ابتسام شیخ، پی ایس ایل کی نئی دریافت

0 1,214

پاکستان سپر لیگ کا ایک روشن پہلو ملک کے نوجوان اور باصلاحیت کرکٹرز کی صلاحیتوں کو پالش کرنا بھی ہے، ایسے کھلاڑی جو مستقبل قریب میں کافی آگے جا سکیں۔ یہ پی ایس ایل انتظامیہ کا بہت اہم فیصلہ تھا کہ ٹیموں کے انتخاب میں ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لیے نہ صرف ایک الگ زمرہ رکھا، بلکہ اس کیٹیگری میں سے کم از کم ایک کھلاڑی کو ہر میچ میں کھلانا بھی لازمی قرار دیا گیا۔ یوں ہمیں حسن علی، محمد اصغر، محمد نواز اور ان جیسے کئی کھلاڑی ملے جو آج خاصے معروف نام ہیں۔

اب تک پی ایس ایل تھری میں جس نوجوان کھلاڑی نے سب کو متاثر بلکہ حیران کیا ہے وہ پشاور زلمی کے ابتسام شیخ ہیں۔ ہر گزرتے مقابلے کے ساتھ ان کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آ رہی ہیں۔ صرف19 سال کے درمیانے قد کے حامل چشمہ لگائے اس نوجوان کو ہم نے پہلے مقابلے میں ملتان سلطانز کے خلاف دیکھا۔ دل سے ایک تمنّا تھی کہ کاش اس کو ایک وکٹ ملے لیکن نئے جوش کے حامل ملتان نے ابتسام سمیت کسی زلمی کی نہیں چلنے دی۔ بہرحال، اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان معرکے میں جہاں پشاور نے ہر شعبے میں اپنی برتری ثابت کرکے پوائنٹس ٹیبل پر مقام حاصل کیا، وہیں ابتسام کی کارکردگی بھی حیران کن تھی۔ انہوں نے اس مقابلے میں بڑے کھلاڑیوں کو اپنی باؤلنگ سے بے بس کیا۔ لائن اور لینتھ اور وکٹوں میں باؤلنگ کروانے کی وجہ سے نہ صرف بلّے باز ان کے خلاف کھل کر نہیں کھیل پائے بلکہ وقفے وقفے سے انہیں وکٹیں بھی دے گئے۔ انہوں نے کل تین بلے بازوں کو آؤٹ کیا اور یقیناً اس سے نہ صرف ابتسام کے اپنے اعتماد میں اضافہ ہوا وہیں ٹیم کو بھی پہلی کامیابی نصیب ہوئی۔

اسلام آباد کے خلاف مقابلے میں ابتسام نے اپنی پہلی وکٹ شاداب خان کی حاصل کی اور جس طرح انہیں آؤٹ کیا وہ ان کی حاضر دماغی کا ثبوت ہے۔ شاداب خان نے ایک اونچا شاٹ کھیلا تھا اور ابتسام نے اندازہ لگالیا کہ یہ انہیں خود کیچ کرنا ہوگا، وہ پیچھے کی طرف بھاگے اور بہت ہی عمدہ کیچ لیا۔ پھردوسری وکٹ آندرے رسل کی تھی جن کے بارے میں آپ جانتےہی ہوں گے کہ اگروکٹ پر جم جائیں تو میچ کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تیسرا شکار سمیٹ پٹیل کی صورت میں کیا، اس طرح محض 20 رنز کے عوض 3 بلے باز ٹھکانے لگائے اور کامیابی میں اہم کردارا ادا کیا۔ یہی نہیں بلکہ کراچی کنگز کے خلاف بھی ابتسام نے اپنی گیندبازی کے جوہر دکھائے۔ یہ سنسنی خیز مقابلہ پشاور جیت تو نہ سکا لیکن ابتسام شیخ نے خود کو منوا لیا۔ پہلے بابراعظم کو شکار کرکے حریف کی بیٹنگ لائن میں دراڑ ڈالی اور بعد میں کولن انگرام جیسے اہم ترین بلے باز کو آؤٹ کرکے کراچی کی صفوں میں بے چینی پیدا کردی۔ لیکن جس کی وجہ سے ابتسام کل سب کی نظروں میں آئے، وہ خرم منظور کے کھیلے گئے شاٹ پر کیچ لینا تھا۔ کراچی کے خرم نے ایک اٹھتی ہوئی گیند پر اپر کٹ کھیلا جو تھرڈمین پوزیشن پر کھڑے ابتسام سے کافی دور تھے،وہ بھاگے اور جب دیکھا کہ یہ کیچ بہت تیز ہے اور نیچے بھی تو ایک خوبصورت ڈائیو لگا کر اسے زمین پر گرنے سے پہلے کیچ کرلیا۔ سب حیران رہ گئے کہ اس معصوم صورت کے پیچھےکتنا جذبہ اور جوش ہے۔ یہ بلاشبہ پاکستان سپر لیگ کے اب تک کے بہترین کیچز میں سے ایک تھا۔

ابتسام کا تعلق سندھ کے شہر حیدرآباد سے ہے۔ وہ شہر کے گنجان آباد علاقے فقیر کا پڑ کے رہنے والے ہیں۔ ان کے بھائی نے تو اپنے لیے ڈاکٹر بننے کا انتخاب کیا لیکن ابتسام کا ذہن بالکل واضح تھا، وہ صرف کرکٹر بننا چاہتے تھے۔ 2015ء میں جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم میں انڈر-16 ٹرائلز کروائے تو ابتسام بھی وہاں پہنچ گئے لیکن سلیکٹرز کو مطمئن نہیں کر سکے مگر انہوں نے امیدکا دامن نہیں چھوڑا اور مزید محنت میں مصروف ہوگئے۔ ان کے بڑے بھائی ڈاکٹر زوہیب شیخ ایک دلچسپ واقعہ بتاتے ہیں کہ انڈر-16 ٹرائلز میں ناکامی کے بعد گھر آیا تو مجھ سے 500 روپے مانگے۔ میں حیران رہ گیا کہ ایسی کیا ضرورت پڑ گئی؟ بہرحال وہ مجھ سے 500 روپے لے کربازار گیا اوردو بینرزپرنٹ کروا کر لایا، ایک گھر کے اندر لگایا اور دوسرا گلی میں لٹکا دیا۔ بینرز پر لکھا تھا "اگلے سال میرا نام انڈر-16 ٹورنامنٹ کے ٹاپ 10میں شامل ہوگا۔" ڈاکٹر زوہیب نے یہ بتا کر حیران کردیا کہ ٹھیک ایک سال بعد، 2016ء میں، ابتسام پی سی بی کے انڈر-16 ٹورنامنٹ میں 48 وکٹوں کے ساتھ نمبر ایک باؤلربنا۔

ابھی ابتسام اپنے کیریئر کے بالکل ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ انہوں نے صرف دو فرسٹ کلاس میچز کھیلے ہیں لیکن یہیں پر وہ پشاور زلمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم کی نظر میں آئے اور یوں ان پر پاکستان سپر لیگ کے دروازے کھل گئے۔