ویسٹ انڈیز کی سر توڑ کوشش بھی ناکام، نیوزی لینڈ کا فاتحانہ آغاز
روماریو شیپرڈ اور اوڈیئن اسمتھ کی دھواں دار بیٹنگ بھی ویسٹ انڈیز کو بچا نہیں پائی اور نیوزی لینڈ پہلا ٹی ٹوئنٹی 13 رنز سے جیت گیا۔
تین میچز کی سیریز کے پہلے مقابلے میں ویسٹ انڈیز 186 رنز کے تعاقب میں سر توڑ کوشش کے باوجود 172 تک ہی پہنچ پایا۔ نیوزی لینڈ کی کامیابی میں جہاں مچل سینٹنر کی عمدہ باؤلنگ نمایاں تھی، وہیں غیر معمولی فیلڈنگ نے بھی فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
نیوزی لینڈ کا دورۂ ویسٹ انڈیز 2022ء - پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل
ویسٹ انڈیز بمقابلہ نیوزی لینڈ
10 اگست 2022ء
سبائنا پارک، کنگسٹن میں کھیلے گئے پہلے پہلے ٹی ٹوئنٹی ٹاس ویسٹ انڈیز نے جیتا اور پہلے نیوزی لینڈ کو کھیلنے کی دعوت دی۔ لگتا تھا وہ تو اس کا انتظار کر رہا تھا، پاور پلے کا بہترین استعمال کرتے ہوئے اوپنرز نے ہی 62 رنز جوڑ ڈالے۔ یہ شراکت داری تب ٹوٹی جب آٹھویں اوور میں مارٹن گپٹل 16 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ یہ وکٹ اوڈیئن اسمتھ کی کم اور فیلڈر شمرون ہٹمائر کی زیادہ تھی۔ جنہوں نے ایک یقینی چھکے کے لیے جاتی گیند کو راستے ہی میں جا لیا۔
اگلی ہی گیند ڈیوون کونوے کی 43 رنز کی اننگز کے خاتمے کا سبب بنی۔ ان پے در پے دھچکوں کے بعد ایک اینڈ سنبھالا کپتان کین ولیم سن نے۔ گلین فلپس نے ایک کھڑکی توڑ چھکے کی مدد سے 17 رنز بنائے جبکہ ڈیرل مچل اننگز کو اگلے گیئر میں ڈالنے کے بعد 16 رنز پر وکٹ دے گئے۔ اس دوران بارش کی وجہ سے مقابلہ روکنا بھی پڑا تھا۔
بہرحال، ولیم سن تب تک کریز پر موجود رہے، جب تک اسکور اٹھارہویں اوور میں 149 تک نہیں پہنچ گیا۔ ہیڈن واش نے ایک شاندار کیچ لے کر ان کی 33 گیندوں پر 47 رنز کی اننگز کا خاتمہ کیا۔
یہاں جیمز نیشم نے 15 گیندوں پر 33 رنز جڑ کر نیوزی لینڈ کو وہ آخری بُوسٹ دیا، جس کی اسے ضرورت تھی۔ انہوں نے آخری اوور کی آخری تین گیندوں پر تین چوکے لگائے اور یوں حتمی دو اوورز میں 34 رنز کے اضافے کے ساتھ نیوزی لینڈ 185 رنز تک پہنچ گیا۔ صرف آخری اوور میں ہی 23 رنز بنے جو آخر میں فرق ثابت ہوئے۔
ہدف کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کا آغاز ہی مایوس کن تھا۔ کائل میئرس، نکولس پورَن اور ڈیون تھامس سب پاور پلے کے اندر ہی آؤٹ ہو گئے۔ یہاں تک کہ ابتدائی دس اوور میں ویسٹ انڈیز چار وکٹوں کے نقصان پر صرف 68 رنز ہی بنا پایا۔ اسے باقی ماندہ اتنے ہی اوورز میں 118 رنز درکار تھے، یعنی تقریباً 12 کا اوسط۔ اگر وکٹیں ہوتیں تو شاید بن بھی جاتے لیکن مچل سینٹنر کے ہاتھوں شیمار بروکس کے آؤٹ ہوتے ہی 79 رنز پر آدھی ٹیم پویلین میں تھی۔
یہاں جیسن ہولڈر نے 19 گیندوں پر 25 رنز کے ساتھ کچھ ہمت دکھائی۔ روومین پاول نے بھی دو چھکے لگا کر مقابل میں واپسی کی کوشش کی، لیکن دونوں کی وکٹیں یکے بعد دیگرے دو اوورز میں گر گئیں اور ویسٹ انڈیز وہیں پہنچ گیا، جہاں سے چلا تھا۔
آخر میں روماریو شیپرڈ اور اوڈیئن اسمتھ نے بہت ہاتھ پیر چلائے۔ سترہویں اور اٹھارہویں اوور میں کُل 36 رنز بھی لوٹ لیے۔ یوں آخری اوور کے لیے 26 رنز بچ گئے۔ ٹم ساؤتھی کی تیسری گیند پر شیپرڈ نے چھکا بھی لگا دیا، لیکن صرف ایک باؤنڈری کافی نہیں تھی، خاص طور پر نیوزی لینڈ کے فیلڈرز کے ہوتے ہوئے۔ انہوں نے آخری اوور میں دو یقینی چھکے بچائے، ورنہ ہو سکتا تھا ہم سپر اوور بھی دیکھتے۔
مچل سینٹنر کو 4 اوورز میں صرف 19 رنز دے کر شیمار بروکس، نکولس پورَن اور شمرون ہٹمائر کی قیمتی وکٹیں لینے پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔
سیریز کا دوسرا ٹی ٹوئنٹی جمعے کو کنگسٹن، جمیکا ہی میں کھیلا جائے گا۔