[آج کا دن] میانداد کا جانشیں سلیم ملک

0 1,004

کرکٹ کی بائبل سمجھے جانے والے میگزین 'وزڈن' نے انہیں 1988ء میں سال کا بہترین کھلاڑی قرار دیا۔ وہ پاکستان کے کپتان بھی بنے، کئی یادگار فتوحات میں حصہ ڈالا لیکن پھر میچ فکسنگ کا داغ لگا اور عمر بھر کی پابندی کا شکار ہو گئے۔ آج یعنی 16 اپریل یومِ پیدائش ہے سلیم ملک کا، ایک ایسا بلے باز جسے لوگ جاوید میانداد کا جانشیں کہتے تھے۔

سلیم ملک پاکستان انڈر 19 کرکٹ سے منظرِ عام پر آئے تھے اور اسی عمر میں انہوں نے مارچ 1982ء میں سری لنکا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں ڈیبیو کیا۔ پہلی اننگز میں 12 رنز پر آؤٹ ہو جانے کے بعد انہوں نے دوسری اننگز میں سنچری بنائی اور پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔

سلیم ملک نے اپنے کیریئر کی سب سے یادگار اننگز 1987ء کے دورۂ بھارت میں کھیلی۔ ایڈن گارڈنز، کلکتہ میں پاکستان کو 239 رنز کے ہدف کا سامنا تھا، وہ بھی صرف 40 اوورز میں۔ جب 161 رنز تک پانچ کھلاڑی آؤٹ ہو گئے تو پاکستان بالکل پچھلے قدموں پر تھا۔ عالم یہ تھا کہ آخری 8 اوورز میں 78 رنز درکار تھے۔

یہاں سلیم ملک نے وہ اننگز کھیلی جسے کئی حلقے ون ڈے تاریخ کی بہترین اننگز قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے صرف 36 گیندوں پر ایک چھکے اور 11 چوکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 72 رنز بنائے اور پاکستان کو سیریز کے مقابلے میں کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اس اننگز کی سب سے نمایاں جھلک تھی کپل دیو کے ایک اوور میں سلیم ملک کے پانچ چوکے۔

یہ تو ون ڈے ہو گیا، لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں بھی سلیم ملک نے بہترین کارکردگی دکھائی۔ خاص طور پر 1994ء میں آسٹریلیا کے دورۂ پاکستان میں کہ جب سلیم ملک ٹیم کے کپتان بھی تھے۔ کراچی میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں پاکستان نے ناقابلِ یقین انداز میں ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔ لیکن راولپنڈی میں یہ سلیم ملک ہی تھے جنہوں نے پاکستان کو یقینی شکست سے بچایا۔ آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 521 رنز بنائے جس کے جواب میں پاکستان 260 رنز پر آل آؤٹ ہو گیا اور یوں فالو آن کا شکار ہو گیا۔ یہاں پر سلیم ملک نے وہ یادگار ڈبل سنچری بنائی جس کی بدولت پاکستان فالو آن کے باوجود میچ بچانے میں کامیاب ہو گیا۔ اس اننگز کے دوران سلیم ملک نے 328 گیندوں پر 34 چوکوں کی مدد سے 237 رنز بنائے تھے۔

یہی نہیں بلکہ لاہور میں کھیلے گئے آخری ٹیسٹ میں بھی یہی سلیم ملک ہی تھے جو آسٹریلیا اور جیت کے درمیان حائل ہو گئے۔ انہوں نے پہلی اننگز میں 75 اور دوسری میں اُس وقت 143 رنز بنائے جب پاکستان 107 رنز پر پانچ وکٹیں کھو چکا تھا۔ یہ دونوں ٹیسٹ پاکستان نے سلیم ملک کی قائدانہ اننگز کی بدولت برابر کیے اور یوں سیریز ‏1-0 سے جیت گیا۔

لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہی سیریز سلیم ملک کا نقطہ زوال بھی شمار ہوئی۔ کراچی ٹیسٹ کے بارے میں آسٹریلیا کے کھلاڑیوں مارک واہ اور شین وارن نے کہا تھا کہ وہاں سلیم ملک نے انہیں میچ ہارنے کے عوض رشوت کی پیشکش کی تھی۔

اُس وقت تو یہ بات اتنی اہم نہیں تھی، لیکن پاکستان نے 90ء کی دہائی اواخر میں میچ فکسنگ کے بڑھتے ہوئے الزامات پر تحقیقات کے لیے جسٹس قیوم کمیشن ترتیب دیا تو معاملہ مزید کھلتا چلا گیا اور پھر سلیم ملک پر بھی تا حیات پابندی عائد کر دی گئی۔

سلیم ملک نے پاکستان کے لیے 103 ٹیسٹ میچز کھیلے اور 15 سنچریوں اور 29 نصف سنچریوں کی مدد سے 5768 رنز بنائے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 283 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں 7170 رنز بھی اسکور کیے۔ ان میں پانچ سنچریاں اور 47 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ انہوں نے 12 ٹیسٹ اور 34 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی قیادت بھی کی۔

لیکن یہ سب کچھ لالچ اور حرص و طمع کی نذر ہو گیا۔ جسٹس قیوم کمیشن میں جتنے بھی گواہ پیش ہوئے، ان سب کی شہادتوں میں ایک فرد کا لازماً ذکر تھا، سلیم ملک کا۔ 1994ء کے دورۂ نیوزی لینڈ سے لے کر 1995ء کے دورۂ زمبابوے تک، کئی میچز پر سوالات اٹھے اور بالآخر سلیم ملک کے علاوہ فاسٹ باؤلر عطا الرحمٰن پر بھی تا حیات پابندی لگی اور یوں وہ دنیائے کرکٹ سے بہت بے آبرو ہو کر نکلے!

سلیم ملک کے کیریئر پر ایک نظر

فارمیٹمیچزرنزاوسطبہترین اننگزسنچریاںنصف سنچریاں
ٹیسٹ103576843.692371529
ون ڈے انٹرنیشنل283717032.88102547
فرسٹ کلاس2691658645.942374381
لسٹ اے4261185636.591381278