صفر پر آؤٹ ہونے والا 'ہیرو'

0 1,307

آئیے ایک "انوکھے لاڈلے" کو یاد کرتے ہیں، قصہ تو تقریباً 17 سال پرانا ہے مگر کرکٹ کی دنیا میں آج بھی انفرادیت رکھتا ہے۔ آکلینڈ میں ایڈن پارک کا میدان تالیوں سے گونج رہا ہے مگر کس کے لیے؟ کیا کسی بلے باز نے سنچری بنا دی؟ نہیں، یا کسی گیند باز نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کر دیا؟ نہیں ایسا بھی نہیں۔ سارا پرجوش ماحول ایک ایسے کھلاڑی کے لئے تھا جو بغیر رنز بنائے صفر پر پویلین لوٹ رہا تھا؟ بات عجیب ہے اسی لئے امید ہے سب کی پہلی سوچ یہی ہوگی کہ تالیاں مذاق میں پیٹی جا رہی ہوں گی۔ لیکن حقیقت میں معاملہ بالکل الٹ تھا، یہ داد و تحسین جناب کی بہادرانہ دفاعی حکمت عملی کے لئے تھی۔ کیونکہ کسی بھی گیارہویں کھلاڑی کا مشکل مرحلے پر 77 گیندوں کا سامنا کر جانا اور 100 سے زیادہ منٹ تک کریز پر کھڑا رہنا معمولی بات نہیں تھی، مگر سوال یہ بنتا ہے کہ اس میں غیر معمولی پن کیا تھا؟ اس کے لئے میچ کا پورا منظر سمجھنا ضروری ہے۔ تفصیل سے پہلے یہ جان لیں کہ اس منفرد اعزاز کے حامل کھلاڑی نیوزی لینڈ کے جیف ایلٹ تھے۔

ہوا کچھ یوں کہ 1999ء میں دورۂ نیوزی لینڈ پر مہمان جنوبی افریقہ پہلے ٹیسٹ کا آغاز کرنے کے لیے میدان میں تھا۔ اس کی مضبوط بیٹنگ لائن اپ مسلسل تقریباً ڈھائی دن تک بلے بازی کرتی رہی، اور جب تیسرے دن کپتان ہنسی کرونیے نے اننگز ڈکلیئر کی تو اس وقت 5 کھلاڑی آؤٹ پر 621 رنز کا پہاڑ کھڑا ہوچکا تھا۔ موسم کے بدلتے رنگ دیکھ کر کپتان پریشان تو ضرور ہوا ہوگا کہ کہیں ڈکلیئر کرنے میں دیر تو نہیں کر دی، مگر اسے بھروسہ تھا اپنے شاندار گیند بازوں پر جو ایک حد تک اس بھروسے پر پورا بھی اترے۔ میزبان دستے کو 80 رنز کا آغاز تو اچھا ملا پر بلے بازوں کے غیر ذمہ دارانہ شاٹس سے نیوزی لینڈ 7 وکٹیں صرف 251 رنز پر گنوا بیٹھا۔ باقی بلےبازوں نے محتاط بیٹنگ کرتے ہوئے 300 کا ہندسہ تو عبور کروا دیا لیکن اس دوران مزید دو وکٹیں گر گئیں۔ اب بھی 'فالو آن' سے بچنے کے لئے 100 سے زائد رنز درکار تھے اور وکٹ صرف ایک ہی بچی تھی۔ اب آپ ہی بتائیں، گیارہویں کھلاڑی سے کتنی توقع لگائی جا سکتی تھیں؟ اس لئے فالو آن اور اس کے بعد ممکنہ شکست تو واضح تھی۔ تب ایلٹ میدان میں اترے اور کرس ہیرس کے ساتھ ناممکن دفاع شروع کر دیا۔ ایک طرف سے کرس رنز میں اضافہ کرتے رہے جبکہ دوسری طرف ایلٹ آہنی دیوار بنے مہمان دستے کے ارمانوں کا دھیرے دھیرے خون کرتے رہے، یہاں تک کہ ان کے گیندباز زچ آ گئے۔ اندازہ کریں اس جوڑی نے ایلن ڈونلڈ، شان پولاک، لانس کلوزنر اور ژاک کیلس جیسے عظیم گیندبازوں کی تقریباً 150 سے زائد گیندوں کا ڈٹ کر سامنا کیا۔ بالآخر چوتھے دن کے اختتام سے کچھ دیر پہلے ایلٹ کمال مزاحمت کے بعد آؤٹ تو ہوگئے، مگر میچ بچانے کے امکانات ضرور روشن کر گئے۔

اس دوران ایلٹ نے بغیر کوئی رنز بنائے 101 منٹ تک گیندبازوں کو اذیت دی۔ ان کی 77 گیندیں کھیلنے کے بعد میدان سے واپسی کا منظر دیدنی تھا۔ ہزاروں تماشائی سب سے "لمبے صفر" کا عالمی ریکارڈ قائم کرنے پر کھڑے ہو کر تالیاں بجا رہے تھے اور وہ باوقار انداز سے بلّا لہرائے شکریہ ادا کر رہے تھے۔ صفر پر آؤٹ ہونے والے کا کسی بیٹسمین کی شاید ہی کبھی ایسی پذیرائی ہوئی ہو۔

سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ مہمان دستہ بھی اس صورتحال سے محظوظ ہوئے بنا نہ رہ سکا اور مسکراتا رہا حالانکہ وہ جانتے تھے کہ جیت ہاتھ سے نکل چکی ہے اور آخری دن ایسا ہی کچھ ہوا، مقابلہ ڈرا ہوگیا اور ایلٹ امر ہوگئے۔

جیف ایلٹ تماشائیوں کی داد وصول کرتے ہوئے جبکہ پس منظر میں امپائر کی مسکراہٹ بھی ظاہر ہو رہی ہے (تصویر: Getty Images)
جیف ایلٹ تماشائیوں کی داد وصول کرتے ہوئے جبکہ پس منظر میں امپائر کی مسکراہٹ بھی ظاہر ہو رہی ہے (تصویر: Getty Images)