جب تمام پاکستانی بیٹسمین ایک باؤلر کے ہتھے چڑھ گئے

تاریخ میں آج کا دن ہمیں ملاتا ہے دہلی میں انیل کمبلے سے!

0 2,823

کرکٹ کے کچھ ریکارڈز ایسے ہیں جو صرف برابرہو سکتے ہیں، توڑے نہیں جا سکتے جیسا کہ ایک اننگز میں تمام 10 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا۔ یہ کارنامہ تاریخ میں صرف دو باؤلرز نے انجام دیا ایک برطانیہ کے جم لیکر نے اور دوسرا بھارت کے انیل کمبلے نے جنہوں نے آج سے ٹھیک 19 سال پہلے دہلی میں ایک ہی اننگز میں پاکستان کے تمام کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

پاکستان اور بھارت کی یہ سیریز پہلے ہی خراب حالات میں کھیلی گئی۔ پاکستان بہت عرصے بعد بھارت کے دورے پر آیا تھا اور حالت یہ تھی کہ پہلا ٹیسٹ دہلی میں کھیلا جانا تھا لیکن انتہا پسند ہندوؤں نے فیروز شاہ کوٹلا اسٹیڈیم کی پچ ہی کھود دی۔ یہی وجہ ہے کہ پہلا مقابلہ چنئی منتقل کرنا پڑا کہ جہاں پاکستان نے ایک یادگار مقابلے میں بھارت کو 12 رنز سے ہرایا۔ اب پاکستان سیریز تو نہیں ہار سکتا تھا لیکن بھارت کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا تھا۔ اگر وہ دوسرا ٹیسٹ ہار جاتا، یا برابر بھی ہو جاتا تو سیریز پاکستان جیت جاتا۔

بہرحال، مقابلہ شروع ہوا بھارت نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور سداگپن رمیش اور محمد اظہر الدین کی بیٹنگ کی بدولت 252 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔ پہلے ٹیسٹ کے ہیرو ثقلین مشتاق نے پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

جس طرح پہلی اننگز میں پاکستان کے اسپنرز چھائے رہے بالکل اسی طرح بھارت کے انیل کمبلے اور ہربجھن سنگھ کا مقابلہ کرنا بھی مشکل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی پہلی اننگز 172 رنز پر تمام ہوگئی۔ شاہد آفریدی کے 32 اور سلیم ملک کے 31 رنز سب سے زیادہ تھے۔ اس ناقص کارکردگی کے بعد بھارت مقابلے پر چھا گیا۔ پہلی اننگز میں 80 رنز کی برتری نےبھارت کے حوصلے آسمان پر پہنچا دیے۔

دوسری اننگز میں رمیش نے 96 رنز کی ایک اور عمدہ اننگز کھیلی اور سارو گانگلی اور جواگل سری ناتھ کی آٹھویں وکٹ پر 100 رنز کی پارٹنرشپ نے پاکستان کو مقابلے کی دوڑ سے باہر ہی کردیا۔ بھارت نے دوسری اننگز میں 339 رنز بنائے اور پاکستان کو 420 رنز کا ہدف دیا جو سیدھی سی بات ہے، حاصل کرنا بہت ہی مشکل تھا۔ خاص طور پر اسپنرز کے لیے مددگار وکٹ پر اور وہ بھی کمبلے اور ہربھجن سنگھ کوالٹی اسپنرز کے سامنے۔

پھر بھی سعید انور اور شاہد آفریدی نے بہترین آغاز فراہم کیا۔ دونوں نے پہلی وکٹ پر 101 رنز بنائے اور جب حالات قابو میں نظر آنے لگے تب پاکستان کے خلاف پہلا وار کیا امپائے جے پرکاش نے جن کے ایک غلط فیصلے نے نہ صرف "لالا" کی 41 رنز کی اننگز کا خاتمہ کیا بلکہ وکٹیں گرنے کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ بھی شروع کردیا۔ انیل کمبلے کی باؤلنگ کے سامنے ایک کے بعد دوسرا پاکستانی بیٹسمین ڈھیر ہوتا گیا، کیا اعجاز احمد، کیا انضمام الحق اور کیا یوسف یوحنا؟ پھر یکے بعد دیگرے سعید انور اور معین خان کی وکٹیں ! یہ تو طے ہو ہی چکا تھا کہ پاکستان ہار جائے گا، لیکن صرف یہ پتہ چلنا باقی رہ گیا تھا کہ کتنے مارجن سے؟

شروع کی ساری چھ وکٹیں انیل کمبلے کو ملیں اور یہیں سے بھارت کی پوری کوشش تھی کہ تمام وکٹیں انیل کمبلے کو ملیں۔ جہاں کمبلے نے بھی بہترین باؤلنگ کی، وہیں امپائر کی مدد بھی شامل حال رہی اور کچھ پاکستانی بیٹسمین بھی بے حال تھے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ 207 رنز پر وسیم اکرم کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستان کی اننگز تمام ہوئی اور سب کی سب وکٹیں انیل کمبلے کو ملیں۔ یہ 23 ٹیسٹ میچز میں بھارت کی پاکستان کے خلاف پہلی کامیابی تھی۔

اس سے پہلے صرف ایک بار ایسا ہوا کہ کسی اننگز میں تمام 10 وکٹیں ایک باؤلر نے حاصل کی ہوں۔ یہ انگلستان کے جم لیکر تھے جنہوں نے 1956ء کے اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف صرف اننگز میں 10 ہی نہیں، بلکہ میچ میں 19 وکٹوں کا کارنامہ بھی انجام دیا یعنی پورے میچ میں صرف ایک وکٹ ایسی تھی جو ان کے ہاتھ نہیں لگی۔ کمبلے نے دہلی ٹیسٹ میں 14 وکٹیں حاصل کیں اور سیریز میں ان کی وکٹوں کی تعداد 21 رہی۔

دہلی ٹیسٹ کے بعد پاکستان میں زبان زد عام تھا کہ 7 وکٹیں کمبلے نے حاصل کیں اور تین کھلاڑیوں کے جے پرکاش (امپائر) نے آؤٹ کیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ سوائے شاہد آفریدی کے ان کے ہاتھوں کوئی ایسا آؤٹ نہیں دیا گیا جسے بہت بڑی غلطی قرار دیا جائے۔ ہو سکتا ہے کہ پاکستان کے تماشائیوں کو ان کا فوراً انگلی اٹھانا برا لگا ہو۔ بہرحال، کمبلے نے اچھی باؤلنگ کی، ایسی باؤلنگ جو عرصے تک یاد رکھی جائے گی۔

لیکن … یاد رکھیں کہ جے پرکاش کا انجام اچھا نہیں ہوا۔ دو سال بعد انگلینڈ اور سری لنکا کے درمیان ایک ٹیسٹ میں انہوں نے واقعی اتنے غلط فیصلے دیے کہ دوبارہ انہیں کبھی کوئی ٹیسٹ نہیں دیا گیا، یہاں تک کہ وہ امپائرنگ سے ریٹائر ہوگئے۔