسط درجے کی کارکردگی کی وجہ سے پاکستان کو دورۂ نیوزی لینڈ و آسٹریلیا سے پہلے وہ سبق مل چکا ہے، جو کئی ماہرین کی نظر میں بہت ضروری تھا۔ بہرحال، شکست کے ثمرات اب سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ایک تو پاکستان کو عالمی درجہ بندی میں دو قیمتی پوائنٹس سے محروم ہونا پڑا ہے، جس کی وجہ سے نمبر ایک بھارت کی برتری مزید بڑھ گئی ہے۔ دوسرا وہ تیسرے نمبر پر موجود آسٹریلیا سے صرف ایک پوائنٹ کے فاصلے پر ہے یعنی جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں کامیابی آسٹریلیا کو دوسرے نمبر پر لے آئے گی اور پاکستان کو اپنی دوسری پوزیشن سے بھی محروم ہونا پڑ جائے گا۔

ابھی گزشتہ ماہ ہی پاکستان نے عالمی درجہ بندی میں پہلی بار باضابطہ طور پر پہلا مقام حاصل کیا تھا۔ البتہ کچھ ہی روز بعد بھارت نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندار کامیابی حاصل کرکے اپنا کھویا ہوا درجہ واپس لے لیا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز سے قبل پاکستان کے 111 پوائنٹس تھے اور دو-ایک سے سیریز جیت کر بھی اسے دو پوائنٹس کا نقصان ہوا ہے، اور وہ 109 پوائنٹس پر چلا گیا ہے۔ یوں بھارت کی برتری چھ پوائنٹس کی ہو چکی ہے جبکہ آسٹریلیا 108 پوائنٹس کے ساتھ پاکستان کے عین پیچھے ہے۔ آخری ٹیسٹ میں کامیابی سے ویسٹ انڈیز کی پوزیشن میں تبدیلی تو نہیں آئی، وہ بدستور آٹھویں نمبر پر ہے لیکن دو قیمتی پوائنٹس ضرور حاصل کیے۔

انفرادی سطح پر دیکھیں تو ویسٹ انڈیز کے اوپنر کریگ بریتھویٹ فاتحانہ کارکردگی کے بعد دنیا کے 20 بہترین بلے بازوں میں آ گئے ہیں۔ 142 اور 60 رنز کی ناقابل شکست اننگز بریتھویٹ کو 13 درجے کی ترقی دلا کر 19 ویں نمبر پر لے آئی ہیں۔ یہ نہ صرف بریتھویٹ کے کیریئر کی بہترین رینکنگ ہے بلکہ وہ ویسٹ انڈیز کے نمبر ایک بیٹسمین بھی بن گئے ہیں۔ ان کے علاوہ وکٹ کیپر شین ڈاؤرچ کو بھی بڑی ترقی ملی ہے جو 27 درجے پھلانگ کر 58 ویں نمبر پر آئے ہیں۔ انہوں نے شارجہ میں 47 اور 60 رنز کی اننگز کھیلیں، جس میں آخری اننگز میں 87 رنز کی فاتحانہ شراکت داری بھی شامل تھی۔

پاکستان کے چار بلے باز اس وقت سرفہرست 20 بیٹسمینوں میں موجود ہیں۔ یونس خان پانچویں نمبر پر ہیں، جو شارجہ ٹیسٹ سے قبل دوسرے نمبر پر تھے لیکن یہاں آخری مقابلے میں مایوس کن کارکردگی نے انہیں تین درجے تنزلی کا شکار کردیا ہے۔ کپتان مصباح الحق بدستور 10 ویں نمبر پر ہیں جبکہ اظہر علی 12 ویں پوزیشن پر کھڑے ہیں۔ البتہ ایک مرتبہ پھر "پیئر" کا شکار ہونے والے اسد شفیق کو 4 درجے تنزلی ملی ہے اور اب وہ 17 ویں مقام پر ہیں۔ ویسے بلے بازوں میں اب بھی آسٹریلیا کے کپتان اسٹیو اسمتھ پہلے نمبر پر ہیں۔

گیندبازوں میں بھارت کے روی چندر آشون بدستور پہلے نمبر پر ہیں۔ یہاں وہاب ریاض چار درجے پھلانگ کر کیریئر کے بہترین 24 ویں نمبر پر آئے ہیں۔ انہوں نے شارجہ میں سات وکٹیں حاصل کیں۔ جس میں پہلی اننگز میں 88 رنز دے کر لی گئی پانچ وکٹیں بھی شامل رہیں۔ یاسر شاہ گو کہ سیریز کے بہترین کھلاڑی بنے لیکن آخری ٹیسٹ میں توقعات پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے وہ ٹاپ 5 میں سے باہر ہوگئے ہیں اور اب چھٹے نمبر پر چلے گئے ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے دیوندر بشو سات درجے ترقی کے ساتھ 29 ویں نمبر پر آئے ہیں۔

پاکستان کو رواں ماہ نیوزی لینڈ کے دورے کے لیے روانہ ہونا ہے جہاں کامیابی اس کے لیے بہت ضروری اور اہم ہوگی۔ لیکن بھارت و انگلستان اور جنوبی و آسٹریلیا کی سیریز کی وجہ سے ٹاپ 5 میں بہت تیزی سے تبدیلیوں کا امکان ہے۔ یعنی اگلے چند مہینے عالمی درجہ بندی میں خوب رسہ کشی رہے گی۔

Azhar-Ali