کراچی، پاکستان کے قلعے کی ایک تاریخ

0 1,002

پاک-آسٹریلیا تاریخی سیریز کا دوسرا ٹیسٹ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں شروع ہو چکا ہے، وہ میدان جسے 'پاکستان کا قلعہ' کہیں تو غلط نہیں ہوگا۔

‏1955ء میں پہلے ٹیسٹ کے بعد اگلے 45 سال تک دنیا کی کوئی ٹیم پاکستان کو نیشنل اسٹیڈیم پر نہیں ہرا سکی۔ یعنی جو مقام آسٹریلیا میں برسبین اور جنوبی افریقہ میں سنچورین کو حاصل ہے، وہی حیثیت پاکستان میں نیشنل اسٹیڈیم کی ہے بلکہ یہ میدان تو اُن سے بھی چار قدم آگے ہے۔

نیشنل اسٹیڈیم میں ٹیسٹ کرکٹ 67 سالوں سے کھیلی جا رہی ہے اور اتنے طویل دورانیے میں پاکستان یہاں صرف دو ٹیسٹ میچز ہارا ہے۔ پہلی بار 2000ء میں انگلینڈ کے خلاف ایک تاریخی ٹیسٹ میچ میں اور دوسری مرتبہ 2007ء میں جنوبی افریقہ سے۔ یہاں کھیلے گئے کُل 43 میں سے 23 میچز میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی اور 18 مقابلے ایسے ہیں جو بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہوئے۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان کی ٹیسٹ کارکردگی

میچزجیتےہارےبے نتیجہ
4423218

جی ہاں! پاکستان یہاں پر آسٹریلیا سے کبھی کوئی میچ نہیں ہارا۔ نیشنل اسٹیڈیم میں پہلا پاک-آسٹریلیا مقابلہ 1956ء میں ہوا تھا جس میں پاکستان نے 9 وکٹوں سے شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔

ان ٹیسٹ میچز میں وہ مقابلہ بھی شامل ہے جسے معروف امپائر ڈکی برڈ نے اپنے کیریئر کا بہترین ٹیسٹ میچ قرار دیا تھا۔ انہوں نے 66 ٹیسٹ میچز میں امپائرنگ کے فرائض انجام دیے تھے جو اُس زمانے میں ایک ریکارڈ تھا اور اس پائے کے امپائر کا کراچی ٹیسٹ 1994ء کو بہترین مقابلہ قرار دینا ظاہر کرتا ہے کہ وہ کتنا شاندار مقابلہ ہوگا۔

پاکستان نے پہلی اننگز میں 81 رنز کا خسارہ پایا اور آخر میں اسے 314 رنز کے ایک مشکل ہدف کا سامنا تھا۔ خاص طور پر شین وارن کے ہوتے ہوئے یہ بہت مشکل ہدف تھا۔ صرف 184 رنز تک پہنچتے پہنچتے پاکستان کی 7 وکٹیں گر گئی تھیں اور لگتا تھا پاکستان کا کراچی میں ناقابلِ شکست رہنے کا ریکارڈ بس ٹوٹنے ہی والا ہے۔

اس لمحے کو نہ وارن بھولے ہوں گے، نہ انضمام بھولیں گے، نہ ہیلی اور نہ کوئی دیکھنے والا

پھر آسٹریلیا اور جیت کے درمیان انضمام الحق حائل ہو گئے۔ انہوں نے آخری وکٹ پر مشتاق احمد کے ساتھ 57 رنز کی وہ تاریخی شراکت داری قائم کی جو آج بھی بھلائے نہیں بھولتی۔ میچ کا سب سے شاندار، یادگار اور ناقابل فراموش لمحہ وہ تھا جب آخری گیند پر انضمام فاتحانہ شاٹ لگانے کے لیے آگے بڑھے اور شین وارن کی گیند مِس کر بیٹھے۔ حیران کن طور پر وکٹ کیپر این ہیلی بھی یہ گیند نہیں پکڑ پائے اور پاکستان بائے کے 4 رنز کی بدولت یہ ٹیسٹ صرف 1 وکٹ سے جیت گیا۔ بلکہ یہ کہیں تو بہتر ہوگا کہ پاکستان ہارتے ہارتے جیت گیا، آسٹریلیا جیتتے جیتتے ہار گیا۔

پاک-آسٹریلیا کراچی ٹیسٹ 1994ء

نتیجہ: پاکستان 1 وکٹ سے جیتا

آسٹریلیا (پہلی اننگز)337
مائیکل بیون82146وسیم اکرم4-7525
پاکستان (پہلی اننگز)256
سعید انور85124جو اینجل3-5413.1
آسٹریلیا (دوسری اننگز)232
ڈیوڈ بون114220وسیم اکرم5-6322
پاکستان (ہدف: 314 رنز)315-9
سعید انور77179شین وارن5-8936.1

کرکٹ میں کوئی ریکارڈ ہمیشہ کے لیے قائم نہیں ہوتا، پاکستان کا کراچی میں ناقابلِ شکست رہنے کا ریکارڈ بھی بالآخر ٹوٹنا ہی تھا لیکن وہ خوش قسمت ٹیم کون تھی؟ قرعہ فال نکلا انگلینڈ کے نام، جس نے 2000ء میں ایک یادگار مقابلے کے بعد پاکستان کو بالآخر شکست دے ہی دی۔


یہ پاک-انگلینڈ سیریز کا تیسرا ٹیسٹ تھا جس کے آخری دن انگلینڈ کو جیت کے لیے 176 رنز کا ہدف ملا تھا۔ لیکن مسئلہ یہ تھا کہ صرف 44 اوورز کا کھیل باقی بچا تھا۔ پاکستان اس غلط فہمی میں رہا کہ انگلینڈ ہدف کی طرف نہیں جائے گا اور اس خوش فہمی میں بھی کہ جلد ہی روشنی کم ہو جائے گی اور امپائر میچ کے خاتمے کا اعلان کر دیں گے۔ لیکن یہ دونوں اندازے مکمل طور پر غلط ثابت ہوئے۔ انگلینڈ پر ایک جنون طاری تھا، اسے نہ صرف ٹیسٹ بلکہ سیریز بھی جیتنا تھی۔

انگلینڈ کے بلے بازوں نے فیصلہ کیا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے امپائر روشنی کم ہونے کی وجہ سے میچ ختم کرنے کی جتنی بھی آفرز دیں، انہیں قبول نہیں کرنا جب تک کہ 44 اوورز مکمل نہ ہو جائیں یا وہ ہدف حاصل نہ کر لیں۔ روشنی کم ہوتی چلی گئی، پاکستان کے تمام تر منفی حربے ناکام ہوتے چلے گئے یہاں تک کہ غروبِ آفتاب کے بعد مکمل اندھیرے میں انگلینڈ نے 42 ویں اوور میں ہدف حاصل کر لیا۔ یوں نہ صرف "قلعہ کراچی" کو فتح کیا بلکہ سیریز بھی ‏1-0 سے جیت لی۔

پاک-انگلینڈ کراچی ٹیسٹ 2000ء

نتیجہ: انگلینڈ 6 وکٹوں سے جیتا

پاکستان (پہلی اننگز) 405
انضمام الحق142157ایشلے جائلز4-9435
انگلینڈ (پہلی اننگز) 388
مائیکل ایتھرٹن125430وقار یونس4-8836
پاکستان (دوسری اننگز) 158
سلیم الٰہی37136ڈیرن گف3-3013
انگلینڈ (ہدف: 176 رنز)176-4
گراہم تھارپ64*98مشتاق احمد3-6417.3

پاکستان کے خلاف 6 وکٹوں کی یہ کامیابی آج بھی انگلینڈ کی تاریخی فتوحات میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔

ناصر حسین اور گراہم تھارپ نے وہ کر دکھایا جو آج تک کوئی نہیں کر پایا تھا

پاکستان کو کراچی میں ہرانے والی دوسری اور آخری ٹیم جنوبی افریقہ ہے۔ اس مرتبہ کوئی سنسنی خیز مقابلہ نہیں تھا بلکہ یہ مکمل طور پر یکطرفہ میچ تھا۔ جنوبی افریقہ نے ژاک کیلس کی دونوں اننگز میں سنچریوں اور پال ہیرس اور ڈیل اسٹین کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت پاکستان کو 160 رنز کی بھاری شکست دی۔ یہ گویا اعلان تھا کہ کراچی اب پاکستان کا قلعہ نہیں رہا۔

فاتحِ کراچی ژاک کیلس

بد قسمتی سے اس کے بعد سے آج تک کراچی میں صرف 3 ٹیسٹ میچز ہوئے ہیں۔ دو سری لنکا اور ایک جنوبی افریقہ کے خلاف۔ 2009ء میں سری لنکا کے خلاف ہائی اسکورنگ ڈرا ہوا اور 10 سال بعد 2019ء میں سری لنکا کے خلاف تاریخی ٹیسٹ اور پچھلے سال جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان نے شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان فتوحات کے اس سلسلے کو برقرار رکھ پاتا ہے یا آسٹریلیا کراچی میں پہلی بار جیت کر نئی تاریخ رقم کرتا ہے۔ اگلے چند دن یہ فیصلہ کر دیں گے۔ آپ بھی دیکھیں، ہم بھی دیکھتے ہیں۔

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا، کراچی میں

بمقابلہنتیجہمارجنبمقامبتاریخ
پاکستان آسٹریلیا جیتا‏9 وکٹوں سےکراچی‏11 اکتوبر 1956ء
پاکستان آسٹریلیا ڈرا-کراچی ‏4 دسمبر 1959ء
پاکستان آسٹریلیا ڈرا-کراچی ‏24 اکتوبر 1964ء
پاکستان آسٹریلیا جیتا‏7 وکٹوں سےکراچی ‏27 فروری 1980ء
پاکستان آسٹریلیا جیتا ‏9 وکٹوں سےکراچی ‏22 ستمبر 1982ء
پاکستان آسٹریلیا جیتا اننگز اور 188 رنز سےکراچی ‏15 ستمبر 1988ء
پاکستان آسٹریلیا جیتا ‏1 وکٹ سےکراچی ‏28 ستمبر 1994ء
پاکستان آسٹریلیا ڈرا-کراچی ‏22 اکتوبر 1998ء