پاکستان سپر لیگ، ریکارڈز کی نظر سے

0 1,118

پاکستان سپر لیگ اب تو ایک حقیقت بن کر سامنے آ چکی ہے، لیکن آغاز سے پہلے کسی کو یقین نہیں تھا کہ یہ لیگ ہو بھی پائے گی یا نہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اس کے انعقاد کے لیے بہت سی کوششیں ناکامی سے دوچار ہو چکی تھیں۔ سب سے پہلے ذکاء اشرف نے بھرپور کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ پھر نجم سیٹھی نے اس کا بیڑا اُٹھایا۔ پہلی کوشش میں تو ناکام ہی رہے لیکن 2015ء کے اواخر میں ان کی کوشش کامیاب ہوگئی اور اس پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔

توقعات سے بڑھ کر کامیابیاں سمیٹنے والی پاکستان سپر لیگ کا دوسرا سیزن اب شروع ہونے والا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ لیگ اب مستحکم قدموں پر کھڑی ہو چکی ہے۔ اس سیزن اس لیے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کا فائنل لاہور میں طے کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ یہ فائنل بھرپور کامیابی کے ساتھ منعقد ہوگا اور یوں پی ایس ایل کے اگلے سیزن کی پاکستان منتقلی ممکن ہو سکے گی۔ یہ وقت ہے پاکستان سپر لیگ کے کچھ ریکارڈز کا جائزہ لینے کا، آئیے آپ کو دکھاتے ہیں:

Quetta-Gladiators

پی ایس ایل کی کسی ایک اننگز میں سب سے زیادہ 203 رنز کا ریکارڈ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے پاس ہے۔ جس نے لاہور قلندرز کے 201 رنز جیسے پہاڑ جیسے مجموعے کو عبور کرکے یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔ پی ایس ایل کی تاریخ کا یہ واحد مقابلہ ہے کہ جس میں مجموعی طور پر 400 سے زیادہ رنز بنے۔


Riki-Wessels

ایک اننگز میں سب سے کم رنز کراچی کنگز نے بنا رکھے ہیں جس نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف صرف 111 رنز اسکور کیے۔ اس کے بعد یہ کارنامہ لاہور قلندرز کا ہے جس نے ایک اننگز میں 117 رنز بنائے۔


اگر جیت کے مارجن پر نظر ڈالیں تو لاہور قلندرز کے خلاف 194 رنز کے تعاقب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 63 رنز سے شکست ہوئی تھی۔ یوں رنز کے لحاظ سے یہ سب سے بڑی کامیابی ہے۔ وکٹوں کے لحاظ سے فتح میں پشاور زلمی کا نمبر پہلا ہے جس نے 118 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے لاہور قلندرز کو 9 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ باقی گیندوں کو دیکھا جائے تو اسلام آباد یونائیٹڈ سب سے آگے نظر آتا ہے جس نے کراچی کنگز کو اس طرح شکست دی کہ ابھی 34 گیندوں کا کھیل باقی تھا۔


Ahmed-Shehzad-Umar-Akmal

سب سے زیادہ انفرادی رنز بنانے والوں میں عمر اکمل، روی بوپارا اور شرجیل خان شامل ہیں جنہوں نے بالترتیب 335، 329 اور 299 رنز بنائے تھے۔ اب دیکھتے ہیں یہ تینوں بلے باز دوسرے سیزن میں کیسی کارکردگی پیش کرتے ہیں۔


Sharjeel-Khan

پی ایس ایل کے پہلے سیزن کی واحد سنچری اسلام آباد کے شرجیل خان نے بنائی تھی۔ 117 رنز کی طوفانی اننگز پشاور زلمی کے خلاف بہت اہم مقابلے میں بنائی گئی کیونکہ اس کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ فائنل تک پہنچا اور پشاور کے سفر کا خاتمہ ہوا۔


سب سے زیادہ نصف سنچریاں بنانے کی دوڑ میں لاہور قلندرز کے عمر اکمل سب سے آگے ہیں جنہوں نے چار مرتبہ نصف سنچری بنائی۔ ان کے بعد دوسرے نمبر پر پشاور زلمی کے تمیم اقبال، لاہور قلندرز کے کیمرون ڈیلپورٹ اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے بریڈ ہیڈن رہے، جنہوں نے تین، تین مرتبہ یہ سنگ میل عبور کیا۔


پی ایس ایل کے پہلے سیزن میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والوں میں شرجیل خان پیش پیش رہے۔ انہوں نے مجموعی طور پر 19 چھکے لگائے۔ عمر اکمل 17 چھکوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے جبکہ شین واٹسن، بریڈ ہیڈن اور روی بوپارا نے 11، 11 چھکے لگائے۔


Andre-Russell

آندرے رسل پاکستان سپر لیگ کے پہلے سیزن میں سب سے کامیاب باؤلر رہے، انہوں نے 16 کھلاڑیوں کو شکار کیا۔ لیکن دوسرے سیزن میں وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے نہیں کھیل سکیں گے کیونکہ وہ ڈوپنگ کے معاملے پر ایک سال کی پابندی بھگت رہے ہیں۔ دوسرے کامیاب ترین گیند باز پشاور زلمی کے وہاب ریاض تھے جنہوں نے 15 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ابھرتے ہوئے اسپنر محمد نواز نے 13 وکٹیں حاصل کیں اور تیسرے نمبر پر رہے۔


کراچی کنگز کے روی بوپارا نے لاہور قلندرز کے خلاف صرف 16 رنز دے کر 6وکٹیں حاصل کیں اور یوں ایک میچ میں بہترین باؤلنگ کارکردگی کا پی ایس ایل ریکارڈ بنایا۔ شاہدآفریدی نے بھی ایک میچ میں بہترین باؤلنگ دکھائی تھی جب کوئٹہ کے خلاف صرف 7 رنز دےکر پانچ شکار کیے تھے۔


وکٹ کیپنگ کے شعبے میں محمد رضوان سرفہرست رہے، جنہوں نے 8 مقابلوں میں وکٹوں کے پیچھے 10 کھلاڑیوں کا شکار کیے۔ ان میں سے 6 کیچ اور 4 اسٹمپڈ آؤٹ تھے۔ دوسرے نمبر پر پشاور زلمی کے کامران اکمل رہے جنہوں نے 10 شکار تو کیے لیکن میچز بھی 10 کھیلے۔ یاد رہے کہ دوسرے سیزن میں بہترین وکٹ کیپر کے لیے 'امتیاز احمد ٹرافی' کے نام سے ایک خصوصی اعزاز رکھا گیا ہے۔


یہ سب پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن کی کہانیاں تھیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ دوسرا سیزن کرکٹ پرستاروں کے لیے کیا کچھ لائے گا۔ امید ہے کہ دبئی اور شارجہ کے میدانوں میں نئے ریکارڈز بنانے کے بعد لاہور میں ایک تاریخی فائنل کے ساتھ یہ سیزن یادگار انداز میں تکمیل تک پہنچے گا۔