[آج کا دن] کس شیر کی آمد ہے

0 1,001

اگر آپ نے 90ء کی دہائی میں کرکٹ دیکھنا شروع کیا تھا اور گلی کے نکڑ پر 'کرکٹ گیان' بانٹنے والوں میں بھی بیٹھے ہیں تو یہ myth ضرور سن رکھا ہوگا کہ سنتھ جے سوریا کے بلّے میں لوہے کی ایک پلیٹ لگی ہوئی ہے، اور یہی ان کی دھواں دار بیٹنگ کا راز ہے۔

اس کا حقیقت سے تو کوئی تعلق نہیں، لیکن یہ ضرور ظاہر ہوتا ہے کہ تب کرکٹ دیکھنے والے ایک عام فرد کا ذہن یہ تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں تھا کہ کوئی بیٹسمین اتنی جارحانہ بیٹنگ بھی کر سکتا ہے۔

آج کے دن پیدا ہونے والے سنتھ جے سوریا کیسے بلے باز تھے؟ اس کا اندازہ اس myth کے علاوہ ان کے اعداد و شمار سے بھی ہوتا ہے۔ وہ 445 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں 13،430 رنز رکھتے ہیں یعنی سب سے زیادہ رنز بنانے والے ٹاپ 5 بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔ پھر اپنے زمانے کے لحاظ سے 91 کا غیر معمولی اسٹرائیک ریٹ، 28 سنچریاں، 68 نصف سنچریاں، 1500 چوکے، 270 چھکے اور سونے پہ سہاگہ 323 وکٹیں بھی۔ یعنی سنتھ ایک مکمل پیکیج تھے، ایک ایسا کھلاڑی کہ ہر ملک چاہے کہ کاش اس کے پاس بھی ایک جے سوریا ہوتا۔

سنتھ جے سوریا کا کرکٹ کیریئر

فارمیٹمیچزرنزبہترین اننگزاوسطاسٹرائیک ریٹ10050
ٹیسٹ110697334040.0765.181431
ون ڈے انٹرنیشنل4451343018932.3691.202868
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل316298823.29129.1504
فرسٹ کلاس2651481934038.39-2970
لسٹ اے5571612818931.19-3182
ٹی ٹوئنٹی1112317114*22.71140.08112

لیکن اعداد و شمار سے ہٹ کر سنتھ کو جانچنے کا ایک اور پیمانہ بھی ہے، وہ ہے ان کی چند نمایاں کارکردگیوں کو دیکھنا۔ آئیے نہ صرف ون ڈے بلکہ ٹیسٹ میں بھی ان کے کیریئر کے چند یادگار لمحات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

تیز ترین نصف سنچری

ریکارڈ توڑ اننگز کی بات کریں تو اپریل 1996ء میں سنگاپور میں پاکستان کے خلاف کھیلی گئی "وہ" اننگز کوئی کیسے بھول سکتا ہے، جس کے دوران سنتھ نے صرف 17 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی تھی۔ وہ صرف 28 گیندوں پر 76 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب ان کے ساتھی اوپنر رمیش کالووِتھارنا صفر پر آؤٹ ہوئے تو اسکور 70 رنز تھا۔ اندازہ لگا لیجیے کہ اس دن پاکستانی باؤلرز کا کیا حال ہوا ہوگا؟ جے سوریا نے عامر سہیل کو ایک اوور میں 30 رنز بھی مارے تھے۔ خیر، پاکستان یہ مقابلہ جیت تو گیا تھا لیکن جے سوریا کی یہ اننگز امر ہے۔

سنتھ کا تیز ترین ففٹی کا ریکارڈ ٹی ٹوئنٹی دور میں بھی قائم رہا۔ بڑے بڑے بلے بازوں کے پر اس ریکارڈ کے قریب پہنچ کر جلتے تھے۔ تقریباً 19 سال بعد اے بی ڈی ولیئرز نے اپنی تیز ترین سنچری کے دوران یہ ریکارڈ توڑ ڈالا۔ انہوں نے صرف 16 گیندوں پر 50 رنز مکمل کیے تھے۔

لیکن 2015ء اور 1996ء کی کرکٹ کا جو فرق ہے، وہ ذہن میں رہے۔ تب کی کرکٹ بالکل مختلف تھی، تبھی تو 'بیٹ میں لوہے کی پلیٹ' والی افواہیں جنم لے رہی تھیں۔

ویسے اسی ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچ میں سنتھ نے انہی پاکستانی باؤلرز کو صرف 65 گیندوں پر 134 رنز کی مار دی تھی۔ یہ تو آج کی دھواں دار کرکٹ میں بھی ایک ناقابلِ یقین اننگز کہلائے گی۔ جب ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے دُور دُور تک آثار نہیں تھے، سنتھ نے بتایا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلی کیسے جائے گی۔

ورلڈ کپ میں طوفان

‏1996ء کو سنتھ جے سوریا کا سال کہنا چاہیے۔ انہوں نے سری لنکا کو اُس سال کا سب سے بڑا اعزاز یعنی ورلڈ کپ جتوایا تھا اور خود ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی بنے تھے۔ اُس ورلڈ کپ میں ان کی چند اننگز تو ایسی تھیں کہ آج بھی یاد کی جاتی ہیں۔ مثلاً کوارٹر فائنل میں انگلینڈ کے خلاف 44 گیندوں پر 82 رنز بنائے۔

ٹیسٹ کا بھی استاد

پھر سنتھ جے سوریا صرف ون ڈے ہی کے نہیں بلکہ ٹیسٹ کے بھی استاد تھے۔

‏1997ء میں بھارت کے خلاف کولمبو ٹیسٹ میں انہوں نے 340 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ بھارت کے 537 رنز کے جواب میں سری لنکا نے 952 رنز پر جا کر اننگز ڈکلیئر کی۔ جی ہاں! 415 رنز کی برتری لے کر اور سب سے نمایاں تھے جے سوریا۔ 578 گیندیں، 36 چوکے، دو چھکے اور 340 رنز۔ یہ اُس زمانے میں کسی بھی سری لنکن بلے باز کی طویل ترین ٹیسٹ اننگز تھی بلکہ ملک کی جانب سے پہلی ٹرپل سنچری بھی۔

صرف گھر کے شیر نہيں

جے سوریا صرف "گھر کے شیر" نہیں تھے۔ اگلے ہی سال انہوں نے انگلینڈ کے خلاف اوول میں 213 رنز کی وہ اننگز کھیلی، جو آج بھی یاد کی جاتی ہے۔ سیریز کے واحد ٹیسٹ میں انگلینڈ 445 رنز بنا کر بڑا خوش دکھائی دے رہا تھا۔ ڈیرن گف اینڈ کمپنی کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ کچھ دیر بعد ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ جے سوریا نے صرف 278 گیندوں پر 213 رنز کی وہ طوفانی اننگز کھیلی، جس نے انگلینڈ کو حواس باختہ کر دیا۔ ایسا کہ وہ دوسری اننگز میں صرف 181 رنز پر ڈھیر ہو گیا اور میچ 10 وکٹوں سے ہار گیا۔

گولی پر چھکا

بریٹ لی اپنے زمانے کے بہترین فاسٹ باؤلر تھے، ایک حقیقی 'فاسٹ' باؤلر۔ ورلڈ کپ 2003ء میں سری لنکا کے خلاف میچ میں انہوں نے سنتھ جے سوریا کو ایک گیند پھینکی، جس کی رفتار تقریباً 159 کلومیٹرز فی گھنٹہ تھی۔ ایک عام بلے باز کی نظر میں لیگ اسٹمپ پر آنے والی اس گیند کو کھیلنے کا ایک ہی طریقہ تھا: سیدھے بلّے کے ساتھ سامنے روک لینا۔ لیکن یہ سنتھ تھے جناب! انہوں نے اس گیند پر flick کے ذریعے چھکا حاصل کیا۔ جی ہاں! 99 میل فی گھنٹے سے زیادہ رفتار کی گیند پر flick۔ یہ ورلڈ کپ 2003ء کے یادگار ترین لمحات میں سے ایک تھا۔

ایک بہترین آل راؤنڈر

سنتھ جے سوریا محض ایک شعلہ فشاں بیٹسمین ہی نہیں تھے، بلکہ ایک بہت ہی اچھے آل راؤنڈر بھی تھے۔ ایک کارآمد اسپنر اور ایک زبردست فیلڈر بھی۔

انہوں نے ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں 323 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔ یعنی وہ ان چند اسپنرز میں سے ایک ہیں جو محدود اوورز کی کرکٹ میں 300 سے زیادہ شکار رکھتے ہیں۔

کئی مواقع پر اُن کی باؤلنگ نے سری لنکا کو مقابلے جتوائے، مثلاً ورلڈ کپ 1996ء کا سیمی فائنل ہی لے لیں۔ جہاں بیٹنگ میں ناکام ہوئے تو باؤلنگ میں کمالات دکھا دیے اور سچن تنڈولکر سمیت بھارت کی تین قیمتی وکٹیں حاصل کر لیں۔

سنتھ نے 21 ہزار سے زیادہ رنز بنانے اور 440 وکٹیں لینے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہا۔