[اعداد و شمار] یومِ پاکستان پر زوالِ پاکستان

پاک-آسٹریلیا تیسرا، آخری اور فیصلہ کُن ٹیسٹ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں جاری ہے۔ اس میں جب تیسرے دن کھیل کا آغاز ہوا تھا تو میزبان 1 وکٹ کے نقصان کے 90 رنز پر کھیل رہا تھا اور آسٹریلوی بلے باز صبح کے پورے سیشن کی دوڑ دھوپ میں کوئی وکٹ حاصل نہیں کر پائے۔
کھانے کے وقفے کے بعد عبد اللہ شفیق (81 رنز) اور پھر اظہر علی (78 رنز) کی وکٹیں حاصل کرنے کے بعد بھی آسٹریلیا کی حالت کچھ زیادہ حوصلہ افزا نہیں تھی۔ اپنی آخری پانچ وکٹیں 50 رنز پر گرنے کے بعد آسٹریلیا پہلی اننگز میں 400 رنز کی نفسیاتی حد عبور نہیں کر پایا تھا اور 391 رنز پر آل آؤٹ ہو گیا تھا اس لیے پاکستان کا ہر بڑھتا ہوا قدم اس کے لیے خطرہ تھا۔
بہرحال، پاکستان نے تیسرے سیشن کا آغاز 227 رنز تین کھلاڑی آؤٹ کے ساتھ کیا۔ وہ مزید 164 رنز کے تعاقب میں تھا اور جس طرح کی کرکٹ کھیلی جا رہی تھی، اس سے لگ رہا تھا کہ یہ میچ بھی شدید اُکتاہٹ کے بعد نتیجے تک نہیں پہنچے گا لیکن پھر میچ نے پلٹا گیا، ایسا کہ گویا کسی شیر نے انگڑائی لی ہے۔ پاکستان کی اننگز صرف 268 رنز پر ہی ختم ہو گئی۔
آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان 2022ء- تیسرا ٹیسٹ
پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا
دونوں ٹیموں کی پہلی اننگز کا جائزہ
آسٹریلیا (پہلی اننگز) | 391 | |
عثمان خواجہ | 91 | 219 |
کیمرون گرین | 79 | 163 |
بنگلہ دیش باؤلنگ | ا | م | ر | و |
نسیم شاہ | 31 | 13 | 58 | 4 |
شاہین آفریدی | 24.3 | 3 | 79 | 4 |
پاکستان (پہلی اننگز) | 268 | |
عبد اللہ شفیق | 81 | 228 |
اظہر علی | 78 | 208 |
آسٹریلیا باؤلنگ | ا | م | ر | و |
پیٹ کمنز | 24 | 8 | 56 | 5 |
مچل اسٹارک | 20.4 | 6 | 33 | 4 |
آخری سیشن میں پاکستان کی پے در پے وکٹیں گرنے تو تھا لیکن نئی گیند کے ساتھ ابتدائی اوور سہہ لینے کے بعد جب ہم سمجھ رہے تھے کہ اب حالات سنبھل جائیں گے، اس وقت ایسا دھچکا پہنچا کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔
پاکستان کی آخری چھ وکٹیں صرف اور صرف 20 رنز کے اضافے پر گر گئیں۔ اس زوال کا آغاز ہوا فواد عالم کی وکٹ پر جو 56 گیندوں پر 13 رنز کی ایک مایوس کن اننگز کھیلنے کے بعد مچل اسٹارک کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوئے۔ یہ بہت خوبصورت گیند تھی لیکن ابھی اسٹارک کی جانب سے دن کی خوبصورت ترین گیند پھینکنا باقی تھا کہ جس پر محمد رضوان کی گِلیاں اُڑ گئیں اور پھر بھگدڑ مچ گئی!
دوسرے اینڈ سے آسٹریلوی کپتان پیٹرک کمنز نے ایک اوور میں ساجد خان، اگلے میں نعمان علی اور حسن علی اور تیسے میں نسیم شاہ کو آؤٹ کر کے پاکستانی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔
دوسرے اینڈ سے مچل اسٹارک بابر اعظم کی صورت میں دن کی سب سے بڑی وکٹ بھی لے چکے تھے۔ یعنی پاکستان کی مزاحمت کی آخری امید بھی ختم کر دی۔
آخر یہ دو پل میں کیا ماجرا ہو گیا؟ آسان الفاظ میں کہیں تو آسٹریلیا کے باؤلرز کی بہت ہی عمدہ باؤلنگ اور اس پر پاکستان کی بیٹنگ لائن کا وحشت زدہ ہو جانا۔
آخری چاروں وکٹوں کا "صفر"
اسکور کارڈ دیکھیں تو آخری چار بلے بازوں کے ناموں کے سامنے صفر "جگمگا" رہا ہے۔ یعنی آخری چار وکٹوں نے مجموعی اسکور میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ تاریخ میں صرف دسواں موقع ہے کہ کسی ٹیم کے آخری چاروں بلے باز رنز میں کوئی اضافہ نہ کر پائے ہوں۔ پاکستان 1967ء میں انگلینڈ کے خلاف ٹرینٹ برج ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں 140 رنز پر ہی اپنی آخری چار وکٹوں سے محروم ہو گیا تھا۔
آخری پانچ بلے بازوں کے صرف 4 رنز
اگر ہم ساجد خان کی وکٹ بھی شمار کریں تو پاکستان کے آخری پانچ بلے باز صرف 4 رنز کے اضافے پر آؤٹ ہوئے۔ 264 رنز پانچ کھلاڑی آؤٹ سے اسکور 268 رنز آل آؤٹ تک پہنچ گیا۔
نمبر 6 سے 7 کے بلے بازوں کا کُل حصہ 7 رنز
ساجد خان نے 6 اور رضوان نے صرف 1 رنز بنایا تھا یعنی پاکستان کے نمبر 6 سے 11 تک کے بلے بازوں کا کُل حصہ صرف 7 رنز کا تھا، جو پاکستانی تاریخ کی کسی بھی ٹیسٹ اننگز میں ان پوزیشنوں کے بلے بازوں کا کم ترین حصہ ہے۔
تین بلے بازوں کے 226 رنز، باقی ماندہ کے صرف 42
یعنی پاکستان کے 268 رنز میں عبد اللہ شفیق کے 81، اظہر علی کے 78 اور بابر اعظم کے 67 رنز کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ باقی پوری ٹیم نے اسکور میں صرف 42 رنز کا اضافہ کیا۔ اس میں سے بھی 11 رنز "فاضل بھائی" کے تھے۔
آسٹریلیا نے دوسری اننگز میں دن کے باقی ماندہ تین اوورز کسی نہ کسی طرح کھیل لیے اور اب نئے حوصلے کے ساتھ چوتھے دن کے لیے میدان میں اترے گا۔ 134 رنز کی برتری کے ساتھ اور دن کے کسی بھی لمحے اننگز ڈکلیئر کر کے ایک مرتبہ پھر پاکستانی بلے بازوں کی آزمائش شروع کر دے گا۔ تو کیا لاہور ٹیسٹ نتیجہ خیز ہونے والا ہے؟ بالکل ہوگا، لیکن شاید پاکستان کے حق میں نہ ہو۔
پاک-آسٹریلیا لاہور ٹیسٹ 2022ء- پاکستان کی پہلی اننگز کا اسکور کارڈ
![]() | پہلی اننگز | ر | گ | چ | چھ |
---|---|---|---|---|---|
عبد اللہ شفیق | ک کیری ب لائن | 81 | 228 | 11 | 0 |
امام الحق | ایل بی ڈبلیو ب کمنز | 11 | 41 | 2 | 0 |
اظہرعلی | ک و ب کمنز | 78 | 208 | 7 | 1 |
بابر اعظم | ایل بی ڈبلیو ب اسٹارک | 67 | 131 | 6 | 1 |
فواد عالم | ب اسٹارک | 13 | 56 | 1 | 0 |
محمد رضوان | ب اسٹارک | 1 | 14 | 0 | 0 |
ساجد خان | ب کمنز | 6 | 17 | 1 | 0 |
نعمان علی | ایل بی ڈبلیو ب کمنز | 0 | 3 | 0 | 0 |
حسن علی | ک اسمتھ ب کمنز | 0 | 4 | 0 | 0 |
شاہین آفریدی | ناٹ آؤٹ | 0 | 1 | 0 | 0 |
نسیم شاہ | ب اسٹارک | 0 | 3 | 0 | 0 |
فاضل رنز | 11 | ||||
مجموعہ | 116.4 اوورز | 268 |
آسٹریلیا (گیند بازی) | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
مچل اسٹارک | 20.4 | 6 | 33 | 4 |
پیٹ کمنز | 24 | 8 | 56 | 5 |
کیمرون گرین | 14 | 4 | 37 | 0 |
نیتھن لائن | 40 | 10 | 95 | 1 |
مچل سویپسن | 18 | 2 | 42 | 0 |