[ریکارڈز] جنوبی افریقہ کی ناکامی اور بد ترین شکستوں پر ایک نظر
کرائسٹ چرچ میں جنوبی افریقہ کو اننگز اور 276 رنز کی ہار کا سامنا

ابھی ایک مہینہ پہلے ہی تو جنوبی افریقہ نے بھارت کے خلاف ایک یادگار ٹیسٹ سیریز جیتی تھی، لیکن پھر ایسا کیا ہوا کہ معاملہ اتنی بد ترین شکست تک پہنچ گیا؟ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کو اننگز اور 276 رنز کی بھیانک شکست ہوئی ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں دنیا کی کوئی ٹیم اتنی بُری طرح کوئی ٹیسٹ نہیں ہاری ہے جبکہ یہ پروٹیز کی بھی تاریخ کی دوسری بد ترین شکست ہے۔
ایک زمانہ تھا کہ جنوبی افریقہ حقیقی نمبر وَن تھا۔ فارمیٹ کوئی بھی ہو، ان کا ڈنکا بجتا تھا۔ ویسے تو ہر عروج کو زوال ہوتا ہے لیکن جنوبی افریقہ میں کچھ غلط قوانین بھی بنائے گئے جن کی وجہ سے کئی اچھے کھلاڑی جنوبی افریقہ چھوڑ گئے اور ٹیم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔ آج کی ٹیم ماضی کے مقابلے میں محض ایک پرچھائیں نظر آتی ہے۔
کرائسٹ چرچ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ پہلی اننگز میں صرف 95 رنز پر ڈھیر ہوا اور پھر نیوزی لینڈ کے 482 رنز کے جواب میں پھر دوسری اننگز میں بھی 111 رنز سے آگے نہیں بڑھ پایا۔
جنوبی افریقہ نے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی شکست آج سے 20 سال پہلے 2002ء میں جوہانسبرگ میں کھائی تھی، یعنی اپنے ہی میدان پر۔ آسٹریلیا کے خلاف اس میچ میں جنوبی افریقہ کو ایک اننگز اور 360 رنز کی ہار سہنا پڑی تھی۔
ویسے حیرانگی کی بات یہ ہے کہ جنوبی افریقہ نے اپنی پانچ سب سے بڑی ناکامیوں میں سے تین گزشتہ دو دہائیوں میں پائی ہیں، یعنی انہی دنوں میں جب وہ عروج پر بھی پہنچا۔
خیر، 2002ء کی اتنی بڑی شکست کے علاوہ اس عرصے میں جنوبی افریقہ بھارت کے خلاف 2019ء کا رانچی ٹیسٹ اننگز اور 202 رنز سے ہارا جبکہ تیسری سب سے بڑی ناکامی اب کرائسٹ چرچ میں ملی ہے۔
اننگز کے لحاظ سے جنوبی افریقہ کی بد ترین شکستیں
شکست خوردہ ٹیم | بمقابلہ | شکست کا مارجن | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|
![]() |
![]() |
اننگز اور 360 رنز | جوہانسبرگ | فروری 2002ء |
![]() |
![]() |
اننگز اور 276 رنز | کرائسٹ چرچ | فروری 2022ء |
![]() |
![]() |
اننگز اور 259 رنز | پورٹ ایلزبتھ | مارچ 1950ء |
![]() |
![]() |
اننگز اور 202 رنز | کیپ ٹاؤن | مارچ 1889ء |
![]() |
![]() |
اننگز اور 202 رنز | رانچی | اکتوبر 2019ء |
ویسے رنز کے اعتبار سے دیکھیں تو جنوبی افریقہ کو سب سے بڑی شکست فروری 1911ء میں آسٹریلیا کے ہاتھوں میلبرن میں ملی تھی، جہاں وہ 530 رنز سے ہارا تھا۔
اس کے بعد دسمبر 2015ء میں بھارت کے خلاف دلّی ٹیسٹ میں 337 رنز اور اگست 2004ء میں سری لنکا کے ہاتھوں کولمبو ٹیسٹ میں 313 رنز کی شکستیں بھی اس فہرست کا حصہ ہیں۔
رنز کے لحاظ سے جنوبی افریقہ کی بد ترین شکستیں
شکست خوردہ ٹیم | بمقابلہ | شکست کا مارجن | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|
![]() |
![]() |
530 رنز | میلبرن | فروری 1911ء |
![]() |
![]() |
337 رنز | دلّی | دسمبر 2015ء |
![]() |
![]() |
313 رنز | کولمبو | اگست 2004ء |
![]() |
![]() |
312 رنز | کیپ ٹاؤن | جنوری 1957ء |
![]() |
![]() |
288 رنز | پورٹ ایلزبتھ | فروری 1896ء |
ویسے سب سے بڑی شکست کا عالمی ریکارڈ آسٹریلیا کے پاس ہے۔ اگست 1938ء میں انگلینڈ کے خلاف اوول ٹیسٹ میں آسٹریلیا کو ایک اننگز اور 579 رنز کی بد ترین شکست ہوئی تھی، جو آج بھی ایک ریکارڈ ہے اور حقیقت یہ ہے کہ دُور دُور تک ٹوٹتا نظر بھی نہیں آتا۔
دوسرے نمبرپر خود جنوبی افریقہ ہے، وہی 2002ء والا جوہانسبرگ ٹیسٹ کہ جس میں اننگز اور 360 رنز کی بد ترین ناکامی برداشت کرنا پڑی۔
پھر بھارت کی باری آتی ہے، جس نے دسمبر 1958ء میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں کلکتہ میں اننگز اور 336 رنز کی شکست کھائی تھی۔
اننگز کے لحاظ سے ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کی بد ترین شکستیں
شکست خوردہ ٹیم | بمقابلہ | شکست کا مارجن | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|
![]() |
![]() |
اننگز اور 579 رنز | اوول | اگست 1938ء |
![]() |
![]() |
اننگز اور 360 رنز | جوہانسبرگ | فروری 2002ء |
![]() |
![]() |
اننگز اور 336 رنز | کلکتہ | دسمبر 1958ء |
![]() |
![]() |
اننگز اور 332 رنز | برسبین | نومبر 1946ء |
![]() |
![]() |
اننگز اور 324 رنز | لاہور | مئی 2002ء |
آخر میں ذرا پاکستان پر بھی نظر دوڑا لیں کہ جس نے سب سے بڑی شکست نیوزی لینڈ کو 2002ء کے لاہور ٹیسٹ میں تھی، جب ایک اننگز اور 324 رنز سے کامیابی حاصل کی۔
پاکستان کو ملنے والی سب سے بڑی شکست اُس بدنامِ زمانہ ٹیسٹ میں ہے، جہاں اسپاٹ فکسنگ کا جن بوتل سے باہر آیا تھا۔ یہ اگست 2010ء کا لارڈز ٹیسٹ تھا کہ جس میں پاکستان کو اننگز اور 225 رنز سے شکست ہوئی تھی۔
پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ میں بدترین ناکامیاں
شکست خوردہ ٹیم | بمقابلہ | شکست کا مارجن | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|
![]() |
![]() |
اننگزاور 225 رنز | لارڈز | اگست 2010ء |
![]() |
![]() |
اننگزاور 198 رنز | شارجہ | اکتوبر 2002ء |
![]() |
![]() |
اننگزاور 185 رنز | ہیملٹن | مارچ 2001ء |
![]() |
![]() |
اننگزاور 176 رنز | کرائسٹ چرچ | جنوری 2021ء |
![]() |
![]() |
اننگزاور 174 رنز | کنگسٹن | فروری 1958ء |