پاکستان کا دورہ کرنے والے ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کو اضافی ادائیگی

0 1,027

کرکٹ ویسٹ انڈیز (CWI) اپنے کنٹریکٹ پر موجود، بلکہ معاہدہ نہ رکھنے والے، کھلاڑیوں کو بھی پاکستان میں تین ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سیریز کھیلنے پر اضافی رقم پیش کر رہا ہے۔ اس وقت کیریبیئن دستہ عالمی کپ 2019ء کے کوالیفائرز مقابلے کھیلنے میں مصروف ہیں لیکن اس کے فوراً بعد پاکستان کے تاریخی دورے کے لیے ممکنہ 13 کھلاڑیوں کا اعلان کیا جائے گا۔ یہ سیریز یکم سے 3 اپریل تک کراچی میں کھیلی جائے گی۔

کرکٹ ویسٹ انڈیز اس اضافی ترغیبی رقم دینے کی تصدیق یا تردید نہیں کر رہا لیکن یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ دورے پر جانے والے ہر کھلاڑی کو اس کے معیار کے مطابق کم و بیش 25 ہزار ڈالرز کی ادائیگی کی جائے۔ یعنی ہر کھلاڑی کو اصل سے 70 فیصد زیادہ سے لے کر دو گنی تک رقم مل سکتی ہے۔ کرکٹ ویسٹ انڈیز کی جانب سے جنوری میں اعلان کی گئی کنٹریکٹ پالیسی کے مطابق جن کھلاڑیوں سے معاہدہ نہیں انہیں فی ٹی ٹوئنٹی 1750 ڈالرز سے بڑھا کر 5 ہزار ڈالرز تک دیے جائیں گے جبکہ میچ فیس ڈبل کی گئی۔

گو کہ بظاہر پاکستان کا دورہ کرنے والے ان کھلاڑیوں کو ادائیگی کرکٹ ویسٹ انڈیز کرے گا لیکن یہ رقم پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ادا کی گئی رقم سے دی جائے گی کیونکہ یہ سیریز فیوچر ٹورز پروگرام سے ہٹ کر منعقد کی جا رہی ہے۔ ایف ٹی پی سے باہر کسی بھی سیریز کے لیے میزبان کی جانب سے ادائیگی معمول ہے اور پاکستان خود 2013ء میں جنوبی افریقہ کے ون ڈے دورے میں اس کا فائدہ حاصل کرچکا ہے۔

کرکٹ ویسٹ انڈیز کے سربراہ جونی گریو کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنی زیادہ سے زیادہ کرکٹ ملک میں کھیلنا چاہتا ہے اس لیے پاکستان سپر لیگ 4 کے تقریباً نصف مقابلے پاکستان ہی میں منعقد کرنے کا ارادہ کر چکا ہے اور موجودہ فیوچر ٹورز پروگرام کے تحت آئندہ دو طرفہ سیریز بھی۔ لیکن پاکستان ہر سیریز یا پی ایس ایل کے لیے ادائیگی نہیں کر سکتا۔ کیونکہ یہ دورہ فیوچر ٹورز پروگرام سے باہر ہے اس لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کی ویسٹ انڈین بورڈ کو دی گئی پوری رقم استعمال کی جائے گی۔ کرکٹ ویسٹ انڈیز سیریز سے کوئی آمدنی حاصل نہیں کرے گا وہ صرف پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی میں مدد کر رہا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کھلاڑیوں کو اضافی رقم کی پیشکش کر رہا ہوں۔ 2015ء میں دورۂ پاکستان کے لیے زمبابوے کے ہر کھلاڑیوں کو ساڑھے 12 ہزار ڈالرز ادا کیے گئے تھے۔ یہ 2009ء میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد کسی بھی بین الاقوامی ٹیم کا پہلا دورۂ پاکستان تھا۔ پھر یہی نہیں پاکستان نے پچھلے سال پی ایس ایل فائنل اور پھر ورلڈ الیون کے لیے آنے والے کھلاڑیوں کو بھی ادائیگی کی تھی۔ یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی طویل المیعاد سرمایہ کاری ہے جو وہ ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے لیے کر رہا ہے اور آہستہ آہستہ حالات معمول پر آنے کے ساتھ ہی یہ عمل روک دیا جائے گا۔