[آج کا دن] جب ڈان نے جنم لیا
کرکٹ ریکارڈز کا کھیل ہے، ہر روز، ہر مقابلے میں کوئی نہ کوئی ریکارڈ بنتا، ٹوٹتا رہتا ہے لیکن آسٹریلیا کے عظیم بلے باز سر ڈان بریڈمین نے کچھ ایسے ریکارڈز بنائے ہیں جو آج دہائیاں گزرنے کے بعد بھی جوں کے توں موجود ہیں اور کچھ ریکارڈز تو شاید کبھی نہ ٹوٹیں۔ آج آسٹریلیا کے انہی عظیم ترین بیٹسمین کا یوم پیدائش ہے، جو 27 اگست 1908ء کو پیدا ہوئے تھے۔
بریڈمین کو جس ریکارڈ کی وجہ سے آج تک یاد کیا جاتا ہے وہ ہے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ بیٹنگ ایوریج کا ریکارڈ ہے، جو ہے 99.94۔ اس ریکارڈ کے قریب بھی آج تک کوئی نہیں پھٹکا۔ پھر سب سے زیادہ 12 ڈبل سنچریوں کا ریکارڈ ہے۔ سری لنکا کے کمار سنگاکارا بہت غیر معمولی کارکردگی دکھا کر 11 ڈبل سنچریوں تک پہنچے لیکن اس ریکارڈ کو توڑ نہیں پائے۔ پھر انہوں نے ایک ہی سیریز میں 974 رنز بنانے کا کارنامہ بھی انجام دیا۔ یہی نہیں ایک ہی دن میں ٹرپل سنچری بنانے والے بیٹسمین بھی بنے۔
ڈان بریڈمین کے کیریئر پر ایک نظر
فارمیٹ | میچز | رنز | بہترین اننگز | اوسط | 100 | 50 |
---|---|---|---|---|---|---|
ٹیسٹ | 52 | 6996 | 334 | 29 | 29 | 13 |
فرسٹ کلاس | 234 | 28067 | 452* | 117 | 117 | 69 |
ڈان بریڈمین نے 1928ء سے 1948ء تک 20 سال کرکٹ کھیلی۔ اپنے آخری ٹیسٹ میں ڈان کو صرف 4 رنز بنانے کی ضرورت تھی، جن کی بدولت ان کا بیٹنگ ایوریج 100 ہو جاتا لیکن قسمت دیکھیے کہ اپنی آخری اننگز میں وہ صفر پر آؤٹ ہو گئے۔ یوں 99.94 کا ہندسہ تاریخ میں امر ہو گیا۔
اگر کم از کم 2 ہزار ٹیسٹ رنز کو معیار بنایا جائے تو جنوبی افریقہ کے گریم پولاک کا بیٹنگ ایوریج دوسرے نمبر پر ہے، لیکن 60.97 ہے۔ فرق کا اندازہ لگا لیں۔
ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ اوسط رکھنے والے بیٹسمین
مقابلے | رنز | بہترین اننگز | اوسط | سنچریاں | نصف سنچریاں | |
---|---|---|---|---|---|---|
ڈان بریڈمین | 52 | 6996 | 334 | 99.94 | 29 | 13 |
ایڈم ووجس | 20 | 1485 | 269* | 61.87 | 5 | 4 |
گریم پولاک | 23 | 2256 | 274 | 60.97 | 7 | 11 |
جارج ہیڈلی | 22 | 2190 | 270* | 60.83 | 10 | 5 |
ہربرٹ سٹکلف | 54 | 4555 | 194 | 60.73 | 16 | 23 |
بریڈمین نے 1930ء کے دورۂ انگلینڈ میں محض 21 سال کی عمر میں اپنی پہلی ڈبل سنچری بنائی تھی، وہ بھی لارڈز کے میدان پر۔ صرف دو ہفتے بعد انہوں نے ہیڈنگلی میں ٹرپل سنچری بھی جڑ دی۔ یہ تاریخ کی تیز ترین ٹرپل سنچری ہے جو انہوں نے ایک ہی دن میں بنائی اور پھر یہی وہ سیریز تھی جس میں انہوں نے 974 رنز اسکور کیے جو آج تک ایک ریکارڈ ہے۔
ڈان بریڈمین، سال بہ سال
سال | میچز | رنز | بہترین اننگز | اوسط | 100 | 50 |
---|---|---|---|---|---|---|
1928ء | 2 | 210 | 112 | 52.50 | 1 | 1 |
1929ء | 2 | 258 | 123 | 86.00 | 1 | 1 |
1930ء | 6 | 978 | 334 | 122.25 | 4 | 0 |
1931ء | 7 | 950 | 226 | 105.55 | 5 | 0 |
1932ء | 3 | 402 | 299* | 402.00 | 2 | 0 |
1933ء | 3 | 293 | 76 | 48.83 | 0 | 3 |
1934ء | 5 | 758 | 304 | 94.75 | 2 | 1 |
1936ء | 2 | 120 | 82 | 30.00 | 0 | 1 |
1937ء | 3 | 690 | 270 | 138.00 | 3 | 0 |
1938ء | 4 | 434 | 144* | 108.50 | 3 | 1 |
1946ء | 2 | 421 | 234 | 210.50 | 2 | 0 |
1947ء | 5 | 457 | 185 | 65.28 | 1 | 3 |
1948ء | 8 | 1025 | 201 | 113.88 | 5 | 2 |
بریڈمین صرف اپنے آخری ٹیسٹ ہی میں بد قسمت ثابت نہیں ہوئے بلکہ جب وہ اپنے عروج پر تھے تو دوسری جنگِ عظیم شروع ہو گئی اور ان کے 8 سال جنگ کی نذر ہو گئے۔ لیکن بریڈمین کی کلاس دیکھیے، 8 سال کرکٹ سے باہر رہنے کے بعد جب وہ واپس آئے تو سلسلہ وہیں سے جوڑا، جہاں سے ٹوٹا تھا۔ 1946ء میں جنگِ عظیم کے پہلے ہی ٹیسٹ میں انہوں نے 187 اور دوسرے میں 234 رنز کی اننگز کھیلیں۔ مجموعی طور پر جنگ کے بعد تو ان کی کلاس ہی الگ نظر آئی۔ ابتدائی 15 ٹیسٹ میچز میں انہوں وہ کارکردگی دکھائی کہ کیریئر ایوریج 105 تک جا پہنچا۔
ڈان بریڈمین کی ایک اور خاص بات تھی طویل اننگز کھیلنا۔ ان کے کیریئر میں 29 سنچریاں ہیں اور صرف 13 نصف سنچریاں۔ پھر ان 29 سنچریوں میں 12 مرتبہ انہوں نے 200 رنز کا ہندسہ بھی عبور کیا بلکہ دو مرتبہ تو 300 رنز سے بھی آگے چلے گئے۔
دنیا کے دیگر مشہور بلے بازوں کے برعکس ڈان بریڈمین کے رنز ہمیشہ ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتے۔ ان کی 29 میں سے 23 سنچریاں ایسی تھیں، جن میں آسٹریلیا کو کامیابی نصیب ہوئی۔ ان کے پورے کیریئر میں آسٹریلیا صرف ایک سیریز ہارا، 1932-33ء کی بدنامِ زمانہ باڈی لائن سیریز کہ جس کی وجہ سے انگلینڈ کے باؤلرز اور کپتان کو آج تک بزدل کہا جاتا ہے۔
ڈان بریڈمین کا انتقال 25 فروری 2001ء کو ہوا۔ اس سے پہلے انہیں معروف جریدے 'وزڈن' نے صدی کے پانچ بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک قرار دیا۔