فخر کی سنچری، پاکستان بدترین فیلڈنگ کے باوجود جیت گیا

0 896

پاکستان نے فخر زمان کی سنچری اور ڈیبیوٹنٹ نسیم شاہ اور حارث رؤف کی تین، تین وکٹوں کی بدولت نیدرلینڈز کے خلاف پہلا ون ڈے 16 رنز سے جیت لیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اُس کھیل کا مظاہرہ بالکل نہیں کر پایا، جو اس کے شایانِ شان ہے۔ خاص طور پر فیلڈنگ پورے دن انتہائی بھیانک رہی جس میں کئی کیچز چھوڑے گئے، رن آؤٹ کے مواقع ضائع کیے گئے بلکہ مفت میں اوور تھرو کے رنز تک دیے گئے۔ یہ نیدرلینڈز جیسی ناتجربہ کار ٹیم تھی کہ اس کے باوجود جیت نہ پائی، کوئی دوسرا حریف ہوتا تو پاکستان کے لیے میچ میں واپس آنا مشکل ہو جاتا۔

پاکستان کا دورۂ نیدرلینڈز 2022ء - پہلا ون ڈے انٹرنیشنل

نیدرلینڈز بمقابلہ پاکستان

‏16 اگست 2022ء

ہیزلارفیگ، روٹرڈیم، نیدرلینڈز

پاکستان 16 رنز سے جیت گیا

پاکستان 🏆314-6
فخر زمان109109
بابر اعظم7485
نیدرلینڈز باؤلنگامرو
بس ڈے لیڈے100422
لوگن وان بیک100892

نیدرلینڈز298-8
اسکاٹ ایڈورڈز71*60
ٹام کوپر6554
پاکستان باؤلنگامرو
نسیم شاہ100513
حارث رؤف101673

ویسے اِس وقت پاکستان کے دورۂ نیدرلینڈز، اور اس میں تین ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلنے کی تُک سمجھ نہیں آ رہی۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کے تقریباً تمام ہی ممالک ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری کر رہے ہیں، بلکہ اس سے پہلے ایشیا کپ بھی ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ ہی میں کھیلا جائے گا، تو پاکستان 50 اوورز کی کرکٹ کیوں کھیل رہا ہے؟ اس سوال کا کوئی جواب ہے نہیں۔ بہرحال، بہت طویل عرصے کے بعد کسی انٹرنیشنل میچ میں نیدرلینڈز اور پاکستان کا آمنا سامنا ہوا۔ آخری بار دونوں ٹیمیں 2009ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ٹکرائی تھیں، یعنی یہ دونوں کے مابین تقریباً 13 سال کے بعد پہلا انٹرنیشنل میچ تھا، جس میں ٹاس بابر اعظم نے جیتا اور پہلے خود کھیلنے کا فیصلہ کیا۔  

یہاں پاکستان سے جیسے آغاز کی توقع تھی، اس کا بالکل الٹ کھیل پیش کیا گیا۔ ابتدائی چھ اوورز میں امام الحق اور فخر زمان اسکور بورڈ پر صرف 10 رنز جمع کر پائے۔ اتنے سست کھیل کے باوجود امام اپنی وکٹ نہیں بچا سکے۔ چھٹے اوور کی آخری گیند پر امپائر نے انہیں ایل بی ڈبلیو قرار دیا، جس پر ریویو لینا بھی امام کو بچا نہیں پایا۔

پھر تالیوں اور نعروں کی گونج میں بابر اعظم میدان میں آئے اور فخر زمان کے ساتھ مل کر اسکور کو آہستہ آہستہ آگے بڑھانا شروع کیا۔ ابتدائی 20 اوورز میں پاکستان کا اسکور صرف 74 رنز تھا۔ یہاں اننگز کو اگلے گیئر میں ڈالا گیا، یہاں تک کہ 28 اوورز میں 150 کا ہندسہ بھی عبور کر لیا۔ اندازہ لگا لیں 20 اوورز میں 74، اور اگلے 8 اوورز میں 79 رنز!

فخر زمان ویسے خوش قسمت رہے کہ انہیں ایک نئی زندگی ملی۔ 43 رنز پر ویوین کنگما نے ان کا ایک آسان کیچ چھوڑ دیا تھا۔ جس کے بعد فخر نے اپنے ون ڈے کیریئر کی ساتویں سنچری داغ ڈالی۔ اس سے پہلے بابر اعظم 85 گیندوں پر 74 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ دونوں کے مابین 170 گیندوں پر 168 رنز کی شراکت داری ختم ہوئی۔ جس کے بعد فخر کی اننگز 109 گیندوں پر اتنے ہی رنز کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی۔

آنے والے بلے بازوں میں صرف شاداب خان اور آغا سلمان ہی چل پائے۔ ان دونوں کی طوفانی بیٹنگ کی بدولت پاکستان نے 300 رنز کی نفسیاتی حد عبور کی۔ آخری 10 اوورز میں 99 رنز کے اضافے کے ساتھ پاکستان 314 رنز تک پہنچا۔

شاداب خان 28 گیندوں پر 48 اور پہلا ون ڈے کھیلنے والے آغا سلمان 16 گیندوں پر 27 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ میدان سے واپس آئے۔

‏315 رنز بظاہر نیدرلینڈز کے لیے ناممکن ہدف لگتا تھا۔ خاص طور پر پاکستان کی باؤلنگ لائن دیکھیں تو۔ لیکن ابتدا ہی میں دو وکٹیں گنوانے کے باوجود ڈچ بلے بازوں نے مقابلہ خوب کیا۔ 30 اوورز تک صرف تین وکٹوں پر 158 رنز بنا لیے تھے، یعنی ہدف حاصل کرنے کی امید نظر آتی تھی۔ ٹام کوپر کا کھیل عروج پر تھا جب وہ حارث رؤف کے ہاتھوں آؤٹ ہو گئے۔ 54 گیندوں پر 65 رنز کی یہ اننگز مکمل ہوئی اور ہر گزرتے اوور کے ساتھ میزبان کی امیدیں کم ہوتی چلی گئیں۔

ڈچ بیٹسمین آخری تین اوورز میں درکار 42 رنز کا دباؤ نہ جھیل پائے اور 298 رنز ہی محدود رہ گئے۔ کپتان اسکاٹ ایڈورڈز ایک اینڈ سے آخر تک جمے رہے۔ انہوں نے 60 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 71 رنز بنائے۔ جبکہ آخری بلے بازوں میں لوگن وان بیک کی 24 گیندوں پر 28 رنز کی اننگز بھی نمایاں رہی۔

نیدرلینڈز کو یہاں تک پہنچانے میں اہم کردار پاکستانی فیلڈرز کی فیاضی کا تھا۔ تین کیچز چھوڑے، رن آؤٹ کرنے کے چار مواقع ضائع کیے۔ مس فیلڈ اور اوور تھروز کے رنز اس کے علاوہ ہیں اور سونے پہ سہاگہ ہیں 29 فاضل رنز، جن میں پانچ نو بالز اور چھ وائیڈز بھی شامل تھیں۔

یہی وجہ ہے کہ شکست کے باوجود اسے نیدرلینڈز کی اخلاقی فتح کہنا چاہیے۔ جس نے ابتدائی نقصان کے باوجود پاکستان کی باؤلنگ لائن کا سامنا کیا اور پھر آل آؤٹ ہوئے بغیر آخر تک پاکستانی باؤلرز کا مقابلہ کیا، اس سے حوصلے بہت بلند ہوئے ہوں گے۔

پاکستان کے لیے اس فتح میں بھی بڑا سبق ہے، دیکھتے ہیں تین ون ڈے میچز کی سیریز کے اگلے مقابلے میں ان غلطیوں سے سبق سیکھ کر کس طرح کا کھیل پیش کرتا ہے۔