پی ایس ایل: سب سے زیادہ نقصان میں کون؟

0 1,178

صرف چند لمحے ہیں، جو بہت مشکل سے گزر رہے ہیں، جن کے بعد پاکستان کا سب سے بڑا اسپورٹنگ ایونٹ شروع ہو جائے گا یعنی پاکستان سپر لیگ! اس مرتبہ جہاں دنیا بھر کے سپر اسٹارز پی ایس ایل میں نظر آئیں گے، وہیں چند بدقسمت ایسے بھی ہیں جو کھلاڑیوں کی میں شامل بھی تھے لیکن مختلف وجوہات کی بنیاد پر میدان عمل میں نظر نہیں آئیں گے اور یقین جانیں ہمیں بھی اتنا ہی افسوس ہے جتنا کہ ان ٹیموں اور ان کے پرستاروں کو ہوگا۔

پاکستان سپر لیگ کے لیے جب ڈرافٹ کیے گئے، یعنی کھلاڑیوں کے انتخاب کا مرحلہ آیا تو کئی نام ایسے آئے تھے جن کو دیکھ شائقین کی آنکھیں چمک اٹھی تھیں، جیسا کہ آسٹریلیا کے مچل جانسن۔ کراچی کنگز نے کولن انگرام کے بعد دوسرا انتخاب ہی "مچ" کا کیا تھا لیکن ڈرافٹ کے صرف دو ماہ بعد، جنوری میں وہ انہیں دغا دے گئے۔ مچل جانسن نے ذاتی وجوہات کو بنیاد بناتے ہوئے عدم دستیابی کا اعلان کیا، جس کا پاکستانی، بالخصوص کراچی کے شائقین نے بہت برا منایا۔ کیونکہ یہ اعلان ٹوئٹر پر کیا گیا تھا اس لیے انہیں زبردست ردعمل کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

جانسن گزشتہ بگ بیش لیگ کے کامیاب ترین باؤلرز میں سے ایک تھے اور اس لیے کراچی کنگز کو بہت امیدیں تھیں کہ وہ محمد عامر کے ساتھ مل کر کراچی کے دیرینہ خواب کو تعبیر دیں گے۔ کنگز نے دونوں سال بہت مایوس کن کارکردگی دکھائی اور یہی وجہ تھی کہ اس مرتبہ انہوں نے کئی کھلاڑیوں کو نکال کر ٹیم کی تشکیل نو کی۔ جانسن بھی ان کے منصوبوں کا اہم حصہ تھے لیکن پھر انہیں 'بیک اپ پلان' کا رخ کرنا پڑا۔ کراچی کنگز نے ان کی جگہ انگلینڈ کے ٹائمل ملز کو لیا ہے جو پچھلے سال کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے کھیلے تھے۔ کراچی کے لیے یہی ایک دھچکا نہیں تھا بلکہ نیوزی لینڈ کے جارح مزاج بیٹسمین کولن منرو اور انگلینڈ کے لیوک رائٹ بھی مختلف وجوہات کی بناء پر پی ایس ایل سے باہر ہوگئے۔ بہرحال، کراچی نے ان کی جگہ بالترتیب جو ڈینلی اور لینڈل سیمنز کے نام لیے ہیں جنہیں ہم اچھا متبادل کہہ سکتے ہیں۔

دو سال تک فائنل میں پہنچنے کے باوجود شکست کھانے والا کوئٹہ اس سال نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ میدان میں اترے گا۔ ڈرافٹ میں جہاں گلیڈی ایٹرز نے بہت احتیاط کے ساتھ کھلاڑیوں کا انتخاب کیا وہیں پر کئی بڑے ناموں کو بھی شامل کیا جیسا کہ ویسٹ انڈیز کے کارلوس بریتھویٹ، وہی Remember the name والے۔ کارلوس نے ورلڈ کپ 2019ء کوالیفائرز میں ویسٹ انڈیز کی نمائندگی کرنی ہے اس لیے وہ اپنی قومی ذمہ داریوں کی وجہ سے مجبوراً باہر ہوئے ہیں۔ کوئٹہ کو دوسرا نقصان محمود اللہ کی صورت میں ہوا جو قومی ٹیم کی ذمہ داریوں کی وجہ سے نہیں کھیلیں گے۔ ویسے کوئٹہ نے ان کی جگہ بھی اچھے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا ہے۔ انگلینڈ کے کیریبیئن نژاد جوفرا آرچر اور آسٹریلیا کے جان ہیسٹنگز کا۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ دونوں کھلاڑیوں ان کی کمی اچھی طرح پوری کریں گے اور کاغذ پر تو لگتا ہے کہ کوئٹہ اس مرتبہ بھی فائنل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

لاہور قلندرز پی ایس ایل کی سب سے زیادہ پسند کی جانے والی ٹیم ہے لیکن بدقسمتی سے دونوں سال شایان شان کارکردگی نہیں دکھا پائی۔ پچھلے سال برینڈن میک کولم نے قیادت سنبھالی، تب بھی نتائج میں کچھ خاص تبدیلی نہیں آئی۔ بہرحال، اس مرتبہ لاہور بظاہر بہتر اسکواڈ کے ساتھ میدان میں آ رہا ہے۔ اس نے ڈرافٹ میں آسٹریلیا کے کرس لِن اور سری لنکا کے اینجلو میتھیوز کا انتخاب بھی کیا تھا لیکن ان کی قسمت دیکھیں کہ دونوں زخمی ہوکر باہر ہوگئے۔ کرس لِن تو پی ایس ایل سے پہلے آخری مقابلے میں زخمی ہوئے۔ ٹی ٹوئنٹی ٹرائی اینگولر سیریز کے فائنل میں انہیں کندھے پر چوٹ لگی جس کی وجہ سے لگتا یہی ہے کہ وہ پی ایس ایل سے باہر ہو جائیں گے۔ لاہور کے لیے اس سے بری خبر کوئی نہیں ہو سکتی۔ بہرحال، میتھیوز کی جگہ پر تو انہوں نے نیوزی لینڈ کے انتون ڈیوکچ کو بلا لیا تھا۔ لاہور کو امید ہے کہ لِن آخر تک ٹھیک ہو کر چند میچز کھیلنے کے قابل ہو جائیں گے۔ اس امید کا پورا ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے کیونکہ لِن بار بار زخمی ہونے کا عالمی ریکارڈ توڑنے والے ہیں اور یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ وہ اس طرح باہر ہوئے ہیں۔

دفاعی چیمپیئن پشاور زلمی کو دیکھیں تو ان کے لیے سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا لیکن سب سے آخر میں انہیں سب سے بری خبر سننی بڑی۔ دنیا کے نمبر ایک آل راؤنڈر شکیب الحسن زخمی ہونے کی وجہ سے عین وقت پر پی ایس ایل III سے باہر ہوگئے۔ ان کی جگہ بنگلہ دیش ہی کے شبیر رحمٰن کو منتخب کیا گیا ہے۔ وہ باؤلنگ میں تو شکیب کی کمی پوری نہیں کر پائیں گے لیکن بیٹنگ میں وہ بہترین متبادل ثابت ہو سکتے ہیں۔ ورلڈ کپ کوالیفائرز کی وجہ سے پشاور کو ایون لوئس کی خدمات سے بھی محروم ہونا پڑا جو اپنی دھواں دار بیٹنگ کی وجہ سے خاصی شہرت حاصل کر چکے ہیں۔

ویسے لاہور کے سنیل نرائن، اسلام آباد کے آندرے رسل اور ملتان کے کیرون پولارڈ اور ڈیرن براوو نے ورلڈ کپ کوالیفائرز کی جگہ پی ایس ایل کھیلنے کا انتخاب کیا ہے، جو ان کی مہربانی ہے۔

پہلے سیزن کے چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے بھی زیادہ تر اچھی خبریں ہی ہیں بس انہیں عین وقت پر ژاں پال دومنی اور سیم بلنگز کو نہ کھونا پڑے۔ دونوں کھلاڑی ابھی کل تک تو قومی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔ دیکھتے ہیں کب تک پہنچتے ہیں۔ تب تک سمیت پٹیل اور چیڈوک والٹن ان کی ذمہ داریاں نبھا سکتے ہیں۔ انہیں ڈیوڈ ولی کی خدمات سے ضرور محروم ہونا پڑا ہے جن کی جگہ پر انگلینڈ ہی کے اسٹیون فن کھیلیں گے جو پہلے بھی اسلام آباد کے اسکواڈ کا حصہ رہ چکے ہیں۔

ویسے حیرانگی کی بات یہ ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں پہلی بار کھیلنے والے ملتان سلطانز کو ایسی کوئی بری خبر نہیں سننی پڑی۔ کہیں قسمت پہلی باری میں ہی ملتان کے دروازے پر دستک تو نہیں دے رہی؟

آپ کے خیال میں پاکستان سپر لیگ کے اس سیزن میں انجریز اور دیگر وجوہات کی بنیاد پر کھلاڑیوں کے باہر ہو جانے کا سب سے زيادہ نقصان کس کو ہوگا؟