[آج کا دن] جب کرکٹ کے 'بادشاہ' کا جنم ہوا

0 1,001

تیس، چالیس سال  پہلے کی کرکٹ آج سے بہت مختلف تھی۔ اگر یہ کہیں تو غلط نہیں ہوگا کہ تب باؤلرز کا راج ہوتا تھا۔ محدود اوورز کی کرکٹ میں بھی بیٹسمینوں کو کھلی چھوٹ نہیں ہوتی تھی۔ نہ پاور پلے تھا، نہ فری ہٹ، نہ وکٹیں بیٹسمین فرینڈلی ہوتی تھیں، نہ ہی ایسے موٹے تازے بلّے کہ جنہیں بس گیند کے سامنے لے آئیں تو وہ یہ جا وہ جا!

بیری رچرڈز ایک ہاتھ میں وہ بلّا تھامے ہوئے کہ جس سے انہوں نے 1970ء میں 325 رنز کی اننگز کھیلی تھی جبکہ دوسرے ہاتھ میں ڈیوڈ وارنر کا بلّا ہے

یہ وہ زمانہ تھا جس میں بیٹسمین کا اصل امتحان ہوتا تھا۔ تب 1974ء میں دنیائے کرکٹ میں ایک ایسا بلے باز آیا، جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔ آج بھی اگر پوچھا جاتا ہے کہ تاریخ کے عظیم ترین بیٹسمین کون سے ہیں؟ تو ہر فہرست ان کا نام ضرور شامل ہوتا ہے۔ یہ ہیں سر ویوین رچرڈز، جو 1952ء میں آج ہی کے دن یعنی 7 مارچ کو پیدا ہوئے تھے اور آج اپنی 70 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

لیکن ویو رچرڈز تو نہ ٹیسٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین ہیں، نہ ون ڈے میں۔ نہ ہی ان کی سنچریاں سب سے زیادہ ہیں اور نہ ففٹیز، بلکہ چوکوں اور چھکوں کی تعداد کے لحاظ سے بھی کئی بیٹسمین ان سے آگے ہیں۔ تو آخر وہ مشہور کیوں ہیں؟ کیونکہ وہ ایسے کھلاڑی تھے جنہوں نے کرکٹ کو بدل کر رکھ دیا۔

اس زمانے میں جب دنیائے کرکٹ پر عمران خان، ڈینس للی، جیف تھامسن، رچرڈ ہیڈلی، کپل دیو اور این بوتھم جیسے فاسٹ باؤلرز کا راج تھا، ویو کسی کو خاطر میں نہ لاتے بلکہ ہیلمٹ تک استعمال نہ کرتے تھے حالانکہ وہ عام ہو چکے تھے۔ پھر ان کا فیورٹ شاٹ تھا ہُک، وہ اتنے خطرناک باؤلرز کے خلاف دھڑلّے سے ہُک شاٹ کھیلتے۔ یعنی ان کا اسٹائل ہی اپنا تھا۔

پھر ویو ایک حقیقی میچ وننگ کھلاڑی تھے۔ ان کی زیر قیادت ویسٹ انڈیز دنیا کی طاقتور ترین ٹیم بنا۔ قیادت ملی تو کبھی کسی ٹیسٹ سیریز میں شکست نہیں کھائی، یہاں تک کہ ورلڈ نمبر وَن پاکستان بھی اسے ہرا نہیں پایا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے اُس وقت کے کپتان عمران خان ویوین رچرڈز کو بہترین بیٹسمین سمجھتے ہیں۔

جب ویوین نے بین الاقوامی کرکٹ میں قدم رکھا تو تب ایک روزہ کرکٹ پر ٹیسٹ کی گہری چھاپ تھی۔ جب 1975ء میں پہلا ورلڈ کپ ہوا تھا تو افتتاحی مقابلہ انگلینڈ اور بھارت کے درمیان تھا۔ 60 اوورز میں 335 رنز کے تعاقب میں بھارت 202 رنز سے ہار گیا تھا کیونکہ ان کے سب سے اہم بیٹسمین سنیل گاوسکر نے ایسی اننگز کھیلی تھی کہ ٹیسٹ کرکٹ بھی شرما جائے۔ 174 گیندوں پر 34 رنز۔

لیکن پھر ویوین رچرڈز کی بدولت سب کچھ بدل گیا۔ اُس زمانے میں ویو کا ون ڈے اسٹرائیک ریٹ 90 سے زیادہ تھا۔ ان کی ایک اننگز تو ایسی تھی جسے آج بھی ون ڈے تاریخ کی بہترین باریوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ صرف 102 رنز پر ٹیم کے 7 کھلاڑی آؤٹ ہو جانے کے بعد انگلینڈ کے خلاف انگلینڈ میں ویو نے 170 گیندوں پر 189 رنز بنائے، وہ بھی 5 چھکوں اور 21 چوکوں کی مدد سے۔

انگلینڈ سے تو ان کی کوئی خاص ہی دشمنی تھی۔  ایک مرتبہ انگلینڈ کے دورے پر دو ڈبل سنچریوں کی مدد سے صرف 7 اننگز میں 829 رنز بنائے اور ٹیم کو ‏5-0 سے کامیابی دلائی، جسے آج بھی "بلیک واش" کہتے ہیں۔

صرف یہی دو مواقع ہی نہیں تھے بلکہ ورلڈ کپ 1979ء کے فائنل میں بھی انہوں نے انگلینڈ کے خلاف 138 رنز کی فاتحانہ اننگز کھیلی تھی اور ویسٹ انڈیز  کو دوسری مرتبہ ورلڈ چیمپیئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

سر ویو نے اپنے زمانے میں کئی نئے ریکارڈز قائم کیے۔ ٹیسٹ میں دیکھیں تو 1976ء میں ایک سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بنایا، جو 30 سال تک قائم رہا۔ یہاں تک کہ پاکستان کے محمد یوسف نے 2016ء میں اسے اپنے نام کیا۔ پھر 56 گیندوں پر تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ کہ جو تقریباً 30 سال تک برقرار رہا۔

ویوین رچرڈز نے کُل 121 ٹیسٹ میچز کھیلے، جن میں 24 سنچریوں اور 45 نصف سنچریوں کی مدد سے 8540 رنز بنائے۔ وہ 50 ٹیسٹ میچز میں کپتان بھی رہے اور ان میں سے صرف 13 ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کو شکست ہوئی اور جیسا کہ آپ کو بتا بھی چکے ہیں کہ ویو کی زیرِ قیادت ویسٹ انڈیز نے ایک ٹیسٹ سیریز میں بھی ہار نہیں کھائی۔

ویوین رچرڈز کا ٹیسٹ کیریئر

میچزرنزاوسطبہترین اننگزسنچریاںنصف سنچریاں
121854050.232912445

اپنے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر میں ویو نے 187 میچز میں 6,721 رنز بنائے اور ہر سنگِ میل پر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا یعنی سب سے کم میچز میں 1,000 رنز مکمل کیے، پھر 2,000 سے لے کر 6,000 تک ہر ہزار رنز پر نیا ریکارڈ جوڑا۔ یہ سارے ریکارڈ ٹوٹ تو گئے لیکن اس میں وقت لگا اور کرکٹ میں بڑی تبدیلیاں ہوئی، تب جا کر کوئی انہیں ویو سے چھین پایا۔

ویوین رچرڈز کا ون ڈے کیریئر

میچز رنزاوسطبہترین اننگزسنچریاںنصف سنچریاں
187672147.00189*1145

ویو بڑے میچز کے بڑے کھلاڑی تھے۔ ورلڈ کپ میں ان کا بیٹنگ ایوریج 63.31 ہے، جن میں 3 سنچریاں اور 5 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ انہوں نے ورلڈ کپ میں 181 رنز کی سب سے بڑی اننگز کا ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔

سر ویوین رچرڈز پاکستان آتے جاتے رہتے ہیں۔ وہ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے گرو ہیں اور چند ہفتے پہلے بھی کراچی اور لاہور میں موجود تھے۔ کوئٹہ پچھلے چند سالوں سے تو اچھی کارکردگی نہیں دکھایا پایا لیکن اس سے پہلے گلیڈی ایٹرز پی ایس ایل کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتے تھے اور ان کی کارکردگی میں ویوین رچرڈز کی رہنمائی کا اہم کردار سمجھا جاتا تھا۔