کرکٹ کھیلنے والوں کے لیے ٹیسٹ کرکٹ ہی اصل کرکٹ
کرکٹ کی تاریخ کا دو ہزارواں معرکہ بھارت اور انگلینڈ کے درمیان لارڈز کے تاریخی میدان پر جاری ہے۔ ون ڈے اور پھر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی عوامی مقبولیت کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کا مستقبل خطرے سے دوچار ہوگیا ہے۔ تاہم لارڈز میں بھارت اور انگلینڈ کے درمیان شروع ہونیوالا دو ہزارواں ٹیسٹ آئی سی سی کی جانب سے بھرپور توجہ پانے کے سبب ایک بار مرکز نگاہ بنا ہوا ہے۔
کرک نامہ نے اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے اس تاریخی موقع پر پاکستان کے سابق اور موجودہ کرکٹرز سے ٹیسٹ کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ کرکٹرز ٹیسٹ کرکٹ کو کیا درجہ دیتے ہیں۔
اقبال قاسم :
بنگلور ٹیسٹ کے ہیرو اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت کبھی ختم نہیں ہوگی ۔کرک نامہ سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ باؤلرز، بیٹسمینوں اور وکٹ کیپرز سب کی صلاحیتوں کو اصل امتحان ہوتا ہے ۔ٹیسٹ پلیئر ہر طرز کی کرکٹ کھیل سکتا ہے لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں خود کو منوانا آسان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے دو ہزارویں ٹیسٹ کو بھرپور طریقے سے منانا خوش آئند ہے ۔اس سے ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت اور ابھر کر نوجوانوں کے سامنے آئی ہے ۔
جلال الدین :
سابق پاکستانی گیند باز ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی مقبولیت کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کی مقبولیت میں کمی توآئی ہے لیکن اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ آج بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا اور خود کو منوانا ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے۔ ایک روزہ کرکٹ کی پہلی ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کرنے والے جلال الدین نے کہا کہ دو ہزارویں ٹیسٹ میں بھارت اور انگلینڈ کے درمیان مقابلہ بھی کانٹےدار ہونے کا امکان ہے اور اس ٹیسٹ کے کامیاب انعقاد سے ٹیسٹ کرکٹ کو ایک بار پھر مقبول بنانے میں مدد ملے گی ۔
شعیب ملک :
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک کا کہنا ہے کہ ایک ہزارویں ٹیسٹ کی طرح دو ہزارویں ٹیسٹ میں بھی پاکستان ٹیم شریک ہوتی تو یہ اعزاز کی بات ہوتی۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ تاریخی ٹیسٹ کا لارڈز میں انعقاد بھی خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ سچن ٹنڈولکر کے کیرئیر کی سویں سنچری اسی ٹیسٹ میں ہونی چاہئیے ۔
شاہ زیب حسن :
شاہ زیب حسن کا شمار پاکستان کے ابھرتے ہوئے بیٹسمینوں میں ہوتا ہے ۔جنہوں نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اپنے جارحانہ کھیل سے کئی فینز بنائے ہیں ۔تاہم وہ بھی ٹیسٹ کرکٹ میں لوہا منوانے کو اپنا ٹارگٹ قرار دیتے ہیں۔شاہ زیب کہتے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ بلے کی صلاحیت کا اصل امتحان ہے اور اس امتحان سے گزر کر بیٹسمین ورلڈ کلاس لیول پر پہنچتا ہے اور وہ بھی اس پر پورا اتر کر خود کو عالمی سطح پر منوانا چاہتے ہیں۔
خالد لطیف :
خالد لطیف کا شمار بھی پاکستان کے بہترین نوجوان بلے بازوں میں ہوتا ہے ۔کرک نامہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت کبھی ختم نہیں ہوسکتی کیونکہ یہی اصل کرکٹ ہے اور اصل چیز کبھی بھی فراموش نہیں کی جاسکتی۔
شبیر احمد :
دراز قد فاسٹ باؤلر شبیر احمد بھی ٹیسٹ کرکٹ کے مداح ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تو صرف 'تفریح' ہے لیکن ٹیسٹ کرکٹ اصل میں کرکٹرز کا ٹیسٹ ہوتی ہے۔انہیں اپنے کیرئیر میں جتنا مزہ ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹیں حاصل کرنے کا آیا وہ کسی دوسری کرکٹ میں نہیں آیا۔